نیب نے شہباز شریف سے غیر ملکی اثاثوں، کاروبار کی تفصیلات طلب کرلیں

اپ ڈیٹ 08 اپريل 2020
نیب نے سوال اٹھایا کہ اثاثے 2 کروڑ 37 لاکھ روپے سے بڑھ کر 3 ارب 50 کروڑ تک کیسے پہنچ گئے — فائل فوٹو: اے ایف یی
نیب نے سوال اٹھایا کہ اثاثے 2 کروڑ 37 لاکھ روپے سے بڑھ کر 3 ارب 50 کروڑ تک کیسے پہنچ گئے — فائل فوٹو: اے ایف یی

لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے کہا ہے کہ وہ اپنے غیر ملکی اثاثوں اور دیگر کاروبار کی مکمل تفصیلات نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے 17 اپریل کو پیش کریں۔

شہباز شریف کو بھیجے گئے سوالنامے میں نیب لاہور نے کہا کہ سوالنامے کے ساتھ انہیں متعدد کال اپ نوٹس بھی جاری کیے لیکن ان کے جوابات ’غیر اطمینان بخش، نامکمل اور مضحکہ خیز‘ تھے۔

مزید پڑھیں: نیب کا شہباز شریف کے اثاثے منجمد کرنے کا فیصلہ

مراسلے میں کہا گیا کہ اس سلسلے میں آپ (شہباز شریف) کو ایک مرتبہ پھر خاندانی تصفیہ کے نتیجے میں ملنے والے اثاثوں کی تفصیلات (قیمت، نوعیت، نام اور مقام) فراہم کرنے کی درخواست کی جاتی ہے۔

مراسلے کے مطابق غیر ملکی اثاثوں کی بھی مکمل تفصیلات فراہم کی جائیں۔

بیورو نے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کو قصور میں تحفے میں ملنے والی اراضی کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔

علاوہ ازیں نیب نے شہباز شریف سے ان کے خاندان کے دیگر اراکین کو ملنے یا دینے والے تحائف کی بھی تفصیلات طلب کیں۔

نیب نے شہباز شریف سے زرعی آمدنی کی تفصیلات پیش کرنے کو بھی کہا ہے۔

نیب نے شہباز شریف سے منی لانڈرنگ کیس میں 2 ملزمان علی احمد خان اور نثار احمد گل کے ساتھ ’تعلقات کی نوعیت‘ کی بھی وضاحت طلب کرلی۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا شہباز شریف، حمزہ اور سلمان شہباز کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم

علاوہ ازیں نیب نے 2008 اور 2019 کے دوران ٹیکس ادا کیے جانے سے متعلق ساری تفصیلات طلب کرلیں۔

اس کے علاوہ شہباز شریف سے کہا گیا کہ وہ اپنی کاروباری آمدنی کی مکمل تفصیلات فراہم کریں جیسا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سامنے دعویٰ کیا گیا اور اس مدت کے دوران ہونے والی سرمایہ کاری اور اس کے حجم اور اخراجات کی تفصیلات جب ان کی ماڈل ٹاؤن رہائش گاہ کو وزیر اعلی ہاؤس قرار دیا گیا۔

نیب نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما سے ’ان کے اہل خانہ کے ذاتی بینک کھاتوں میں بڑے پیمانے پر نقد رقم جمع کرنے کے وسائل اور ان کے نام پر رکھے ہوئے کاروبار میں ’نامعلوم نقد رقم جمع‘ کرنے کے بارے میں دریافت کیا۔

علاوہ ازیں شہباز شریف سے مکان نمبر 41-S، ڈی ایچ اے لاہور، اور کرایے کے معاہدے کی تفصیلات کے ساتھ کرایہ میں ادا کی جانے والی رقم کی تفصٰلات بھی طلب کرلیں۔

سابق وزیراعلیٰ سے وضاحت طلب کی گئی کہ 1998-2018 کے دوران ان کے اور اس کے کنبہ کے افراد کے اثاثے 2 کروڑ 37 لاکھ روپے سے بڑھ کر 3 ارب 50 کروڑ تک کیسے پہنچ گئے؟

مزید پڑھیں: نیب لاہور کے شہباز شریف و اہل خانہ کی جائیدادیں ضبط کرنے کے احکامات

نیب نے شہباز شریف کو پہلے ہی کال اپ نوٹس دیا تھا جس میں اس سے کہا گیا تھا کہ وہ 17 اپریل کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے پاس صوبائی ہیڈ کوارٹر ٹھوکر نیاز بیگ میں اپنا بیان ریکارڈ کروائیں۔

مسلم لیگ (ن) کے مطابق ’نیب – نیازی‘ اتحاد (حکومت اور بیورو کے مابین گٹھ جوڑ) ایک بار پھر اپوزیشن لیڈر کو نشانہ بنا رہا ہے اور اسے من گھڑت مقدمے میں ملوث کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔


یہ خبر 8 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں