اقوام متحدہ نے امداد کے لیے حکومتی تجاویز طلب کرلیں، وزیر خارجہ

اپ ڈیٹ 31 مارچ 2020
وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے عہدیدار کو یقین دلایا کہ حکومت اپیل کی تیاری میں ہر طرح کا تعاون کرے گی -  فائل فوٹو:اے پی
وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے عہدیدار کو یقین دلایا کہ حکومت اپیل کی تیاری میں ہر طرح کا تعاون کرے گی - فائل فوٹو:اے پی

اسلام آباد: اقوام متحدہ کی جانب سے کورونا وائرس سے لڑنے اور ملک پر اس کے اثرات کو کم کرنے میں مدد کے لیے پاکستان کو بھی اپنی انسانی ہمدردی کی اپیل میں شامل کرنے کا امکان ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ اینڈ ہیومینیٹریٹ کوآرڈینیٹر برائے پاکستان جولین فریڈرک مورکام ہارنیس نے پیر کو دفتر خارجہ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے دوران پاکستان کی وزارت صحت اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) سے اس تجویز میں شامل ہونے کے لیے مشترکہ تجاویز طلب کی۔

شاہ محمود قریشی نے ملاقات کے بعد ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’مدد کے مطالبے کے لیے انہیں وزارت صحت اور این ڈی ایم اے سے مشترکہ تجاویز درکار ہوں گی‘۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے عہدیدار کو یقین دلایا کہ حکومت اپیل کے لیے تیاری میں ہر طرح کا تعاون کرے گی۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اور اقوام متحدہ کے ایجنسیوں کے سربراہوں نے 25 مارچ کو کورونا وائرس یا کووڈ 19 کے لیے 2 ارب ڈالر کا عالمی انسانی ردعمل کا منصوبہ (جی ایچ آر پی) شروع کیا تھا جس کا مقصد کمزور صحت کے نظام سے دوچار ممالک کو بدترین صورتحال سے بچنے اور جان بچانے میں مدد فراہم کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی عالمی جنگ بندی کی اپیل

عالمی ادارہ صحت، اقوام متحدہ کی صحت ایجنسی، وبائی امراض کے خلاف عالمی سطح پر لڑنے میں سب سے اہم ادارہ ہے۔

پاکستان کو ابتدائی طور پر اس اپیل میں شامل نہیں کیا گیا تھا اور یہ ایسے ممالک پر مشتمل ہے جو انسانی ہمدردی سے نمٹنے کے لیے جاری انسانی ہمدردی کے منصوبے یا علاقائی مہاجر منصوبہ، وینزویلا کے لیے مہاجر اور پناہ گزین رسپانس منصوبے اور علاقائی مہاجر کے تحت شامل ممالک، شام کے بحران کا منصوبہ اور روہنگیا انسانی بحران کے لیے مشترکہ رسپانس منصوبے میں شامل ہیں۔

چونکہ پاکستان ان میں سے کسی ایک زمرے میں نہیں آتا لہذا اسے جی ایچ آر پی میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔

تاہم ایران کو استثنیٰ دی گئی تھی اور وہ وبائی امراض کے شدید اثرات اور اس کے وبائی مرض سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی مدد کی درخواست کی وجہ سے اس میں شامل تھا۔

تاہم اس کا ذکر اپیل میں کیا گیا تھا کہ دوسرے ممالک کی ضروریات کی نگرانی اور جائزہ جو اپیل کے پہلے ایڈیشن میں شامل نہیں کیا گیا تھا، کیا جا رہا ہے اور بعد میں ضرورت پڑنے پر انہیں شامل کیا جاسکتا ہے۔

پاکستان ان 12 ممالک میں شامل تھا جن کی نگرانی کی جارہی ہے، دیگر ممالک میں یونان، انڈونیشیا، کینیا، مڈغاسکر، موزمبیق، نیپال، پاپوا نیو گنی، فلپائن، سیرا لیون، تیمور لیسیٹ اور زمبابوے شامل ہیں۔

پاکستان میں اب تک 1700 سے زائد مصدقہ کیسز سامنے آچکے ہیں جبکہ 15 ہزار سے زائد ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں۔

حکومت کے دعوے کے مطابق ایک تہائی کیسز مقامی سطح پر پھیلنے کے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی اپیل پاکستان کو طبی سامان کی فراہمی اور کمزور طبقے کو معاشی امداد فراہم کرنے کے بارے میں ہوگی۔

پاکستان کی اس وقت بنیادی ضروریات میں وینٹیلیٹر، ٹیسٹنگ کٹس اور طبی عملے کے ذاتی حفاظت کے سامان ہیں۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: اقوام متحدہ کے 2 ارب ڈالر کے امدادی منصوبے کا آغاز

دریں اثنا حکومت نے ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد انتہائی کمزور طبقے کے لیے 50 ارب روپے کی امداد کا اعلان کیا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے محدود وسائل کے ساتھ کووڈ 19 سے مؤثر طریقے سے لڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘ایک ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے پاکستان کو وبائی امراض سے نمٹنے کے لیے معاشی چیلنجز کا سامنا ہے‘۔

دوسری جانب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ادائیگی کی ضروریات کے فوری توازن کو پورا کرنے اور سب سے زیادہ متاثرہ شعبوں کی حمایت کے لیے ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ کے لیے پاکستانی درخواست پر بھی غور کر رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں