کوئٹہ: وزیر اعظم عمران خان نے منگل کو کورونا وائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے لاک ڈاؤن میں دو ہفتوں کی توسیع کا اعلان کیا تھا تاہم بلوچستان کے تاجروں نے اس پر عمل کرنے سے انکار کرتے ہوئے کاروبار کھولنے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک پریس کانفرنس کے دوران انجمن تاجران بلوچستان کے صدر عبدل رحیم کاکڑ کا کہنا تھا کہ ان کی تنظیم نے صوبائی حکومت کی جانب سے 21 اپریل تک لگائے لاک ڈاؤن کو مکمل سپورٹ کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاہم پہلے مرحلے میں کوئٹہ کی میوہ جات کی دکانیں، زرعی مصنوعات، درزی اور ریسٹورنٹس کھول دیے جائیں گے، ریسٹورنٹ میں کھانا صرف پارسل دیا جائے گا۔

دیگر تاجر رہنمائوں کے ساتھ میڈیا سے بات کرتے ہوئے رحم کاکڑ کا کہنا تھا کہ تاجروں نے پہلے 7 اپریل تک لاک ڈاؤن کو سپورٹ کیا جس کا دورانیہ بعد میں 14 14 اپریل تک بڑھا دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے ہی لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہمیں کافی مالی نقصان ہوچکا ہے لیکن اب مزید مالی نقصان برداشت نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے صوبائی حکومت کو تحفظات سے آگاہ بھی کرچکے ہیں۔

رحیم کاکڑ کے مطابق ہم نے صوبے میں کچھ کاروبار کھولنے کا فیصلہ کیا، حکومت نے تاجروں کو بغیر سود کا قرضہ دینے کا اور مزدوروں کو 10 روز تک راشن فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ تاجروں نے 30 اپریل تک لاک ڈاؤن کے سپورٹ سے انکار کردیا ہے، تاہم 21 اپریل تک لاک ڈاؤن فالو کرنا ان کی مجبوری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں