نیب اور پاکستان اکٹھے نہیں چل سکتے، اسے ختم کرنا ہو گا، سعد رفیق

اپ ڈیٹ 20 مارچ 2020
مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے پریس کانفرس میں حکمران جماعت کو تنقید کا نشانہ بنایا— فوٹو: ڈان نیوز
مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے پریس کانفرس میں حکمران جماعت کو تنقید کا نشانہ بنایا— فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے نیب کو جمہوری دور میں آمر کا بنایا گیا قانون قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیب کو ختم ہونا ہوگا کیونکہ نیب اور پاکستان اکٹھے نہیں چل سکتے۔

پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل می خواجہ سعدرفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کی دو روز قبل ضمانت منظور کی گئی تھی اور آج انہیں جیل سے رہا کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: لاہور: جیل بیرک میں آتشزدگی سے خواجہ سعد رفیق 'زخمی'

سپریم کورٹ نے 30، 30 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض دونوں بھائیوں کی ضمانت منظور کی جو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں ڈیڑھ سال سے زائد عرصہ سے حراست میں تھے۔

رہائی کے بعد لاہور میں بھائی سلمان رفیق اور لیگی رہنما پرویز رشید کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ 16 ماہ ایک تنگ و تاریک سیل میں گزارے لیکن جذبہ ماند نہیں پڑا اور ہم پہلے بھی نواز شریف کے دائیں کھڑے رہے اور اب بھی استقامت کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت منتخب حکومت نہیں ہے اور میرا مقابلہ عمران خان سے ہوا، انتخاب جیت لیا لیکن ثاقب نثار کی مہربانی سے گنتی نہیں ہونے دی گئی جو تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں اور قوم ان کے کام بھگت رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل: نیب نے خواجہ برادران کو گرفتار کرلیا

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ پہلے بھی اقلیت کو اکثریت پر مسلط کیا تو ملک تقسیم ہوا اور آج بھی حد درجے کے نالائق لوگ ہیں لہٰذا دھونس اور بہتان سے کام نہیں چل سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے ساتھیوں کو ٹارچر کیا اور تکلیفیں دیں لیکن میں نے ان سے انتقام و بدلہ نہیں لینا کیونکہ پاکستان بدلے کا متحمل نہیں ہو سکتا، البتہ جس نے سازش کی وہ بتائیں کہ پاکستان آگے گیا یا پیچھے؟ جس تباہی کے کنارے پر لے آئے ہیں دوبارہ ٹریک پر لانے میں وقت لگے گا۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سوال کیا کہ کیا عوام تکالیف کا شکار نہیں ہوئے اور کیا الیکشن چوری کرنے کے نتیجے میں ملکی سلامتی کو خطرات لاحق نہیں ہوئے۔

انہوں نے بھی نیب کے قانون میں تبدیلی کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کاش کہ ہم نیب کا کالا قانون بدل سکتے لیکن ماضی میں بھی یہ قانون موجود ہونے کے باوجود (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کے دور میں سیاسی قیدی نہیں تھے۔

مزید پڑھیں: خواجہ برادران کے خلاف ریفرنس دائر، کروڑوں روپے کی کرپشن کا الزام

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے کہا کہ نیب کو ختم ہونا ہوگا کیونکہ نیب اور پاکستان اکٹھے نہیں چل سکتے، یہ جمہوری نظام میں آمر کا بنایا گیا قانون ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب کو ہمیشہ سیاستدانوں کے خلاف استعمال کیا گیا، بنیادی حقوق کو ختم کیا گیا، حنیف عباسی، احد چیمہ خورشید شاہ، شرجیل میمن، شہباز شریف، مریم نواز کو پابند سلاسل رکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ احد چیمہ نے شہر کی شکل بدلی لیکن وہ جیل میں ہے، ان کی عزت کے بجائے ان کو بے عزت کیا گیا۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم کبھی نہیں چاہتے کہ جو (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی کےساتھ ہوا وہ تحریک انصاف کے ساتھ ہو کیونکہ ہم پر الزام لگا کہ ہم دہشت گرد ہیں، شرپسند اور باغی قرار دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو موقع ملے گا تو ہمارے ساتھ کھڑے ہوں گے، آئین و جمہور کی حکومت کامیابی سے ہمکنار ہو گی۔

رہنما (ن) لیگ نے جنگ گروپ کے ایڈیٹر اِن چیف کی گرفتاری کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن کا جرم ہے یہ کہ وہ حکمرانوں کو للکارتا ہے، عمران خان صاحب اپنے مخالفین کو برداشت کرنا سیکھیں، اس رویے سے ملک نہیں چل سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: پیراگون ہاؤسنگ کیس: وعدہ معاف گواہ بننے پر قیصر امین بٹ کی ضمانت منظور

ان کا کہنا تھا کہ پلوں کے نیچے سے پانی نہیں گزرا، ریاستی ادارے رسہ کشی بند کریں، مسلسل مکالمہ اور قومی مسائل کا حل واحد ترقی کا راستہ ہے، پاکستان میں یرغمال جمہوریت کا سورج ضرور طلوع ہوگا اور جنہوں نے جھوٹے ووٹوں کو سپورٹ کیا وہ لوگ نادم ہوں گے۔

اس موقع پر خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ دینگامشتی کرکے دیکھ لیا کوئی پاکستان کو آگے نہیں لے جا سکتا، جمہوری اداروں کو قومی ایجنڈے پر لانا ہوگا کیونکہ اگر اقتدار کے لیے رسہ کشی کا سلسلہ جاری رہا تو نقصان پاکستان کے لوگوں کا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد نہیں لا رہے، اگر ان سے ملک نہیں چلتا تو ہم انہیں اپنے کندھے پیش نہیں کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں