کورونا وائرس کے پھیلنے پر ہسپتالوں کو حفاظتی کٹس کی فراہمی کی فکر

20 مارچ 2020
نئے کورونا وائرس کے کیسز بڑھنے پر حفاظتی گیئرز کی قلت اب ملک کے کئی ہسپتالوں میں محسوس کی جانے لگی ہے۔ — فائل فوٹو:اے ایف پی
نئے کورونا وائرس کے کیسز بڑھنے پر حفاظتی گیئرز کی قلت اب ملک کے کئی ہسپتالوں میں محسوس کی جانے لگی ہے۔ — فائل فوٹو:اے ایف پی

نئے کورونا وائرس کے کیسز بڑھنے پر حفاظتی گیئرز کی قلت اب ملک کے کئی ہسپتالوں میں محسوس کی جانے لگی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اب تک 4 ڈاکٹروں کا وائرس سے متاثر ہونے کی علامات سامنے آنے پر ٹیسٹ کیا جاچکے ہے جن میں سے ایک خیبر پختونخوا میں دو روز قبل ہلاک ہونے والے مریض سے ٹیسٹ کے نمونے لینے والے ڈاکٹر بھی شامل ہیں۔

متعدد عوامی و نجی ہسپتالوں میں میڈیکل اسٹاف، ڈاکٹرز، نرسز اور یہاں تک لیب تکنیکی ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی حفاظت کا خوف ہے اور وہ جہاں کورونا وائرس کے مریض داخل ہیں اس وارڈز میں کام نہیں کرنا چاہتے۔

مزید پڑھیں: نزلہ، زکام جیسی علامات کے ساتھ کراچی کے ہسپتالوں میں عوام کا رش

ذاتی حفاظتی آلات (پی پی ای) پر مشتمل کٹ میں خصوصی کپڑے اور آلات ہوتے ہیں جن میں ایک مرتبہ استعمال ہونے والے ماسکس، گاؤنز، ہوڈز، دستانے، جوتے کے کوورز، فیسس شیلڈ اور آنکھوں کے حفاظتی گوگلز شامل ہیں جسے اس وبائی مرض سے نمٹنے والے صحت حکام کو پہننا لازمی ہوتا ہے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے ماہر وبائی امراض کا کہنا تھا کہ ینگ ڈاکٹرز اور میڈیکل اسٹاف جو پی پی ای کٹس کا مطالبہ کر رہے ہیں انہیں انفیکشن کنٹرول اور روک تھام کے بارے میں بتانا ہوگا، پی پی ای کٹس عام ڈیوٹیز کے لیے نہیں ہوتی، اگر ان سب کو خصوصی آلات فراہم کردیے جائیں گا تو کورونا وائرس سمیت ٹی بی، سوائن فلو اور کونگو بخار کو دیکھنے والے ڈاکٹروں کے لیے سپلائی پر اثر پڑے گا۔

ڈان نے خیبر پختونخوا، پنجاب اور بلوچستان کے ماہر وبائی امراض سے بھی بات کی اور صورتحال پر جاننے کی کوشش کی اور ان سے بھی ملا جلا رد عمل ملا۔

کراچی کے ایک عوامی ہسپتال میں تعینات سینیئر ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ ’ہمیں پی پی ای کٹس اور سینیٹائزرز کی کمی کا سامنا ہے، کورونا وائرس سے نمٹنے والے میڈیکل اسٹاف کی جانب سے فیس شیلڈ اور گوگلز کا تو دوبارہ استعمال کیا جارہا ہے‘۔

کورونا وائرس سے نمٹنے والے انڈس ہسپتال اور ڈاو اوجھا کیمپس میں ڈاکٹروں نے اسی طرح کے خسشات کا اظہار کیا اور کہا کہ انہیں ماسکس اور پی پی ای کٹس کی ضرورت ہے۔

دریں اثنا کراچی کے سول ہسپتال میں قلت ابھی محسوس نہیں ہوئی تاہم اسٹاف کو تشویش ہے کہ کٹس کی فراہمی جاری رہے گی یا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے خلاف جسم کیسے ردعمل ظاہر کرتا ہے؟

ڈاویونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز، سول ہسپتال کے اسسٹنٹ پروفیسرڈاکٹر عزیز اللہ خان دھلو کا کہنا تھا کہ ’اب تک سرجیکل اور این 95 ماسکس اور پی پی ای کٹس سول ہسپتال میں دستیاب ہیں تاہم مارکیٹ اور کئی نجی ہسپتالوں میں اس کی کمی ہے اور وہ اسے حاصل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس وقت صرف حکومت اس کی دستیابی کو یقینی بنا سکتی ہے کیونکہ کورونا وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے‘۔

ڈاکٹروں اور ہسپتال انتظامیہ کے احتجاج کا سامنا کرنے والی صوبائی حکومتیں مزید کٹس حاصل کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔

خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان کے مطابق انہوں نے پی پی ای کٹس کے لیے 50 کروڑ روپے مختص کیے ہیں جن میں سے 4 کروڑ روپے اس پر خرچ کیے جاچکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

anwer hussain Mar 20, 2020 10:58am
itne pese kharch kye ja chuke hen lekin dresses kahan hen DRs ki kyun in ki bhi zindagi se khel rahi he hukumat?