شہباز شریف نے ملک میں کورونا وائرس سے نمٹنے کا منصوبہ پیش کردیا

اپ ڈیٹ 26 مارچ 2020
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا معاشی پیکج ناکافی اور نامکمل ہے—تصویر: فیس بک
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا معاشی پیکج ناکافی اور نامکمل ہے—تصویر: فیس بک

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے لاک ڈاون کے دوران خوراک اور ادویات کی فراہمی کا منصوبہ پیش کردیا۔

انہوں نے حکومت کو تجاویز دی ہیں کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے ذریعے ملک بھر میں خوراک اور ادویات کی فراہمی شروع کی جائے اور شہری ٹیلی فون لائنز اور موبائل اپیلیکیشن کو استعمال کرکے گھروں سے آرڈر لکھوائیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈاک خانے، نیشنل لاجسٹک سیل (این ایل سی) کے عملے اور گاڑیوں کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جبکہ ملک بھر میں اشیائے ضروریات اور دیگر سامان کی ترسیل کے لیے ریلوے کی مال گاڑیوں کا استعمال کیا جائے۔

خیال رہے کہ نومبر سے برطانوی دارالحکومت لندن میں مقیم مسلم لیگ (ن) کے صدر 22 مارچ کو وطن واپس آئے تھے اور ملک میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے کوششیں کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

بعد ازاں 2 روز قبل انہوں نے ویڈیو لنک سے خطاب کرتے ہوئے کورونا وائرس کے سبب ملک کو درپیش کڑے وقت میں سیاست کو بڑا گناہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم سب کو اس معاملے میں حکومت کی مدد کے ملی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اپنا پورا کردار ادا کرنا ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف برطانیہ سے وطن واپس پہنچ گئے

اپنی تجاویز میں انہوں نے نے کہا کہ بیت المال، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور دیگر سبسڈیز کو جمع کرکے خوراک اور اشیائے ضروریات کی قیمتیں کم کی جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلح افواج، رینجرز، پولیس، ڈاکٹرز، نرسز، طبی عملہ اور عوامی خدمات انجام دینے والے افسران اور ملازمین کو سلام پیش کرتا ہوں، خدمات انجام دینے والی افواج، عملے کو حفاظتی لباس اور دیگر ضروری سامان دیا جائے۔

شہباز شریف نے کہا کہ فرنٹ لائن سولجرز کی حفاظت یقینی بنائی جائے پوری قوم کی زندگی کی ضمانت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اشیاء کی فراہمی میں انہیں وائرس سے محفوظ بنانے کا خاص خیال رکھا جائے، اس عمل میں نجی شعبے کی بھی مدد لی جاسکتی ہے، کارپوریٹ سیکٹر مدد کرسکتا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں کورونا کے نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مکمل لاک ڈاون ناگزیر ہے۔

اس کے ساتھ اسلام آباد کے مضافاتی علاقے بارہ کہو ، شہزاد ٹاؤن اور دیگر علاقوں میں بڑی تعداد میں کورونا کیسز پر افسوس کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: ڈیرہ غازی خان میں قرنطینہ میں رکھے گئے 600افراد صحتیاب ہو گئے، وزیر اعلیٰ پنجاب

انہوں نے دعا بھی کی کہ اللہ تعالی تمام متاثرین کو صحت کاملہ عطا فرمائے۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ بارہ کہو میں غریب آبادیوں کو خوراک اور ادویات کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور علاقے میں شہریوں کو خوراک اور ادویات کی عدم فراہمی کی شکایات کا نوٹس لیاجائے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ نئے کیسز کے سامنے آنے کے بعد حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کرنے کے فیصلے میں مزید تاخیر کی غلطی نہ کی جائے۔

تجاویز میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ میونسپل عملے کے ذریعے تمام شہروں میں فی الفور جراثیم کش سپرے کا سلسلہ شروع کیا جائے ساتھ ہی کہا کہ حکومت چین سے شہروں میں جراثیم کش سپرے کرنے والی مشینری فراہم کرنے کی درخواست کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا معاشی پیکج ناکافی اور نامکمل ہے اس میں اپوزیشن کی جامع تجاویز کو شامل کیا جائے۔

انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ مشترکہ اپوزیشن کی منظور کردہ جامع قومی حکمت عملی کے نکات کو فی الفور حکومتی پالیسی میں شامل کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: سیاسی جماعتیں کورونا وائرس پر نیشنل ایکشن پلان کی خواہاں

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی کو 'پارلیمانی مانیٹرنگ کمیٹی' کا درجہ دے کر مستقل حیثیت دی جائے جو کمزوریوں کی نشاندہی اور تجاویز مرتب کرے تاکہ اصلاح احوال کا فوری اقدام ہوسکے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھاکہ یاد رکھنا ہوگا کہ اس وقت حکومتی سطح پر ایک ذرا سی غلطی کی قیمت پاکستانیوں کی قیمتی جان ہے۔

اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ نقصان ہونے سے بچانا ہے، یہ ہی ہمارا قومی ہدف اور بنیادی نصب العین ہونا چاہیے۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ مشاورت سے بہترین حل ڈھونڈ کر آگے بڑھا جائے اور فوری طور پر نیشنل ایکشن پلان مرتب کیا جائے جبکہ اپوزیشن کی نمائندگی کی حامل نیشنل ٹاسک فورس تشکیل دی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبہ سندھ کی حکومت کا چارٹر آف ڈیمانڈز وفاق کو بھجوایا جائے جس پر وفاق فوری عمل کرے۔

مزید پڑھیں: موجودہ حالات میں سیاست گناہ ہے، حکومت کی مدد کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، شہباز شریف

انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ روزانہ کی بنیاد پر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلایا جائے اور لوکل گورنمنٹ پنجاب کو بحال کیا جائے۔

انہوں نے حکومت سے کہا کہ ہر سطح پر طبی اور معاشی منجمنٹ کو یقینی بنائے اور پالیسی ریٹ کم ازکم 4 فیصد کم کیا جائے۔

قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ معیشت کے یکساں بڑے خطرے کو بھی ذہن میں رکھا جائے اور حکومت حالات کا تدبر ، دانائی اور ہمت وحوصلے سے مقابلہ کرے، غصے اور ردعمل سے نہیں۔

خیال رہے کہ ملک میں 26 فروری کو کورونا وائرس کا پہلا کیس رپورٹ ہوا تھا جس کے بعد ایک ماہ کے دوران یہ تعداد 1118 تک پہنچ گئی جبکہ اس سے 8 اموات بھی ہوئیں۔

دوسری جانب وائرس سے متاچرہ افراد جو صحتیاب ہوئے ان کی تعداد 21 ہوچکی ہے۔

صوبوں کی بات کی جائے تو صوبہ سندھ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں 26 مارچ کی شام تک 421، پنجاب میں 335، بلوچستان میں 131 اور خیبرپختونخوا میں 121، گلگت بلتستان 84 اسلام آباد 25 اور آزاد کشمیر مین ایک کیس سامنے آیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں

Martin Masih Mar 26, 2020 03:50pm
بھئی واہ۔۔۔