اسٹیٹ بینک نے شرح سود 12.5 فیصد کردی

اپ ڈیٹ 17 مارچ 2020
اسٹیٹ بینک نے زری پالیسی میں شرح سود کو کم کرنے کا اعلان کیا—فوٹو:شٹراسٹاک
اسٹیٹ بینک نے زری پالیسی میں شرح سود کو کم کرنے کا اعلان کیا—فوٹو:شٹراسٹاک

اسٹیٹ بینک نے ملک میں مہنگائی کے دباؤ میں کمی کا حوالہ دیتے ہوئے شرح سود 75 بیسز پوائنٹس کمی کے ساتھ ساڑھے 12 فیصد کرنے کا اعلان کردیا۔

اسٹیٹ بینک نے معاشی اور کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے صحت کے مسائل سے نمٹنے کے لیے اقدامات کا بھی اعلان کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کورونا وائرس کے باعث اسٹاک مارکیٹ میں مسلسل دوسرے روز بھی شدید مندی

مرکزی بینک کی جانب سے جاری پالیسی کے مطابق ‘زری پالیسی کمیٹی نے اجلاس میں پالیسی ریٹ 75 بیسز پوائنٹس کم کرکے 12.50 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں حالیہ سست روی، قیمتوں کی توقعات میں کمی، عالمی سطح پر تیل کی قیمت میں کمی اور کورونا وائرس کے باعث بیرونی اور ملکی طلب میں سست رفتار سے مہنگائی میں بہتری کا عکاس ہے’۔

پالیسی میں کہا گیا ہے کہ ‘مہنگائی کے حوالے سے توقع ہے کہ اسٹیٹ بینک کی 11 تا 12 فیصد کی پیش گوئی کے اندر رہے گی اور وسط مدتی ہدف میں 5 سے 7 فیصد کی حد میں آجائے گی’۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ‘کاروباری اداروں کے لیے اسٹیٹ بینک کی نئی عارضی معاشی ری فنانس سہولت کے تحت نئے صنعتی پلانٹ اور مشینری کے لیے 10 سال تک 7 فیصد کی مقررہ شرح پر بینک کے قرضوں کے لیے ری فنانس کی جارہی ہے’۔

اسٹیٹ بینک نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث متوقع معاشی سست روی سے نمٹنے کے لیے ضروری سرمایہ فراہم کیا جائے گا۔

زری کمیٹی کے فیصلے کے حوالے سے کہا گیا کہ ‘اجلاس میں زور دیا گیا کہ جب مہنگائی اور بہتری کے حوالے سے مزید معلومات دستیاب ہوئیں اور ضرورٹ پڑی تو مزید اقدامات کیے جائیں گے اور ان فیصلوں کے لیے کمیٹی نے بیرونی اور مالیاتی شعبوں میں اہم رجحانات اور امکانات کے نتیجے سے مانیٹری حوالے سے پیدا ہونے والے حالات اور مہنگائی کی صورت حال کو پیش نظر رکھا ہے’۔

مزید پڑھیں:ڈالر کی قدر 158 روپے 60 پیسے تک پہنچ گئی

خیال رہے کہ اسٹیٹ بینک نے گزشتہ برس شرح سود 13 اعشاریہ 25 فیصد مقرر کی تھی اور مہنگائی کی شرح میں استحکام آنے کے بعد اس کو مزید بڑھنے سے روک دیا گیا تھا، تاہم اس کے بعد بھی مہنگائی میں کمی ریکارڈ کی گئی تھی جس کہ وجہ مرکزی بینک نے عالمی مارکیٹ میں تیل کی کم ہونے والی قیمت کو قرار دیا تھا۔

صنعتی یونٹس کے لیے 7 فیصد شرح سود پر قرض

اسٹیٹ بینک نے زری پالیسی کے ساتھ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے عارضی معاشی ری فنانس سہولت اور شریعہ کمپلائنٹ کے تحت اقدامات پر مبنی پالیسی بھی جاری کردی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک نئے صنعتی یونٹس قائم کرنے کے لیے بینکوں کو 10 سال کے لیے 7 فیصد ریٹ پر ری فنانس کی سہولت دے گا۔

یہ بھی پڑھیں:12 روز کے دوران ملک سے 60 کروڑ ڈالر کی ’عارضی سرمایہ کاری‘ خارج

اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہ 100 ارب روپے کی اسکیم ہے اور زیادہ سے زیادہ قرض 5 ارب روپے تک دیا جائے گا۔

اس سہولت سے سوائے توانائی کے شعبے کے دیگر تمام پیداواری صنعتوں کے لیے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے جبکہ توانائی کے شعبے کے لیے اسی طرح کی اسکیم موجود ہے۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ یہ سہولت ایک سال کے لیے دستیاب ہوگی جس کے لیے مارچ 2021 تک ختم ہونے والے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) کھولنے کی ضرورت ہوگی۔

کووڈ-19 سے نمٹنے کے لیے اقدامات

مرکزی بینک نے کورونا وائرس (کووڈ-19) سے نمٹنے کے لیے عارضی معاشی ری فنانس سہولت برائے کووڈ-19 اور شریعہ کمپلائنٹ کے تحت اس وبا سے نمٹنے والے ہسپتالوں اور میڈیکل سینڑز سے تعاون کے لیے پالیسی بھی جاری کی ہے۔

اس اسکیم کے تحت اسٹیٹ بینک، تمام بینکوں کو مالی تعاون کے لیے ری فنانس سہولت دے گا جو کورونا وائرس کی تشخیص، روکنے اور علاج کے لیے مشینری کی خریداری میں سہولت کے تحت 5 برس کے لیے 3 فیصد ریٹ کے ساتھ قرض دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:چاروں صوبوں میں کورونا کے مزید 55 کیسز، ملک میں متاثرین کی تعداد 237 ہوگئی

اعلامیے کے مطابق اسٹیٹ بینک یہ سہولت بینکوں کو صفر فیصد کی بنیاد پر فراہم کرے گی۔

اسٹیٹ بینک نے واضح کیا ہے کہ اس سہولت سے وہی ہسپتال اور میڈیکل سینٹر مستفید ہوسکتے ہیں جو وفاق یا صوبائی محکمہ صحت میں رجسٹرڈ ہیں اور جو کووڈ-19 کے کنٹرول میں مصروف ہیں۔

کورونا وائرس کے حوالے سے پالیسی کے تحت اسکیم کے لیے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں اور کسی بھی ہسپتال یا میڈیکل سینڑ کو 20 کروڑ روپے تک قرض کی سہولت دی جائے گی۔

اسٹیٹ بینک نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘اس اسکیم سے وائرس کے پھیلاؤ اور انسانی جانوں کے ضیاع کو روکنے میں مدد ملے گی’ اور یہ اسکیم ستمبر 2020 تک دستیاب ہوگی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں