ملازمین کو چھانٹیوں سے بچانے کیلئے کاروباری اداروں کو مزید مراعات کی پیشکش

اپ ڈیٹ 23 اپريل 2020
اسٹیٹ بینک نے اس سے قبل بھی ایک مراعاتی پیکج کا اعلان کیا تھا —تصویر:وکیمیڈیا کامنز
اسٹیٹ بینک نے اس سے قبل بھی ایک مراعاتی پیکج کا اعلان کیا تھا —تصویر:وکیمیڈیا کامنز

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے کاروباری اداروں سے ملازمین کو نہ نکالے جانے کی ترغیب دیتے ہوئے ایک اور مراعاتی پیکج کا اعلان کردیا جبکہ بینکوں کو نئے قرضے، صفر مارک اپ فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اضافی مراعات میں ’ضمانت کے تقاضوں میں مزید نرمی، حتمی صارف (اینڈ یوزر) شرح میں مزید کمی، اجرت کی ادائیگیوں اور تنخواہوں کی وصولی کے لیے ملازمین کے لیے خصوصی اکاؤنٹس، پے رول برقرار رکھنے کے علاوہ بینکوں سے قرض لینا، چھوٹے اور درمیانی کاروبار کے لیے درخواست فارمز کو آسان بنانا اور بینکوں کو ایکسپوژر کی حد میں رعایت‘ شامل ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 10 اپریل کو مرکزی بینک نے کاروباری ملازمین کے لیے ریلیف اسکیم برائے تنخواہوں اور اجرت کی ادائیگی کے عنوان سے ایک مراعاتی پیکج کا اعلان کیا تھا تا کہ کاروباری اداروں سے 3 ماہ تک کسی ملازم کو نوکری سے فارغ نہ کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا بحران سے نمٹنے کیلئے اسٹیٹ بینک کی پیش کردہ سہولتیں جانتے ہیں؟

بیان میں اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ’یہ اضافی مراعات آج سے مؤثر ہوں گی‘۔

اس کے ساتھ مرکزی بینک نے بینکوں کو یہ بھی اجازت دی ہے کہ وہ قرض خواہوں سے ویلیو یا سپلائی چین کے رابطے رکھنے والی کمپنیوں کی کارپوریٹ ضمانتوں پر فنانسنگ فراہم کریں۔

اس کے علاوہ بینکوں کی اس سلسلے میں بھی حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ وہ بغیر کسی ضمانت کے قرض فراہم کریں یعنی 50 لاکھ روپے تک کا کلین ایکسپوژر لے سکتے ہیں۔

اسٹیٹ بینک نے موجودہ ٹیکس ادا کرنے والے کاروبار کے لیے مراعات میں مزید اضافہ بھی کیا اور مارک اپ کی شرح کو 4 فیصد سے کم کر کے 3 فیصد کردیا گیا۔

چنانچہ اب مرکزی بینک، کمرشل بینکوں کو صفر فیصد پر نئے قرضے فراہم کرے گا جس سے ٹیکس دہندگان اور ٹیکس نا دہندگان کاروبار کے درمیان فرق میں بھی اضافہ ہوجائے گا اور ٹیکس نا دہندگان سے 5 فیصد حتمی صارف کی شرح کا مارک اپ لیا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے ہسپتالوں کو سبسڈائزڈ قرض کی اجازت دے دی

اس کے ساتھ ملازمین کو براہِ راست تنخواہوں کی وصولی کے لیے بینکوں کو ان کے آجروں کی فراہم کردہ دستاویزات اور اس بات کے حلف پر کہ مذکورہ شخص ان کا ملازم یا ورکر ہے اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت دے دی گئی۔

بینک اس قسم کے اکاؤنٹس فعال کرنے سے قبل ان ملازمین کی تصدیق نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اینڈ اتھارٹی (نادرا) سے کراوئیں گے اور یہ اکاؤنٹس صرف اور صرف تنخواہوں کی ادائیگی اور وصولی کے لیے استعمال ہوسکیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں