خیبر پختونخوا میں پولیو کے 3 نئے کیسز کی تصدیق

اپ ڈیٹ 17 جولائ 2020
رواں برس ملک میں پولیو کیسز کی تعداد 36 ہوگئی ہے—فائل/فوٹو:عمیر علی
رواں برس ملک میں پولیو کیسز کی تعداد 36 ہوگئی ہے—فائل/فوٹو:عمیر علی

خیبر پختونخوا میں پولیو کے مزید 3 کیسز کی تصدیق کی گئی ہے جس کے بعد صوبے میں رواں برس یہ تعداد 18 اور ملک میں 36 ہو گئی ہے۔

ایمرجنسی آپریشن سنٹر (ای او سی) کے کوآرڈینیٹر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں پولیو کےتین نئے کیسز سامنے آگئے ہیں جو ضلع کرک ، لکی مروت اور ٹانک سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کرک میں 6ماہ، ٹانک میں 19 ماہ کے بچے اور لکی مروت میں 9 ماہ کی بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔

مزید پڑھیں:پنجاب، خیبر پختونخوا میں پولیو کے مزید 8 کیسز کی تصدیق

عبدالباسط کے مطابق متاثرہ بچوں کو حفاظتی قطرے نہیں پلائے گئے تھے، جبکہ متاثرہ بچوں کے نمونوں سے لیبارٹری ٹیسٹ میں پولیووائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی۔

ا ن کا کہنا تھا کہ رواں سال کے دوران خیبر پختونخوا میں پولیو کیسز کی تعداد 18ہوگئی ہے۔

یاد رہے کہ دو روز قبل خیبر پختونخوا ور پنجاب میں 8 کیسز سامنے آگئے تھے جس کے بعد رواں برس پورے پاکستان میں سامنے آنے والے کیسز کی تعداد 33 ہوگئی تھی جو اب بڑھ کر 36 تک پہنچ گئی ہے۔

ان 8 کیسز میں 6 خیبر پختونخوا اور 2 کیسز پنجاب میں سامنے آئے تھے ۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پشاور سے 2 اور قبائلی علاقے خیبر، بنوں، نوشہرہ اور لکی مروت سے ایک، ایک کیس سامنے آیا جبکہ فیصل آباد میں پولیو کے 2 کیسز رپورٹ ہوئے۔

خیبر پختونخوا میں اس سے قبل 14 مارچ کو خلع خیبر سمیت مختلف علاقوں سے پولیو کے 13 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ 27 فروری کو بھی کے پی سے پولیو کے 3 کیسز سامنے آئے تھے جو پشاور، خیبر اور باجوڑ سے رپورٹ ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا میں ایک ہی روز پولیو کے 13 کیسز کی تصدیق

کے پی میں 23 فروری کو 5 کیسز کی تصدیق ہوئی تھی، جن میں 4 خیبر اور ایک نوشہرہ سے رپورٹ ہوا تھا جبکہ پنجاب سے ایک کیس راولپنڈی میں سامنے آیا تھا۔

پولیو کے کیسز کی زیادہ تعداد خیبر پختونخوا سے رپورٹ ہوئی جہاں 8 فروری کو پشاور، خیبر اور باجوڑ سے ایک، ایک کیس کی تصدیق کی گئی تھی جو رواں برس سامنے آنے والے پہلے کیسز تھے۔

واضح رہے کہ پولیو وائرس کی 3 اقسام ہیں جنہیں ٹائپ ون، ٹائپ ٹو اور ٹائپ تھری کہا جاتا ہے۔

کچھ دہائیوں قبل تک ’ٹرائیویلنٹ‘ نامی ویکسین ان تینوں وائرس کی روک تھام کے لیے استعمال ہوتی تھ ی لیکن 2016 میں ٹائپ ٹو وائرس کے خاتمے کے بعد ’بیویلینٹ‘ نامی دوسری ویکسین متعارف کروائی گئی تھی جس میں صرف ٹائپ ون اور تھری وائرس ہوتے ہیں۔

مزیدپڑھیں: سندھ، خیبر پختونخوا میں پولیو کے مزید 2 کیسز کی تصدیق

اس کے باوجود اچانک ٹائپ ٹو کے کیسز سامنے آرہے ہیں اور خدشہ ہے کہ یہ وائرس دوبارہ ابھر سکتا ہے۔

نیشنل انسٹی ٹوٹ آف ہیلتھ کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ سال 2020 میں ٹائپ ٹو وائرس کے تمام کیسز ایک سے ڈھائی سال کی عمر کے بچوں میں رپورٹ ہوئے، اس کا مطلب یہ ہے کہ تمام بچے اس وقت پیدا ہوئے جب ٹائپ ٹو وائرس کی ویکسین کا استعمال متروک ہوچکا تھا۔

گزشتہ برس ملک بھر سے پولیو کے 146 کیسز سامنے آئے تھے جبکہ 2018 میں مجموعی کیسز کی تعداد 12 اور 2017 میں صرف 8 تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں