ریاستی نشریاتی ادارے ریڈیو پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ اراکین قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر 'پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے پاکستان مخالف قوتوں کو سہولت' فراہم کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ محسن داوڑ اور علی وزیر رکن قومی اسمبلی کے ساتھ ساتھ پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما بھی ہیں۔

ریاستی نشریاتی ادارے کی جانب سے شائع کی جانے والی 2 پیراگراف پر مشتمل ایک مختصر سی رپورٹ میں قبائلی علاقوں سے منتخب ہونے والے دونوں اراکین کو 'پی ٹی ایم رہنما' کے طور پر لکھا گیا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ اور علی وزیر کو کابل جانے کی اجازت دے دی گئی

ریڈیو پاکستان کی خبر کا اسکرین شاٹ
ریڈیو پاکستان کی خبر کا اسکرین شاٹ

اپنی رپورٹ میں ریڈیو پاکستان نے اس معاملے پر روشنی ڈالی کہ دونوں رہنما کو اشرف غنی کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے کابل پہنچنے پر 'افغان فوج کی جانب سے خصوصی پروٹوکول' دیا گیا۔

ساتھ ہی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ لوگ 'افغانستان کے ذریعے بھارتی ایجنڈے کو فروغ دے رہے ہیں'، تاہم اس دعویٰ سے متعلق کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے گئے۔

بعدا ازاں مذکورہ رپورٹ کو ریڈیو پاکستان کی ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا جبکہ اس کی ٹوئٹس کو آفیشل اکاؤنٹس سے ڈیلیٹ کردیا گیا۔

پشتون تحفظ موومنٹ

واضح رہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ ایسا اتحاد ہے جو سابق قبائلی علاقوں سے بارودی سرنگوں کے خاتمے کے مطالبے کے علاوہ ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں اور غیر قانونی گرفتاریوں کے خاتمے پر زور دیتا ہے اور ایسا کرنے والوں کے خلاف ایک سچے اور مفاہمتی فریم ورک کے تحت ان کے محاسبے کا مطالبہ کرتا ہے۔

پی ٹی ایم ملک کے ان قبائلی علاقوں میں فوج کی پالیسیوں کی ناقد ہے، جہاں حالیہ عرصے میں دہشت گردوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کیا گیا تھا۔

تاہم پی ٹی ایم کے رہنما خاص طور پر اس کے قومی اسمبلی کے اراکین بغیر کسی عمل کے انتظامیہ کی جانب سے حراست میں لیے گئے افراد کی رہائی کے لیے فوج کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، تاہم پاک فوج کا کہنا کہ یہ پارٹی ملک دشمن ایجنڈے پر کام کر رہی ہے اور ریاست کے دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس پی ٹی ایم کے 2 رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کو پولیس نے خرقمر میں مظاہرے کے دوران مبینہ طور پر فوجی اہلکاروں سے تصادم اور تشدد پر گرفتار کیا تھا۔

پی ٹی ایم کی جانب سے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ ملک کے قبائلی علاقوں کے عوام کے لیے ان کی پرامن جدوجہد ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی ایم سربراہ منظور پشتین جیل سے رہا

علاوہ ازیں رواں سال جنوری میں پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کو ہشاور کے شاہین ٹاؤن سے ان کی ایک تقریر پر درج کی گئی ایف آئی آر پر گرفتار کیا گیا۔

اس سلسلے میں درج ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی ایم سربراہ نے مبینہ طور پر کہا کہ 1973 کا آئین بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق پشتین نے ریاست سے متعلق مزید توہین آمیز الفاظ بھی استعمال کیے۔

علاوہ ازیں ان کی گرفتاری کے بعد عدالت میں معاملے آنے پر پہلے ان کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا تھا بعد ازاں 25 جنوری کو ان کو ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں