پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جتنا میں نے مسلم لیگ (ن) کے لیے بات کی اتنی تو ان کی قیادت نے بھی نہیں کی ہوگی۔

اسلام آباد میں قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ 'میں نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی 90 کی دہائی کی سیاست کے حوالے سے ایک تبصرہ کیا تھا لیکن میرے تبصرے کو موجودہ صورت حال کے تناظر میں پیش کیا گیا۔'

یاد رہے کہ بلاول بھٹو نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ عمران خان کی طرح مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف بھی ’سیلیکٹڈ‘ وزیر اعظم تھے۔

بعد ازاں پیپلز پارٹی کی جانب سے وضاحت سامنے آئی تھی انہوں نے یہ بات 90 کی دہائی کی سیاست کے تناظر میں کی تھی۔

مزید پڑھیں: کیا نواز شریف پنجاب کے بھٹو ثابت ہوں گے؟

بلاول بھٹو نے کہا کہ میں اپنی جماعت اور کارکن کے ساتھ مسلم لیگ (ن) اور لیگی کارکنوں کے لیے بھی آواز اٹھاتا رہوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان میں جو بھی سیاسی انتقام کا شکار ہے ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔'

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس پاکستان کی معیشت کے لیے ایک بہترین موقع ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ملکی معیشت کے لیے جی ایس پی پلس کا موقع پیدا کیا تھا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ گزشتہ حکومت سے لے کر اب تک ہم یورپی یونین کی مارکیٹوں تک اپنے تاجروں کی رسائی کے معاملے میں کمزور رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: موجودہ حکومت 6 ماہ میں چلی جائے گی، بلاول کا دعویٰ

انہوں نے کہا کہ پاکستانی معیشت اس پوزیشن میں بالکل نہیں کہ وہ جی ایس پی پلس کے اسٹیٹس کا موقع گنوا دے۔

ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ پاکستان میں قومی احتساب بیورو (نیب) صرف اپوزیشن کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے اور حکومتی افراد پر نرم ہاتھ ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ نیب کے سیاسی جوابات شاید میرے لیے بہت ہوں مگر یورپی یونین کے لیے یہ جوابات تسلی بخش نہیں، نیب کے چیئرمین کو یورپی یونین کی رپورٹ کے حوالے سے وضاحت دینا ہوگی۔

کورونا وائرس سے متعلق انہوں نے کہا کہ عوام خوف زدہ ہونے کے بجائے احتیاطی تدابیر کو اختیار کریں اور حکومت کو ان پاکستانیوں کو بھی تسلی دینا چاہیے جو کورونا وائرس کی وجہ سے ملک نہیں آسکے۔

مزید پڑھیں: 2020 صاف و شفاف عوامی الیکشن کا سال ہوگا، بلاول بھٹو

ان کا کہنا تھا کہ جب کرونا وائرس کا معاملہ سامنے آیا تو سندھ وہ پہلا صوبہ تھا کہ جس نے جناح ہسپتال میں آئسولیشن وارڈ بنایا جبکہ کوئی بھی صوبائی حکومت تنہا کورونا وائرس جیسی وبا کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔

تبصرے (0) بند ہیں