کراچی میں رہائشی عمارت زمین بوس، 14افراد جاں بحق

اپ ڈیٹ 06 مارچ 2020
جاں بحق افراد میں 7 خواتین، 3 بچے اور ایک مرد شامل ہے۔—بشکریہ: ٹوئٹر
جاں بحق افراد میں 7 خواتین، 3 بچے اور ایک مرد شامل ہے۔—بشکریہ: ٹوئٹر
علاقہ مکین اپنی مدد آپ کے تحت ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں— فوٹو بشکریہ سندھ پولیس
علاقہ مکین اپنی مدد آپ کے تحت ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں— فوٹو بشکریہ سندھ پولیس
عمارت گرنے سے متعدد افراد ملبے تلے دب گئے ہیں— اسکرین شاٹ: ڈان نیوز
عمارت گرنے سے متعدد افراد ملبے تلے دب گئے ہیں— اسکرین شاٹ: ڈان نیوز

کراچی کے علاقے گلبہار میں رہائشی عمارت زمین بوس ہو گئی جس کے نتیجے میں 14 افراد جاں بحق اور 17 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

رہائشی عمارت گرنے کے بعد پولیس اور امدادی ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔

مزید پڑھیں: کراچی میں 6منزلہ عمارت زمین بوس

کراچی پولیس کے سرجن ڈاکٹر کرار عباسی نے 14افراد کے ہلاک ہو نے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جاں بحق جاں بحق افراد میں دو حقیقی بہنیں، شیرخوار سمیت دو کم سن بھائی بھی شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جاں بحق افراد میں 7 خواتین، 3 بچے اور ایک مرد شامل ہے۔

ڈاکٹر کرار عباسی نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں 9 ماہ کا حیدر اور اس کا تین سالہ بھائی خرم بھی شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ حادثے میں 16 سالہ حرا رشید اور اس کی چھوٹی بہن سارہ رشید بھی جان کی بازی ہار گئیں جبکہ عباسی شہید ہسپتال میں سب سے پہلے لائی جانے والی خاتون کی لاش کی بھی تاحال شناخت نہیں ہوسکی۔

ترجمان بلدیہ عظمیٰ کراچی نے کہا کہ زخمیوں کو سینئر ڈائریکٹر میڈیکل سروسز کی سربراہی میں فوری طبی امداد فراہم کی جارہی ہیں۔

علاقے کی گلیاں تنگ ہونے کے باعث بھاری مشینری وہاں تک پہنچانے اور ریسکیو آپریشن میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

ادھر انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس سندھ نے ایس ایس پی سینٹرل کو ریسکیو اقدامات اٹھانے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ ریسکیو اقدامات کو ہر لحاظ سے مربوط اور مؤثر بنائیں۔

واقعے سے متعلق رپورٹس میں بتایا گیا کہ منہدم ہونے والی عمارت 5 منزلہ تھی اور اس پر چھٹی منزل تعمیر کی جا رہی تھی۔

دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے گولیمار میں عمارت گرنے کا نوٹس لے لیا اور کمشنر کراچی کو فوری طور پر آپریشن کرکے پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کی ہدایت کی۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے ہدایات جاری کیں کہ ڈپٹی کمشنر کو فوری طور پر علاقے میں بھیجا جائے جبکہ انہوں نے عمارت کی تعمیر کے حوالے سے بھی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ یہ عمارت کب بنی تھی اور اس کی تعمیر قانونی طور پر ہوئی یا اسے غیرقانونی طریقے سے بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سکھر میں 3 منزلہ عمارت زمین بوس، کئی افراد ملبے تلے دب گئے

علاوہ ازیں گورنر سندھ عمران اسمعٰیل نے بھی کراچی میں عمارت زمین بوس ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ زخمیوں کی نگہداشت اور علاج معالجے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے اور ڈاکٹرز اور پیرامیڈکل اسٹاف تندہی کے ساتھ قیمتی انسانی جانوں کو بچانے کے لیے اپنے فرائض انجام دے۔

وسیم اختر نے کہا کہ متاثرہ بلڈنگ میں آپریشن مکمل ہونے تک تمام متعلقہ افسران اور عملہ ڈیوٹی موجود رہے گا۔

دریں اثنا سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ایڈیشنل ڈی جی آشکار داوڑ نے نجی ٹی وی چینل 'جیو نیوز' سے ٹیلی فونک گفتگو میں بتایا کہ یہ عمارت اندازاً 20 سال پرانی ہے جس پر چند ماہ قبل مزید چھت ڈالی گئی تھی جس کی وجہ سے یہ حادثہ رونما ہوا۔

انہوں نے کہا کہ عمارت زمین بوس ہونے کے بعد ہم نے متعلقہ ڈپٹی ڈائریکٹر، اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور بلڈنگ انسپکٹرز کو معطل کردیا ہے۔

آشکار داوڑ کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے 28 افراد کو حکومت سندھ نے میری رپورٹ پر معطل کیا ہے اور مزید جتنی بھی کالی بھیڑیں ہیں ہم ان کا پتہ لگا کر قرار واقعی سزا دیں گے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ آج صبح ہی کراچی کے علاقے ایف بی ایریا میں عمارت کا ایک حصہ گرنے سے ایک شخص جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: کراچی: تین منزلہ مخدوش عمارت زمین بوس، 5 افراد ہلاک

واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں بھی کراچی کے علاقے رنچھوڑ لائن میں تقریباً 15سال قبل تعمیر کی گئی 6 منزلہ رہائشی عمارت زمین بوس ہوگئی تھی تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

اس سے قبل 25 فروری 2019 کو کراچی کے علاقے ملیر کی جعفر طیار سوسائٹی میں 3 منزلہ عمارت گرنے سے ملبے تلے دب کر 4 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

اسی طرح تین سال قبل 18 جولائی 2017 لیاقت آباد نمبر 9 میں 4 منزلہ عمارت گرنے سے 7 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں