ملک سے 'عارضی سرمایہ کاری' کا اخراج ایک ارب 30 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا

20 مارچ 2020
سرمایہ کاروں نے 30 ارب ڈالر کی رقم محفوظ جگہوں خصوصاً کرنسیز میں لگادیــــــــــفائل فوٹو: اے ایف پی
سرمایہ کاروں نے 30 ارب ڈالر کی رقم محفوظ جگہوں خصوصاً کرنسیز میں لگادیــــــــــفائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: غیر ملکی سرمایہ کاروں نے رواں ماہ کے دوران ملک کی مالیاتی مارکیٹ سے ایک ارب 38 کروڑ 80 لاکھ ڈالر سے زائد رقم نکال لی جس میں ایک ارب 28 کروڑ ڈالر کی 'ہاٹ منی' یا عارضی سرمایہ کاری بھی شامل ہے۔

اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث ابھرتی ہوئی مارکیٹس سے بڑے پیمانے پر فروخت ہوئیں اور گزشتہ 45 دنوں میں سرمایہ کاروں نے 30 ارب ڈالر کی رقم محفوظ جگہوں خصوصاً کرنسیز میں لگادی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈالر کے علاوہ تقریباً ہر دوسری چیز پریشان کن فروخت کی وجہ سے تہہ ع بالا ہوچکی ہے باوجود اس کے کہ اسٹیٹ بینک پاکستان سمیت دنیا بھر کے مرکزی بینکس ہنگامی اقدامات کا اعلان کرچکے ہیں جس کے تحت پاکستان میں شرح سود 75 بیسز پوائنٹس کم کردی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں:12 روز کے دوران ملک سے 60 کروڑ ڈالر کی ’عارضی سرمایہ کاری‘ خارج

ملک میں غیر ملکی سرمایہ کار یکم مارچ سے اب تک 7 کروڑ 56 لاکھ 45 ہزار ڈالر مالیاتی مارکیٹس سے نکال چکے ہیں۔

اس میں ایک ارب 28 کروڑ ڈالر ٹریژری بلز(ٹی-بلز) اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز سے نکالنے گئے 3 کروڑ 32 لاکھ 82 ہزار ڈالر شامل ہیں جس سے ابتدائی 20 دنوں کے درمیان نکلنے والی خالص رقم منفی ایک ارب 35 کروڑ ڈالر ہوگئی۔

دوسری جانب رواں مالی سال کے دوران ٹریژری بلز سے نکلنے والی مجموعی 'ہاٹ منی' یا عارضی سرمایہ کاری 3 ارب 43 کروڑ ڈالر تک جا پہنچی ہے۔

ذرائع نے ان آؤٹ فلوز یعنی سرمایہ کاری نکالے جانے کا ذمہ دار کرنسی مارکیٹ میں بڑے پیمانے پرہونے والے اتار چڑھاؤ کو ٹھہرایا جیسا کہ 9 مارچ کو برطانوی پاؤنڈ 206 روپے 34 پیسے میں دستیاب تھا جبکہ یکم مارچ کو اس کی قیمت 197 روپے 90 پیسے تھی۔

مزید پڑھیں: ڈالر کی قدر 158 روپے 60 پیسے تک پہنچ گئی

قبل ازیں رواں ہفتے اسٹیٹ بینک پاکستان نے کورونا وائرس کے باعث مشکلات دور کرنے کے لیے ایک کھرب 5 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا تھا۔

پالیسی اسٹیٹمنٹ دیتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا تھا کہ مالیاتی مارکیٹس میں فروخت کی صورتحال کے ذمہ دار بیرونی عناصر ہیں جو پاکستان کے لیے کوئی غیرمعمولی بات نہیں۔

واضح رہے کہ تمام ابھرتی ہوئی مارکیٹس سے رقم کے بہاؤ کی صورتحال اسی طرح کی ہے بشمول بھارت کہ جہاں غیرملکی پورٹ فولیو کے حامل سرمایہ کار مارچ میں اسٹاک اور بانڈز سے 8 ارب 50 کروڑ ڈالر تک نکال چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج شدید مندی کے بعد مثبت رجحان پر بند

اس دوران سرمایہ کار کرنسی مارکیٹس بالخصوص ڈالر کی جانب متوجہ ہوچکے ہیں، یوں کرنسی مارکیٹس میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے عجیب و غریب رجحان پائے جانے کے بعد گزشتہ روزبلوم برگ ڈالر انڈیکس اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں