مدافعتی نظام کو کمزور کرنے والی یہ عام غلطی تو نہیں کررہے؟

29 مارچ 2020
یہ بات جرمنی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات جرمنی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

نئے نوول کورونا وائرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ زیادی عمر کے افراد کے ساتھ ساتھ ایسے لوگوں کے لیے بھی خطرناک ہوتا ہے جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے۔

یعنی اس وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے خلاف مضبوط قوت مدافعت اس کے اثر کو کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔

مگر اب سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں کروڑوں بلکہ اربوں افراد اپنی غذا میں ایک ایسی غلطی روز کرتے ہیں جو بلڈپریشر ہی نہیں بلکہ مدافعتی نظام کو بھی کمزور کردیتی ہے۔

اور یہ ہے کہ کھانے میں زیادہ مقدار میں نمک کا استعمال۔

یہ بات جرمنی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

بون یونیورسٹی ہاسپٹل کی تحقیق کے دورانن چوہوں کو زیادہ نمک والی غذا کا استعمال کرائے جانے پر دریافت کیا گیا کہ وہ زیاہد سے زیادہ بیکٹریل انفیکشن کا شکار ہونے لگے۔

اسی طرح محققین نے دیکھا کہ جو انسان روزانہ 6 گرام اضافی کھاتے ہیں، ان میں بھی مدافعتی کمزوریاں نظر آنے لگتی ہیں۔

جریدے جرنل سائنس ٹرانزیشنل میڈیسین میں شائع تحقیق کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے ایک دن کے لیے نمک کی مقدار 5 گرام طے کررکھی ہے، جو ایک چائے کے چمچ کے برابر ہے۔

مگر بیشتر افراد ہی اس سے زیادہ مقدار میں نمک روزمرہ کی بنیادوں پر جزوبدن بنالیتے ہیں، جسس سے بلڈ پریششر کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے اور ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔

مگر محققین کا کہنا تھا کہ پہلی بار ہم یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں کہ زیاہد نمک کھانے کی عادت مدافعتی نظام کو نمایاں حد تک کمزور کرسکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جسم نمک کو خون اور اعضا میں جمع کرتا ہے تاکہ اہم حیاتیاتی عمل جار رہ سکے، جبکہ جلد کو نمک کے ذخیرے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

سوڈیم کلورائیڈ سے انسانی مدافعتی نظام پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور محققین نے دریافت کیا کہ روزانہ صرف 11 گرام نمک یا 2 بار فاسٹ فوڈ کا استعمال ایک ہفتے میں مدافعتی خلیات کو کمزور کرنے کے لیے کافی ہوتا ہے۔

اسی طرح زیادہ نمک سے glucocorticoid کی سطح میں اضافہ بھی ہوا، یہ ایسے ہارمونز ہیں جو ورم دبانے کا کام کرتے ہیں اور مدافعتی نظام میں موجود ہوتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں