کورونا وائرس: امریکی کانگریس 20 کھرب ڈالر کے امدادی پیکج کیلئے آمادہ

25 مارچ 2020
سینیٹر کا کہنا تھا کہ ہم ان کی تحفظ کے لیے موجود ہیں—فائل فوٹو: اے ایف یی
سینیٹر کا کہنا تھا کہ ہم ان کی تحفظ کے لیے موجود ہیں—فائل فوٹو: اے ایف یی

کورونا وائرس کی وجہ پیدا ہونے والی معاشی صورتحال و عوامی مشکلات کے پیش نظر امریکی سینیٹ اور وائٹ ہاؤس کے مابین 20 کھرب ڈالر کے امدادی پیکج کی منظوری کا معاہدہ ہوگیا۔

خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق سینیٹ کی اکثریت کے رہنما مِچ مک کونل نے کہا کہ ’ 5 دن تک سخت اور کشیدہ مذاکرات کے بعد آخر کار ہمارا معاہدہ ہوگیا‘۔

مزیدپڑھیں: دنیا بحران کی جانب جارہی ہے، آئی ایم ایف سربراہ کا انتباہ

ڈیموکریٹ سینیٹرچک شمر نے مک کانل کی بات پر کہا کہ ’دراصل یہ امریکی تاریخ کے سب سے بڑے ریسکیو پیکیج پر دو طرفہ معاہدہ ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’بہت سے لوگوں کو بغیر کسی غلطی کے کام سے ہٹایا جارہا ہے، انہیں نہیں معلوم کہ ان کا مستقبل کیسا ہو گا، وہ کس طرح بل ادا کریں گے‘۔

سینیٹر کا کہنا تھا کہ ’ہم ان کی تحفظ کے لیے موجود ہیں‘۔

واضح رہے کہ مذکورہ معاہدے کو سینیٹ اور ایوان نمائندگان کی منظوری درکار ہے جس کے بعد ایسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف ارسال کردیا جائے گا۔

میک کونیل نے کہا کہ سینیٹ آج اس قانون پر ووٹ دے گی۔

اس معاہدے کا مقصد صحت کی سہولیات ، کاروبار اور عام امریکیوں کو تقریباً 20 کھرب ڈالر کی سہولیات فراہم کرنا ہے جو کورونا وائرس وبائی امراض میں مبتلا ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: امریکا، چین میں لفظوں کی جنگ شدت اختیار کرگئی

اس اقدام کے تحت نقد رقم امریکیوں کو منتقل کی جائے گی جو اس بحران سے دوچار ہیں، چھوٹے کاروباری افراد کو گرانٹ اور ایئر لائنز سمیت بڑی کارپوریشنوں کے لیے سیکڑوں اربوں ڈالر کے قرضے فراہم کریں گے۔

واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کا اگلا عالمی مرکز امریکا بن سکتا ہے۔

جنیوا میں ڈبلیو ایچ او کی ترجمان مارگریٹ ہیرِس نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکا میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

امریکا کے وبا کا نیا عالمی مرکز بننے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'ہم دیکھ رہے ہیں کہ امریکا میں کیسز بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں اس لیے اس کا وبا کا عالمی مرکز بننے کا امکان ہے۔'

خیال رہے کہ امریکا اور چین کے درمیان کورونا وائرس سے متعلق الزام تراشتیوں کا معاملہ شدت اختیار کرگیا ہے۔

مزیدپڑھیں: ماہر نفسیات نے عوام کو کورونا وائرس فوبیا سے خبردار کردیا

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کورونا کو ’چینی وائرس‘ قرار دینے پر فرانس میں چین کے سفارتخانے نے گزشتہ روز کہا کہ دراصل یہ وائرس امریکا سے شروع ہوا تھا۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر چینی سفارتخانے نے سوال اٹھایا تھاکہ ’گزشتہ برس ستمبر میں (امریکا) میں شروع ہونے والے فلو کی وجہ سے 20 ہزار اموات میں کتنے مریض کورونا وائرس کے تھے؟‘

تبصرے (0) بند ہیں