ایران نے اپنی پہلی فوجی سیٹیلائٹ کامیابی سے لانچ کردی، پاسدارانِ انقلاب

اپ ڈیٹ 22 اپريل 2020
ایران نے 9 فروری کو  ظفر نامی سیٹیلائٹ لانچ کرنے کی کوشش کی تھی—تصویر: اے ایف پی
ایران نے 9 فروری کو ظفر نامی سیٹیلائٹ لانچ کرنے کی کوشش کی تھی—تصویر: اے ایف پی

ایران کی پاسدارنِ انقلاب نے کہا ہے کہ انہوں نے کامیابی سے ملک کی پہلی فوجی سیٹیلائٹ لانچ کردی ہے۔

امریکا کی جانب سے ایران پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ اس کا سیٹیلائٹ پروگرام میزائل بنانے کے لیے ایک کور ہے جبکہ ایران کا مؤقف ہے کہ اس کی خلائی سرگرمیاں بین الاقوامی ذمہ داریوں کے مطابق ہیں۔

فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دونوں حریف ممالک کے مابین کشیدگی میں گزشتہ ہفتے اضافہ ہوا تھا جب امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے الزام عائد کیا تھا کہ ایرانی بحری جہاز خلیج میں اس کے جہاز کو ہراساں کررہا ہے۔

پاسدارنِ انقلاب نے غیر متوقع سیٹیلائٹ لانچ کو ایک ’عظیم کامیابی‘ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کا خلا میں بھیجا گیا سیٹلائٹ مدار میں پہنچنے میں ناکام

پاسدارانِ انقلاب کی نیوز ویب سائٹ سپاہ کے مطابق پاسدارانِ انقلاب کا کہنا تھا کہ ’اسلامی پاسدارانِ انقلاب کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران کی پہلی سیٹیلائٹ کامیابی سے خلا میں لانچ کردی گئی ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نور نامی سیٹیلائٹ کو ایران کے مرتفع کے وسیع علاقے میں مرکزی صحرا سے 2 اسٹیج کے لانچر قاصد کے ذریعے لانچ کیا گیا اور سیٹیلائٹ زمین کے 425 کلومیٹر مدار پر ہے۔

نیوز ویب سائٹ پر دیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ’یہ کارروائی بہت عظیم کامیابی اور ایرانی کے خلائی شعبے میں نئی پیشرفت ہے ‘۔

واضح رہے کہ اس سے تقریباً 2 ماہ قبل ایران نے ایک سیٹیلائٹ لانچ کی تھی لیکن اسے مدار تک پہنچانے میں ناکام رہا تھا اور اس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ فوجی مقصد کے لیے نہیں تھی۔

مزید پڑھیں: ایران کی خلا میں سیٹلائٹ بھیجنے کی کوشش ناکام

رواں برس 9 فروری کو ایران نے پاسدارانِ انقلاب کی 41ویں سالگرہ سے چند روز قبل ظفر نامی سیٹیلائٹ لانچ کرنے کی کوشش کی تھی۔

حریف ممالک امریکا اور ایران گزشتہ برس 2 مرتبہ مکمل محاذ آرائی کے دہانے پر پہنچے تھے۔

دونوں ملک کے درمیان کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا تھا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں یکطرفہ طور پر جوہری معاہدے سے دستبرداری اختیار کرلی تھی۔

کشیدگی اپنے عروج پر اس وقت پہنچی جب امریکا نے ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کو ایک ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کے سیٹلائٹ لانچ دھماکے میں امریکا کے ملوث ہونے کی تردید

واشنگٹن ماضی میں بھی تہران کے سیٹیلائٹ پروگرام پر تحفظات کا اظہار کرچکا ہے کہ جنوری 2019 میں ایک کیریئر راکٹ کی لانچ بیلسٹک میزائل کی حدود کی خلاف ورزی کے برابر ہے۔

تاہم ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں اور اس کی خلائی سرگرمیاں پر امن اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں