بھارت کی کورونا وائرس کو مذہب سے جوڑنے کی کوشش ناکام ہوگئی، پاک فوج

اپ ڈیٹ 24 اپريل 2020
بھارتی فوجی قیادت کے حالیہ بیان اندرونی ناکامیوں پر  ان کی مایوسی ظاہر کرتے ہیں، ڈائریکٹر جنرل بابر افتخار —فوٹو: ڈان نیوز
بھارتی فوجی قیادت کے حالیہ بیان اندرونی ناکامیوں پر ان کی مایوسی ظاہر کرتے ہیں، ڈائریکٹر جنرل بابر افتخار —فوٹو: ڈان نیوز

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) بابر افتخار نے کہا ہے کہ بھارت کی کورونا وائرس کو مذہب سے جوڑنے کی مذموم کوشش ناکام ہوگئی ہے۔

راولپنڈی میں پریس بریفنگ کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آج جی ایچ کیو میں آرمی چیف کی زیر صدارت پی ایس اوز کانفرنس ہوئی، جس میں افواج پاکستان کی ملک کے طول و عرض میں کی گئی تعیناتیاں اور اس حوالے سے کیے گئے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا جبکہ مستقبل کی حکمت عملی اور ہر قسم کے ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے اقدامات بھی اس کانفرنس میں زیر غور آئے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے سب سے پہلے عوام کو رمضان المبارک کی آمد کی مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ رمضان رحمتوں، برکتوں اور اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرنے کا مہینہ ہے، یہ مہینہ ہمیں صبر، شکر، برداشت اور مقررہ حدود میں رہنے کا درس دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دعا ہے کہ اس بابرکت مہینے کے توسط سے اللہ تعالیٰ کورونا کی اس وبا سے پاکستان اور پوری دنیا کو نجات دے۔

انہوں نے بتایا کہ آج کی بریفنگ کا مقصد آرمی چیف کی سربراہی میں ہونے والی اسپیشل پی ایس او کانفرنس کے نکات سے آگاہی، لائن آف کنٹرول پر بڑھتی ہوئی بھارتی جارحیت اور جھوٹے پروپیگینڈے کے تناظر میں کچھ حقائق اور کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے اب تک کی صورتحال میں افواج پاکستان کی سول ایڈمنسٹریشن کی معاونت سے آگاہ کرنا ہے۔

ڈٰی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی چیف نےرمضان میں سول اداروں کے ساتھ تمام وسائل بروئے کار لانےکی ہدایت کی،دعا ہے رمضان کی برکت سےپاکستان اور دنیا کو کورونا سے نجات ملے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا متاثرین کی تعداد 11513 ہوگئی، 2500 سے زائد صحتیاب

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی اشتعال انگیزی میں گزشتہ کچھ عرصے میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، اس سال اب تک بھارت نے ساڑھے 8سو مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی اور جان بوجھ کر لائن آف کنٹرول کے ساتھ آباد آزاد کشمیر کے پرامن شہریوں کو نشانہ بنایا ہے۔

26 فروری سے بھارت نے 456 مرتبہ سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزی کی

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ 26 فروری کو پاکستان میں کورونا وائرس کے پہلے کیس کی تشخٰیص سے لے کر اب تک 456 مرتبہ بھارت نے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرچکا ہے جس میں ایک شیر خوار بچہ شہید اور 31 لوگ زخمی ہوئے جن میں 7 خواتین اور 8 بچے بھی شامل ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سیز فائر خلاف ورزیوں میں بھاری آرٹلری کا استعمال کیا، بھارتی فوج پاکستان کی جوابی کارروائیوں سے بچنے کے لیے آبادی کا استعمال کرتی ہے تاکہ مقبوضہ کشمیر کے نہتے عوام کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جاسکے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بھارت کی ملٹری قیادت نے اپنی روش کے عین مطابق بھارتی میڈٰیا کو استعمال کرتے ہوئے جھوٹے اور مضحکہ خیز بیانات کی ناکام کوشش کی۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجی قیادت کے حالیہ بیان بھارت کی اندرونی ناکامیوں اور بڑھتی ہوئی فرسٹریشن کو ظاہر کرتے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب کووڈ-19 کے خلاف متحد ہورہی ہے اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے پوری دنیا سے ہر قسم کی بین الاقوامی جنگ بندی کی اپیل کی بدقسمتی سے ایسے وقت میں آر ایس ایس کے انتہا پسندوں نے تمام بین الاقوامی قوانین اور اقدار کو پامال کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ بھارت ہندوتوا اور سیکولر دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے ظلم، بربریت اور نفرت کی جو آگ مقبوضہ کشمیرمیں لگائی اب وہ پورے بھارت میں پھیل چکی ہے۔

'پاکستان میں کورونا وائرس کے سب سے کم کیسز آزاد کشمیر میں ہیں'

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کورونا وائرس ایک عالمی وبا ہے جس سے پوری دنیا متاثر ہوئی ہے، کوئی بھی وبا رنگ، نسل، قومیت یا مذہب سے مبرا ہوتی ہے، اس وبا کو اسلام اور مسلمانوں سے جوڑنے کی مذموم کوشش بری طرح ناکام ہوگئی اور اس کی مذمت پوری دنیا نے کی۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کووڈ-19 سے متعلق آزاد جموں کشمیر کے حوالے سے بھارت نے جو جعلی خبریں چلانے کی کوشش کی اس کی حقیقت بھی دنیا کے سامنے کھل چکی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پورے پاکستان میں کورونا وائرس کے سب سے کم کیسز آزاد کشمیر میں ہیں اور ابھی تک وہاں کووڈ-19 سے کوئی موت رپورٹ نہیں ہوئی، اس دوران 31 افراد صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ میں دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں کورونا وائرس کے اعداد و شمار کی جانب مبذول کروانا چاہوں گا جو 5 اگست 2019 سے لاک ڈاؤن ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کو جب بھی اندرونی مسائل کا سامنا ہوا اس نے ہمیشہ پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا، حالیہ الزام تراشی کا مقصد بھی کورونا وائرس کے دوران اپنی غلط پالیسیوں سے جنم لینے والی غلطیوں کو عالمی اور اندرونی توجہ سے ہٹانا ہے چاہے وہ اقلیتوں کا استحصال ہو، مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ بدترین ریاستی دہشت گردی یا کورونا وائرس کی صورتحال پر قابو پانے سے بدلتی ہوئی صورتحال ہو یہ اندرونی حالات ہیں اور ان حالات میں کسی ملک کو بھارت میں دراندازی کی ضرورت نہیں۔

'آئندہ 2 ہفتوں میں کورونا کیسز کی تعداد عروج پر جانے کا خدشہ ہے'

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سول و ملٹری قیادت اس وبا کے خلاف ایک جامع حکمت عملی سے آگے بڑھ رہی ہے، 58 دنوں کے جائزے سے یہ واضح ہوا ہے کہ کورونا وائرس کے کیسز ہمارے ابتدائی اندازوں سے کم ہیں لیکن خدشہ ہے کہ آئندہ 2 ہفتوں میں یہ تعداد عروج پر جاسکتی ہے، عوام خود کو محدود رکھیں۔

انہوں نے قومی میڈیا کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مشکل حالات میں بھی ہمارے میڈیا نے بہت اچھا کردار ادا کیا ہے جبکہ علمائے کرام کا کردار بھی تعریف کے لائق رہا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہمیں اجتماعی اور انفرادی طور پر شدید احتیاط کی ضرورت ہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاک فوج کے تمام دستیاب وسائل، انسانی و تکنیکی وسائل حکومتی احکامات کے تحت اس وبا سے نمٹنےکے لیے ہر سطح پر استعمال ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے پلیٹ فارم سے تمام قومی کوششوں کو بہترین انداز میں ادا کیا جارہا ہے، ہمارے قرنطینہ اور آئسولیشن مراکز، ٹیسٹنگ کی صلاحیت، انتہائی نگہداشت کی استعداد میں بھی روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔

پاک فوج کا انٹرنل سیکیورٹی الاؤنس نہ لینے کا فیصلہ

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسمارٹ لاک ڈاؤن کے دوران حکومتی احکامات کےمطابق ٹریپ، ٹریس اینڈ کورانٹائن اسٹریٹیجی (ٹی ٹی کیو)، اسی کے تحت کورونا وائرس کے خلاف کوششیں کی جائیں گی، اس کا بنیادی مقصد کورونا وائرس کی نشاندہی پر صرف ہاٹ اسپاٹس اور کلسٹرز کو فوکس کرکے لاک ڈاؤن کرنا ہے جس میں فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس حکمت عملی کے ذریعے ہم نے اپنے وسائل اور کوششوں کو صوبائی، ضلعی اور یونین کونسلز کی سطح تک لے کرجانا ہے اور اس کے لیےتمام ہنگامی منصوبہ بندی کرلی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بیرون ملک مقیم طبی ماہرین کی خدمات کے حصول کیلئے یاران وطن پروگرام

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج کے جوانوں اور افسران نے کورونا وائرس کے لیےجو عطیات کااعلان کیا تھا اس کے تحت چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں ساڑھے 3 لاکھ سے زائد راشن بیگز مستحق افراد میں تقسیم کیے جاچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے دوران افواج پاکستان نے انٹرنل سیکیورٹی الاؤنس نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ یہ رقم کورونا وائرس کے خلاف لڑنے میں استعمال کی جاسکے۔

ڈٰی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ قومی ایئرلائن کے عملے کے وہ افراد جن کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا انہیں ترجیحی بنیادوں پر آرمی کے ہسپتالوں میں علاج کی سہولت فراہم کی جائے گی تاکہ بیرون ملک پاکستانیوں کو بیرون ملک سے واپس لانے کا کام احسن طریقے سے انجام دیا جاسکے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاک آرمی کی پانچ کووڈ-19 ٹیسٹنگ لیبز تافتان، اسکردو، کراچی، اسلام آباد اور راولپنڈی میں قائم کی گئی ہیں اس کے علاوہ سرحد کے داخلی مقامات تافتان ،طورخم ،چمن میں قرنطینہ اور آئسولیشن سہولتیں قائم کر دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاک فضائیہ اور پاک نیوی بھی کردار ادار کررہے ہیں، 17 اندرونی ریلیف پروازوں کے ذریعے 64 ٹن سامان مختلف علاقوں میں پہنچایا گیا،

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ چین نے ہر شعبے میں پاکستان کی مدد کرکے دوست اور اسٹریٹیجک پارٹنر ہونے کا ثبوت دیا ہے آج بھی چین سے طبی سامان لےکرڈاکٹروں کی ٹیم پاکستان پہنچی ہے، ڈاکٹروں کی ٹیم 2 ماہ قیام کرے گی۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ رمضان کا مہینہ ہمیں صبر، برداشت اور مقرر کردہ حدود کی پیروی کا درس دیتا ہے اس حوالے سے عوام سے گزارش ہے کہ خود کو محدود رکھ کر اس وبا سے محفوظ رہیں کیونکہ زندگی بہت قیمتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگلے 15 دن نہایت اہم ہیں،کوشش کریں کہ انفرادی اور اجتماعی طور پر احتیاط کی جاسکے، اپنے گھروں کو عبادت گاہیں بنائیں اور رمضان کے اس مہینے کی رحمتوں ،برکتوں اور اللہ سے مغفرت طلب کرنے کے واسطے یہ دعا کریں کہ اللہ ہمیں اس وبا سے جلد نجات عطا فرمائے۔

تبصرے (0) بند ہیں