پیٹرول پمپ پر ایل پی جی ٹینکر الٹنے سے دھماکا، 200 گاڑیاں جل گئیں

اپ ڈیٹ 26 مارچ 2020
دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ 200 گاڑیاں جل گئیں —تصویر:ڈان اخبار
دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ 200 گاڑیاں جل گئیں —تصویر:ڈان اخبار

لاہور کے علاقے شاہدرہ کے پیٹرول پمپ پر مائع قدرتی گیس (ایل پی جی) سے بھرا ہوا ایک ٹینکڑ الٹ گیا جبکہ گیس کے اخراج کے چند لمحوں بعد ہونے والے دھماکے سے ایک شخص جاں بحق اور ٹریفک وارڈن سمیت 10 زخمی ہوگئے۔

زخمیوں میں 6 افراد کی حالت تشویشناک بتائی گئی کیوں کہ ان کا جسم 60 فیصد تک جھلس چکا ہے۔

شدید جھلسنے سے جاں بحق ہونے والے 65 سالہ سید زاہد عباس ایک ٹریفک وارڈن کے والد تھے جو دھماکے کے وقت بینک سے اپنی پینشن نکلوانے جارہے تھے۔

پولیس اور عینی شاہدین کے مطابق آئل ٹینکر شاہدرہ موڑ پر ایک پیٹرول پمپ کے قریب الٹ گیا تھا جس کے نتیجے میں ٹینکر سے بھاری مقدار میں گیس کا اخراج ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: بہاولپور: آئل ٹینکر میں آتشزدگی، 157 افراد ہلاک

یہ گیس پیٹرول پمپ میں داخل ہوئی جہاں سی این جی فروخت ہوتی تھی جس کے نتیجے میں آگ بھڑک اٹھی اور چند لمحوں بعد ہی عینی شاہدین کو دھماکے کی آواز سنائی دی۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ 200 گاڑیاں جل گئیں جس میں 4 بسیں، 6 کوسٹرز، 9 کاریں، 15 رکشے، 80 موٹر سائیکل رکشے، 3 ٹرک اور 70 بائیکس شامل تھیں۔

اس کے علاوہ نزدیکی عمارتوں اور گھروں کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں اور دھماکے کے باعث ایک مسجد کی دیواریں بھی منہدم ہوگئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اتنے شدید دھماکے کے بعد اس سے آگ لگنے کی وجہ سے علاقے میں افراتفری پھیل گئی اور بچوں اور خواتین سمیت علاقہ مکین گھروں سے باہر نکل آئے۔

مزید پڑھیں: رحیم یار خان: تیزگام ایکسپریس میں آتشزدگی، جاں بحق افراد کی تعداد 74 ہوگئی

مقامی افراد کے مطابق بروقت اطلاع دیے جانے کے باوجود ریسکیو 1122 کا عملہ جائے حادثہ پر تاخیر سے پہنچا۔

سوشل میڈیا پر اس حادثے کی وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ جائے وقوع پر ریسکیو 1122 کا عملہ موجود نہیں اور لوگ مدد کے دہائیاں دے رہے تھے جس پر مقامی افراد نے خود کوشش کر کے آگ بجھائی اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا۔

لاہور کے میو ہسپتال کے ایک ڈیوٹی ڈاکٹر نے کہا کہ حادثے کے بعد ہسپتال کے ہنگامی یونٹ میں 10 زخمیوں کو لایا گیا جس میں سے 2، 100 فیصد، ایک 90 فیصد، ایک 78 فیصد جبکہ دیگر تین زخمی افراد 55 سے 65 فیصد جھلسے ہوئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ مزید 2 افراد کو سر اور گردن کے زخموں کے ساتھ لایا گیا تھا اور زخمیوں میں بیشتر تر کی حالت تشویشناک ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: چلتی گاڑی میں آگ لگنے سے ایک ہی خاندان کے 6 افراد جاں بحق

بعدازاں ایک درجن فائر انجن، خصوصی گاڑیاں اور آگ بجھانے والا عملہ جائے وقوع پر پہنچا اور آگ بجھانے کی کوششیں شروع کیں۔

ایک ریسکیو عہدیدار کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے باعث نافذ کردہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے علاقے میں عوام کی تعداد زیادہ نہیں تھی اس لیے جانی نقصان کم ہوا ورنہ شاہدرہ موڑ پر اس حادثے کی وجہ سے بڑی تباہی مچ سکتی تھی جو عام طور پر شہر کے مصروف ترین چوک میں سے ایک ہے۔


یہ خبر 26 مارچ 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

ندیم احمد Mar 26, 2020 02:48pm
عینی شاہدین کے مطابق جب گیس لیک ہو رہی تھی ڈرائیور گیس کے ٹینک کو اپنے ٹرک سے علیحدہ کر کے، ٹرک لے کر موقع سے فرار ہو گیا. تحقیقات ہونی چاہئیں کہ غیر محفوظ ٹینکرز سے شہروں کے اندر کیسے گیس سپلائی ہو رہی ہے. اس کے علاوہ جب یہ ٹینکرز شہر کی حدود میں داخل ہو تے ہیں تو انتظامیہ کو کیا احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں.