جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کے سربراہ کی موت کی تردید کردی

اپ ڈیٹ 26 اپريل 2020
کم جونگ گزشتہ 9 سال سے شمالی کوریا کے سربراہ ہیں—فوٹو: اے ایف پی
کم جونگ گزشتہ 9 سال سے شمالی کوریا کے سربراہ ہیں—فوٹو: اے ایف پی

شمالی کوریا کے سربراہ 36 سالہ کم جونگ اُن کی شدید علالت کے بعد ان کی موت کی خبریں وائرل ہورہی تھیں جس پر جنوبی کوریا کی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پڑوسی ملک کے سربراہ نہ صرف زندہ ہیں بلکہ ان کی صحت بھی پہلے سے بہتر ہے۔

جنوبی کوریا کی جانب سے مذکورہ وضاحت ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہے جب 24 اور 25 اپریل کو کم جونگ اُن کی موت کی افواہیں پھیل رہی تھیں۔

کم جونگ اُن کی موت کی افواہیں اس وقت پھیل گئیں جب ایک امریکی صحافی نے اپنی ٹوئٹ میں دعویٰ کیا کہ چینی ریاست ہانگ کانگ کے ایک ٹی وی چینل نے دعویٰ کیا کہ شمالی کوریا کے سربراہ چل بسے۔

اسی طرح امریکی اخبار نیو یارک پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں ہانگ کانگ کے ٹی وی چینل کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ کم جونگ اُن شدید علالت کے بعد چل بسے۔

ساتھ ہی نیویارک پوسٹ نے ایک جاپانی میگزین کی رپورٹ کا حوالہ دیا اور بتایا کہ کم جونگ اُن کی موت نہیں ہوئی بلکہ ان کی صحت خراب ہے۔

اس سے قبل بھی کم جونگ اُن کے شدید علیل اور دماغی طور پر مفلوج یا مردہ ہونے کی خبریں گردش میں تھیں۔

کم جونگ اُن کی شدید علالت کی خبریں 15 اپریل کے بعد ہونا شروع ہوئیں جب انہیں اپنے والد کی برسی کی تقریب میں نہیں دیکھا گیا تھا۔

رائٹرز نے 22 اپریل کو رپورٹ میں بتایا تھا کہ کم جونگ اُن گزشتہ 2 ہفتوں سے شدید علیل ہیں اور بعض رپورٹس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ وہ دماغی طور پر مفلوج بن چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا کے سربراہ کے شدید علیل ہونے کی چہ مگوئیاں

کم جونگ اُن کے شدید علیل ہونے کی خبریں رواں ماہ اس وقت شدت پکڑ گئی تھیں جب شمالی کوریا کے اخبارات نے خبریں شائع کیں کہ کم جونگ اُن 15 اپریل کو اپنے والد کی برسی کی تقریب میں دکھائی نہیں دیے۔

شمالی کوریا کی 2 نیوز ویب سائٹس کے مطابق کم جونگ اُن کی طبیعت رواں ماہ کے آغاز میں ہی سے خراب ہوگئی تھی اور 12 اپریل کو ان کے دل کا آپریشن کرنا پڑا، جس وجہ سے وہ اپنی سرکاری رہائش گاہ سے پہاڑوں کے درمیان دوسری رہائش گاہ منتقل ہوگئے، جہاں ان کی طبیعت مزید بگڑگئی تھی۔

ایسی خبریں آنے کے بعد چینی حکومت نے بھی ایک طبی ٹیم کو 25 اپریل سے قبل شمالی کوریا بھیجا تھا۔

چینی حکام نے 25 اپریل کو تصدیق کی تھی کہ کم جونگ اُن کی طبیعت خراب ہونے کی خبروں کے بعد طبی ٹیم کو چند دن قبل ہی روانہ کیا گیا تھا تاہم چینی حکام نے شمالی کوریا کے سربراہ کی صحت کے حوالے سے بات نہیں کی تھی۔

اگرچہ ایسی خبریں آنے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنے بیان میں کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ کم جونگ صحت مند ہوں گے تاہم انہوں نے ان کی صحت کے حوالے سے کھل کر بات نہیں کی تھی۔

مزید پڑھیں: شمالی کوریا کے کم جونگ کے حوالے سے متضاد خبریں، چین نے مدد کیلئے ٹیم بھیج دی

کم جونگ اُن کے شدید علیل ہونے کی خبروں کے ایک ہفتے بعد اب جنوبی کوریا کے حکام نے واضح الفاظ میں دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ صحت یاب ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ جنوبی کوریا کے صدر مون جائے کے خارجہ امور کے مشیر چنگ ان مون نے دعویٰ کیا کہ شمالی کوریا کے سربراہ زندہ ہیں۔

جنوبی کوریا کے صدر کے مشیر نے مختصر مگر واضح انداز میں شمالی کوریا کے سربراہ کی صحت سے متعلق پھیلنے والی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کم جونگ اُن صحت مند ہیں۔

دوسری جانب برطانوی اخبار دی گارجین نے بھی اپنی رپورٹ میں بتایا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کے زیر استعمال رہنے والی ٹرین کو ان کی رہائش گاہ کے قریب دیکھا گیا۔

اس سے قبل ان کے زیر استعمال رہنے والی مذکورہ ٹرین غائب تھی تاہم اب شمالی کوریا پر نظر رکھنے والے امریکا کے سیٹلائٹ ادارے نے تصدیق کی کہ کم جونگ اُن کے زیر استعمال رہنے والی ٹرین ان کی رہائش گاہ کے قریب دیکھی گئی۔

رپورٹ کے مطابق مذکورہ ٹرین 12 اپریل کے بعد غائب تھی تاہم اب اس ٹرین کی موجودگی کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کی صحت بہتر ہو رہی ہے۔

جس جگہ ٹرین کو دیکھا گیا وہ سرکاری صدارتی محل نہیں بلکہ کم جونگ اُن کے خاندان کے استعمال میں رہنے والی دوسری جگہ تھی، جہاں طبیعت کی خرابی کے بعد شمالی کوریا کے سربراہ کو منتقل کیے جانے کی افواہیں ہیں۔

علاہ ازیں ہانگ کانگ کے ٹی وی چینل ایچ کے ایس ٹی وی نے بھی اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اب کم جونگ اُن کی صحت یابی کی خبریں ہیں اور انہوں نے اچھی خدمات ادا کرنے پر عہدیداروں اور ملازمین کا شکریہ بھی ادا کیا۔

خیال رہے کہ کم جونگ اُن گزشتہ 9 سال سے شمالی کوریا کے سربراہ ہیں، وہ 2011 میں اپنے والد کم جونگ کی ہلاکت کے بعد سربراہ مملکت بنے تھے۔

36 سالہ رہنما کے بارے میں اس طرح کی متضاد خبریں پہلی مرتبہ سامنے نہیں آئیں بلکہ 2014 میں ایک مہینے سے زائد عرصے تک میڈیا سے غائب رہے تھے بعد ازاں رپورٹس ملی تھیں کہ ان کی صحت ٹھیک نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا و امریکا: اختلافات سے ملاقات تک

ان کے والد کے حوالے سے بھی کہا جاتا ہے کہ وہ مرنے سے چند سال قبل 2008 میں ہی علیل ہوگئے تھے اور ان کی علالت میں 2009 میں اضافہ ہوگیا تھا جب کہ 2011 میں وہ شدید علالت کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے چل بسے تھے۔

سربراہ مملکت بننے کے بعد کم جونگ عالمی منظرنامے پر سخت گیر رہنما کے طور پر سامنے آئے تاہم چین سے تعلقات کو مزید مضبوط کیا جبکہ امریکا کے ساتھ اتار چڑھاؤ آتے رہے۔

کم جونگ نے 2018 سے اب تقریباً 4 مرتبہ چین کا دورہ کیا جن کے ساتھ اقوام متحدہ کی پابندیوں کے باوجود معاشی تعلقات بھی ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ کے درمیان 2018 اور 2019 میں غیر روایتی طور پر دو مرتبہ ملاقات ہوئی جس میں شمالی کوریا کے جوہری نظام پر پائے جانے والے خدشات کو دور کرنا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں