کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں دنیا کے مختلف ممالک میں لاک ڈاؤن کے نتیجے میں معمولات زندگی متاثر ہوئے ہیں خصوصاً طالبعلموں کا تعلیمی سال اور امتحانات بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ دنیا میں پہلی بار برطانیہ میں میڈیکل کے آخری سال کے طالبعلموں کے امتحانات گھروں سے لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور وہ بھی بغیر کسی نگرانی کے۔

امپرئیل کالج لندن نے میڈیکل کے چھٹے سال کے 280 طالبعلموں کے امتحانات گزشتہ ہفتے آن لائن لیے اور یونیورسی کا ماننا ہے کہ ایسا دنیا میں پہلی بار ہوا ہے۔

یونیورسٹی کی جانب سے یہ اقدام اس وقت کیا گیا جب میڈیکل کے آخر سال کے طالبعلموں کی جانب سے مطالبہ کیا جارہا ہے تھا کہ امتحانات کو ملتوی کیا جائے اور متعدد نے خدشہ ظاہر کیا کہ آن لائن امتحانات سے اچھے طالبعلموں کو نقصان بھی ہوسکتا ہے کیونکہ نوجوانوں کی نگرانی کرنے والا کوئی نہیں ہوگا تو وہ اس کا ناجائز فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

آکسفورڈ یونیورسٹی، ایڈنبرگ یونیورسٹی، برسٹل اور لندن کالج یونیورسٹی کے طالبعلموں نے کیمبرج یونیورسٹی کے انڈر گریجویٹس کے اس مطالبے کی حمایت کی تھی کہ فائنل امتحانات پر مکمل نظرثانی کی جائے۔

انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ یا تو طالبعلموں کو اب تک کے کام کے مطابق نمبر دیئے جائیں یا امتحانات کو کچھ عرصے کے لیے ملتوی کردیا جائے۔

مگر ایسا لگتا ہے کہ برطانوی یونیورسٹیوں کی جانب سے امپرئیل کالج کی حکمت عملی کو اپنایا جاسکتا۔

امپرئیل کالج کے انڈرگریجویٹ میڈیسین کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر امیر سام کے مطابق ہماری معلومات کے مطابق یہ آخری سال کے طالبعلموں سے آن لائن طریقے سے لیا جانے والا دنیا میں پہلا اوپن بک امتحان ہے، جس میں طالبعلموں کو ہر طرح کے مواد تک رسائی کی اجازت ہوگی جس کی امتحانات میں ضرورت ہوسکتی ہے۔

اس سلسلے میں بدھ اور جمعے کو طالبعلموں سے امتحاناات لیے گئے اور کمپیوٹر کے ذریعے انہوں نے مریض کی حالت کی تشخیص کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا، جس کے بعد تین گھنٹوں تک ڈیڑھ سو سوالات کے جواب دیئے، یعنی ہر سوال کے جواب کے لیے انہیں 72 سیکنڈ ملے۔

ڈاکٹر امیر کا کہنا تھا کہ سوالات کے لیے اتنے کم وقت کی وجہ سے طالبعلموں کے لیے یہ ممکن نہیں تھا کہ وہ آن لائن معلومات جمع کرکے اس کا جواب دے سکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ طبی ماہرین اوپن بک امتحانات کے حوالے سے نروس ہیں اور انہیں ڈر ہے کہ طالبعلم نقل کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا 'اب تک کسی نے بھی ایسا نہیں کیا، کوئی بھی یونیورسٹی اتنی ہمت نہیں رکھتی، امتحانات کے لیے ہم نے سوالات کی ترتیب کو ہر طالبعلم کے لیے ایسے رکھا ہے جس سے ان کے لیے ایک دوسرے کی مدد کرنا ناممکن ہوگیا ہے'۔

ان کے بقول ' ہم امتحانات کے ڈیٹا کا گہرائی میں جاکر تجزیہ کررہے ہیں اور اس کا موازنہ سابقہ امتحانات سے کرہے ہیں، اگر طالبعلموں کا انداز سابقہ امتحانات جیسا ہی ہوا، تو یہ میڈیکل امتحانات کے نئے عہد کا آغاز ہوگا'۔

تبصرے (0) بند ہیں