ایران جنگ کا آغاز نہیں کرتا، کرنے والوں کو سبق سکھاتا ہے، جواد ظریف

اپ ڈیٹ 02 اپريل 2020
ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف - فائل فوٹو:اے پی
ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف - فائل فوٹو:اے پی

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ ایران کبھی جنگ کا آغاز نہیں کرتا بلکہ ایسا کرنے والوں کو سبق سکھاتا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’جنگ کی ترغیب دینے والوں کے بہکاوے میں مت آیا کریں، دوبارہ بتا رہے ہیں کہ ایران کے دوست ہیں، جو ہمیشہ جھوٹ بولتا ہے، دھوکا دیتا ہے اور قتل کرتا ہے‘۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ’معلومات اور یقین کی بنیاد پر، ایران اور اس کی پروکسیز عراق میں امریکی فوج اور اس کے اثاثوں پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنارہی ہیں‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’اگر ایسا ہوا تو ایران کو بہت بھاری قیمت چکانی پڑے گی‘۔

مزید پڑھیں: امریکا نے ایران پر جوہری پابندیوں میں نرمی کی توسیع کردی

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب ایران کے وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موساوی نے کہا تھا کہ امریکا کی عراق میں فوجی نقل و حرکت عراقی حکومت، پارلیمنٹ اور عوام کی اعلان کردہ درخواست کے خلاف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے خطہ غیر مستحکم اور تباہ کن صورتحال اختیار کرسکتا ہے۔

انہوں نے امریکا سے کشیدگی بڑھانے کے کوئی اقدامات نہ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عراقی حکومت اور عوام کی خواہشات کا احترام کریں اور ملک چھوڑ کر چلے جائیں۔

خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے گزشتہ ہفتے ایران کی 20 شخصیات اور اداروں پر مزید پابندیاں عائد کردی تھیں جن پر عراق میں مختلف ملیشیا کو امریکی تنصیبات پر حملوں کے لیے تعاون کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

امریکا نے ان پابندیوں کے باوجود عراقی حکومت کو ایران سے توانائی کے حوالے سے درآمدات جاری رکھنے کی اجازت دی تھی۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرکے بتدریج پابندیاں عائد کی تھیں جس میں معاشی پابندیاں بھی شامل تھیں۔

تاہم امریکا نے ایران پر پابندیوں کے باوجود معاہدے میں شامل دیگر ممالک کے ساتھ کئی معاملات میں نرمی رکھی تھی جس میں غیر ملکی کمپنیوں کو ایران کے مخصوص جوہری تنصیبات کے ساتھ کام کرنے کی اجازت بھی شامل تھی۔

امریکا کے اس اقدام کو معاہدے کے حامیوں نے عالمی ماہرین کے لیے ایران کے ایٹمی پروگرام تک رسائی کو ایک راستے سے تعبیر کیا تھا اور ادویات بنانے کے لیے استعمال ہونے والے چند مراکز کو انسانی بنیادوں پر اہم قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا نے ایران کے 8 اعلیٰ عہدیداروں پر پابندی کا اعلان کردیا

دوسری جانب امریکی کانگریس میں موجود ایران مخالف اراکین سیکریٹری مائیک پومپیو پر پابندیوں میں نرمی کو بھی ختم کرنے پر زور دے رہے تھے، دیگر اراکین مختلف تنصیبات کے ساتھ کام کرنے کے لیے اس حوالے سے توسیع کی منظوری دے چکے ہیں۔

امریکا کی جانب سے جنوری میں پابندیوں پر نرمی میں 60 روز کی توسیع کی گئی تھی جس میں اب ایک مرتبہ پھر 60 روز کی توسیع کردی گئی ہے۔

اسی دوران امریکا نے خطے کو غیر مستحکم کرنے کے الزام میں ایران کے 8 اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔

امریکی سیکریٹری خزانہ نے وائٹ ہاؤس میں بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ 8 اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ایران میں کان کنی اور دھاتوں کی پیداوار کی ایک درجن سے زائد کمپنیوں پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔

واشنگٹن کی جانب سے ایران کے اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی، ایرانی مسلح افواج کے نائب چیف آف اسٹاف محمد رضا اشتیانی اور بسیج ملیشیا کے سربراہ غلام رضا سلیمانی سمیت دیگر اعلیٰ عہدیداروں پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں