'کورونا کا پھیلاؤ روکنے کیلئے لاک ڈاؤن کی متفقہ حکمت عملی سامنے لائی جائے'

01 اپريل 2020
جتنا ہم سماجی فاصلہ اور آئسولیشن اختیار کریں گے اس بیماری کا پھیلاؤ اتنا کم ہوگا، لیگی رہنما — فوٹو: ڈان نیوز
جتنا ہم سماجی فاصلہ اور آئسولیشن اختیار کریں گے اس بیماری کا پھیلاؤ اتنا کم ہوگا، لیگی رہنما — فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) نے مطالبہ کیا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پورے ملک میں لاک ڈاؤن کی متفقہ حکمت عملی عوام کے سامنے لائی جائے۔

اسلام آباد میں دیگر لیگی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 'آج سب سے زیادہ ضرورت اس بات کی ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پورے ملک میں لاک ڈاؤن کی متفقہ حکمت عملی کو عوام کے سامنے رکھا جائے اور اس پر عمل کیا جائے۔'

انہوں نے کہا کہ 'لاک ڈاؤن کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ملک کا معاشی عمل رُک جائے، جو عمل بھی اس وقت ممکن ہے اسے ممکن بنایا جاسکتا ہے اور ضروری ہے کہ معاشی عمل کو جاری رکھا جائے، لیکن اس کے اندر رہتے ہوئے ہم زیادہ سے زیادہ سماجی فاصلہ، آئسولیشن مہیا کر سکیں کیونکہ اس بیماری کا مقابلہ کرنے کا یہی واحد طریقہ ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'سماجی فاصلہ ہم نے خود طے کرنا ہے، جتنا ہم سماجی فاصلہ اور آئسولیشن اختیار کریں گے اس بیماری کا پھیلاؤ اتنا کم ہوگا، یہ بنیادی فیصلہ حکومت کو آج سے 10 ہفتے پہلے کر لینا چاہیے تھا، ہم گزرے وقت کی بات نہیں کرتے لیکن آج ضرورت ہے کہ عملی طور پر پورے پاکستان میں لاک ڈاؤن کی متفقہ حکمت عملی عوام کے سامنے لائی جائے۔'

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 'ہمارے ایکشن پلان کے دو دیگر پہلو بھی ہیں، ایک یہ کہ اس کا طبی ردعمل کیا ہوگا کیونکہ وبا کا پھیلاؤ شروع ہو چکا ہے اور یہ بڑھتا جائے گا اس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے، ہمارے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ہر تیسرے دن وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ڈھائی گنا ہوتی جارہی ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: جاپان کا پاکستان کو کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے 21 لاکھ ڈالر سے زائد تعاون کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ 'مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف چند روز میں قومی ایکشن پلان کا اعلان کریں گے، یہ ایکشن پلان 4 مراحل پر مشتمل ہوگا۔'

ڈاکٹر مصدق ملک نے وائرس کے پھیلاؤ کے بعد اس پر طبی ردعمل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمیں لگتا ہے کہ آنے والے چار ہفتے پاکستانیوں کے بہت مشکل وقت ہوگا، ہمارے اندازے کے مطابق اگلے ایک ماہ میں تقریباً ایک لاکھ افراد اس وائرس سے متاثر ہوسکتے ہیں اور اگر ہم نے لاک ڈاؤن نہ کیا تو یہ تعداد بہت تیزی سے لاکھوں میں چلی جائے گی۔'

انہوں نے کہا کہ 'اس وقت ہمارے سامنے فیصلہ کن چیزیں آنی چاہیئں، چین 80 ہزار کیسز کے بعد وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں اس لیے کامیاب ہوا کیونکہ اس نے 830 کیسز سامنے آنے کے بعد شٹ ڈاؤن کردیا، اٹلی، فرانس اور اسپین نے شٹ ڈاؤن میں تاخیر کی جس کے باعث ان کی صورتحال انتہائی خراب ہوگئی، لہٰذا پاکستان جیسے ملک میں جہاں طبی سہولیات ناکافی ہیں وہاں اگر ہم نے لاک ڈاؤن کے فیصلے کو مزید موخر کیا تو ہمیں آنے والے دنوں میں وبا سے شرح اموات میں کئی گنا اضافے کا اندیشہ ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان میں آنے والے وائرس کے کمزور ہونے کی باتیں یا یہ کہنا کہ جن ممالک میں ملیریا ہے وہاں اس وبا سے کوئی نہیں مر رہا بلکل بے بنیاد ہیں۔

مصدق ملک نے کہا کہ 'ہمارے پاس ہر کسی کو ٹسیٹ کرنے کے وسائل نہیں ہیں اس لیے ہمیں ڈھونڈنا ہوگا کہ زیادہ خطرے میں مبتلا کون لوگ ہیں، غریب محلوں اور لوگوں کے زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کرنے کی ضرورت ہے۔'

مزید پڑھیں: کورونا ریلیف فنڈ: وزیراعظم عمران خان کی قوم سے عطیات کی اپیل

اس موقع پر سابق وفاقی وزیر اور لیگی رہنما احسن اقبال نے عوام پر زور دیا کہ وہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں کیونکہ یہ مرض جان لیوا ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'ملک میں نصف سے زائد آبادی احتیاط نہیں کر رہی اور ان کا وہی معمولات زندگی چل رہا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنی نصف آبادی کو آگاہ یا قائل کرنے میں ناکام رہے ہیں یہ خطرناک بیماری ہے اور ان کا احتیاط کرنا ضروری ہے۔'

احسن اقبال نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگوں کو اس بات پر قائل کرنے میں ناکام رہی ہے کہ کورونا وائرس جان لیوا بیماری ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو عوام کو 'گھبرانا نہیں ہے' کہنے کی بجائے یہ کہنا چاہیے کہ 'گھبرانا ہے' کیونکہ یہ ایک خطربناک بیماری ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز بڑھنے کا سلسلہ جاری ہے اور ملک میں مزید نئے کیسز سامنے آنے سے تعداد 2 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ اب تک اس عالمی وبا سے 27 افراد انتقال کرچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں