کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے پر پریشانی ہے، مراد علی شاہ

اپ ڈیٹ 12 اپريل 2020
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کیسز کے اضافے پر پریشان ہوں—فائل/فوٹو:ڈان نیوز
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کیسز کے اضافے پر پریشان ہوں—فائل/فوٹو:ڈان نیوز

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز پر تشویش کا اظہا کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیسٹ میں اضافہ کرنے سے کیسز بھی بڑھ رہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی صدارت میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے حوالے سے اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزرا ڈاکٹر عذرا پیچوہو، سعید غنی، مکیش چاؤلہ، امتیاز شیخ، ناصر شاہ، مرتضیٰ وہاب، میئر کراچی، آئی جی سندھ، ہوم سیکریٹری، ڈاکٹر باری، فیصل ایدھی، رینجرز، نیوی اور عالمی ادارہ صحت سمیت دیگر اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کورونا وائرس کے حوالے سے میں سخت پریشان ہوں کہ حالات کہاں رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:لاک ڈاؤن میں سختی، سندھ بھر میں 321 افراد گرفتار، 114 مقدمات درج

ان کا کہنا تھا کہ ضلع شرقی میں ہم نے 11 یونین کونسلز کو سیل کروا دیا ہے کیونکہ صورت حال پریشان کن ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ٹیسٹ بڑھاتے جارہے ہیں تو کیسز بھی زیادہ آرہے ہیں۔

خیال رہے کہ سندھ کورونا وائرس کے حوالے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا دوسرا بڑا صوبہ جہاں اب تک ایک ہزار 318 کیسز کی تصدیق ہوئی ہے، اسی طرح اموات کے لحاظ سے سب سے آگے ہے۔

سندھ میں کورونا وائرس کے باعث اب تک 28 افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور آج ایک ہی روز میں 6 اموات ریکارڈ کی گئیں۔

مزید پڑھیں:کورونا وائرس: ایک ہی دن میں 8 اموات، ملک میں متاثرین کی تعداد 4974 ہوگئی

اس موقع پر صوبائی وزیر امتیاز شیخ نے صوبے میں راشن کی تقسیم کے حوالے سے بریفنگ دی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا نظام بالکل شفاف اور اصل لوگوں تک راشن پہنچایا جارہا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ عوام کو محتاط رہنا ہوگا، کچھ لوگ کہہ رہے ہیں میں زیادہ پریشان ہوگیا ہوں، میں عوام کے لیے پریشان ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ضلع جنوبی میں بھی کچھ مشتبہ علاقے ہیں جن کو سیل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس بھی سندھ میں 26 فروری کو سامنے آیا تھا تاہم وائرس کا پھیلاؤ مارچ کے آخر تک اتنا زیادہ نہیں تھا لیکن رواں ماہ میں اب تک کافی تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔

پاکستان میں اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق صرف اپریل کے پہلے 10 روز میں 2 ہزار 700 سے زیادہ کیسز اور 46 اموات ریکارڈ کی گئیں، جس کے بعد ملک میں متاثرین کی مجموعی تعداد 4 ہزار 974 جبکہ اموات 80 تک پہنچ گئیں۔

سندھ میں سب سے زیادہ اموات ہوئی ہیں جبکہ ہفتہ 11 اپریل کو بھی ملک میں کورونا وائرس کے نئے کیسز سامنے آئے اور ایک ہی روز میں اب تک 8 اموات ریکارڈ کی جاچکی ہیں۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر پابندیوں کا آغاز بھی سب سے پہلے سندھ حکومت نے کیا تھا اور صوبے میں پہلے تعلیمی ادارے بند کردیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعلیٰ سندھ کی شام 5 بجے سے دکانیں بند کرنے کی ہدایت

جس کے کچھ دن بعد ہی صوبے میں مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے تمام کاروباری مراکز، شاپنگ مالز، سنیما، نجی و سرکاری دفاتر، تفریحی مقامات اور پارکس وغیرہ پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

تاہم ان پابندیوں کے باوجود بھی عوام کی کافی تعداد گھروں سے باہر نظر آئی، جس کو دیکھتے ہوئے سندھ حکومت نے ایک مرتبہ پھر رات 8 سے صبح 8 تک لاک ڈاؤن کو مزید سخت کرنے کی ہدایت کی تھی۔

پولیس نے 23 مارچ کو صوبے میں سیکڑوں افراد کو لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر گرفتار کرلیا تھا اور صرف کراچی میں 315 افراد کو حراست میں لے لیا گیا تھا اور کئی افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

دو روز قبل بھی وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی جانب سے لاک ڈاؤن میں سختی کی ہدایت پر پولیس نے سندھ بھر سے حکومتی پابندیوں کی خلاف ورزی پر 321 افراد کو گرفتار کرلیا تھا اور 114 مقدمات درج کرلیے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں