آصف زرداری، نواز شریف، یوسف رضا گیلانی کے خلاف نیب کا نیا ریفرنس دائر

اپ ڈیٹ 02 مارچ 2020
سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف نیب نے نیا ریفرنس دائر کردیا —فائل فوٹو: رائٹرز
سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف نیب نے نیا ریفرنس دائر کردیا —فائل فوٹو: رائٹرز

قومی احتساب بیورو (نیب) نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف سمیت 5 ملزمان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس دائر کردیا۔

چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے دستخط کے بعد مذکورہ ریفرنس اسلام آباد کی احتساب عدالت میں دائر کیا گیا۔

جعلی اکاؤنٹس کیس کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے نیب کی جانب سے توشہ خان ریفرنس دائر کیا گیا جس میں سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، سابق وزیراعظم نواز شریف، اومنی گروپ کے سی ای او انور مجید اور ان کے صاحبزادے عبدالغنی مجید کو ملزم نامزد کیا گیا۔

مذکورہ ریفرنس میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا کہ آصف علی زرداری، نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی نے غیر قانونی طور پر گاڑیاں حاصل کیں۔

مزید پڑھیں: نیب کا آصف زرادری کے خلاف 8 مقدمات میں الزامات ثابت ہونے کا دعویٰ

ریفرنس کے مطابق یوسف رضا گیلانی نے ملزم (آصف زرداری اور نواز شریف) کو غیر قانونی فائدہ پہنچایا اور توشہ خانہ میں تحائف جمع کروانے کے طریقہ کار میں نرمی کے ذریعے بیرون ملک سے اور معززین کی جانب سے تحفے میں ملنے والی گاڑیوں کو برقرار رکھنے کی اجازت دی۔

مذکورہ ریفرنس کے مطابق ملزم نے اپنے ذاتی فائدے اور مفاد کے لیے بے ایمانی اور غیر قانونی ذرائع کے ذریعے گاڑیوں کو اپنے پاس رکھا، ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ آصف زرداری نے اومنی گروپ کے سی ای او اور ان کے بیٹے کے ذریعے ادائیگیاں کی 'جو ان کا دائرہ کار نہیں تھا'۔

مذکورہ ریفرنس کے مطابق آصف زرداری نے گاڑیوں کی صرف 15 فیصد ادائیگی کی جبکہ انہیں بطور صدر لیبیا اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے بھی گاڑیاں تحفے میں ملیں جو انہوں نے توشہ خانہ میں جمع کرانے کے بجائے خود استعمال کیں۔

نیب کی جانب سے دائر کردہ ریفرنس میں مؤقف اپنایا گیا کہ 2008 میں نواز شریف کسی بھی عہدے پر نہیں تھے اور اسی عرصے میں انہیں بغیر کسی درخواست کہ توشہ خانے سے گاڑی فراہم کی گئی۔

ریفرنس کے مطابق ان گاڑیوں کی ادائیگیاں جعلی اکاؤٹس سے کی گئیں اور ملزم نے انصاری شوگر ملز کے اکاؤنٹس کا استعمال کرکے 2 کروڑ روپے سے زائد کی غیر قانونی ٹرانزیکشنز کیں۔

ساتھ ہی یہ بھی مؤقف اختیار کیا گیا کہ ملزم نے آصف علی زرداری کے اکاؤنٹس میں بھی 92 لاکھ روپے منتقل کیے، اس کے علاوہ ملزم نے 3 کروڑ 70 لاکھ روپے کسٹم کلیکٹر اسلام آباد کو منتقل کیے۔

ریفرنس کے مطابق ملزمان نیب آرڈیننس کی دفعہ 9 اے کی ذیلی دفعہ 2، 4، 7 اور 12 کے تحت بدعنوانی کے مرتکب ہوئے۔

نیب نے ریفرنس میں استدعا کی کہ ملزمان کا قانون کے مطابق ٹرائل کرکے سخت سزا سنائی جائے۔

خیال رہے کہ توشہ خانہ وہ جگہ ہے جہاں ملک کی اعلیٰ شخصیات کو بیرون ملک سے ملنے والے تحائف اور قیمتی اشیا کو رکھا جاتا ہے۔

آصف زرداری کا گھر منجدم کرنے کے اقدام کی توثیق

علاوہ ازیں نیب کی جانب سے جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف علی زرداری کا گھر منجمد کرنے کی توثیق سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی دائر کردہ درخواست پر سماعت کی، اس دوران تفتیشی افسر احمد سعید وزیر عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ مشترکہ اکاؤنٹ کے ذریعے گھر کی خریداری میں پیسے دیے گئے، اپریل 2014 میں مکان کو خریدا گیا جبکہ جو رقم اس خریداری میں استعمال کی گئی وہ کرپشن کے ذریعے حاصل کی گئی تھی۔

بعد ازاں عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی استدعا منظور کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری کے گھر کو منجمد کرنے کے نیب کے اقدام کی توثیق کردی۔

ساتھ ہی عدالت نے گھر منجمد کرنے کے حکم کی نقل ملزم کو فراہم کرنے کی ہدایت کردی اور کہا کہ متاثرہ فریق چاہے تو عدالت سے رجوع کرسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری کی نیب میں جاری 6 کرپشن کیسز میں عبوری ضمانت منظور

خیال رہے کہ احتساب کے قومی ادارے نے سابق صدر کے کراچی کے علاقے کلفٹن میں واقعے گھر کو 12 فروری 2020 کو منجمد کیا تھا اور ان کی توثیق کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

خیال رہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں میگا منی لانڈرنگ کی تحقیقات ابتدائی طور پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے کی گئی تھیں۔

مذکورہ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی بہن فریال تالپور، پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے سابق چیئرمین حسین لوائی، اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید ان کے صاحبزادے اور دیگر اعلیٰ حکام نامزد ہیں۔

یہ کیس ایف آئی اے کے پاس آنے کے بعد سپریم کورٹ میں گیا تھا جہاں اسے مزید تحقیق و تفتیش کے لیے نیب کے سپرد کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں