صارفین کے واٹس ایپ اکاؤنٹس ہیک کرنے پر فیس بک نے اسرائیلی کمپنی پر مقدمہ کردیا

اپ ڈیٹ 29 اپريل 2020
این ایس او گروپ کئی ممالک کی حکومتوں کو خدمات فراہم کرتا ہے —فوٹو: اے ایف پی
این ایس او گروپ کئی ممالک کی حکومتوں کو خدمات فراہم کرتا ہے —فوٹو: اے ایف پی

اسمارٹ وار کے اس دور میں اگرچہ گوگل، ٹوئٹر اور فیس بک جیسی ویب سائٹس کے خلاف صارفین کی جاسوسی کرنے کے خلاف آئے دن الزامات لگانے سمیت ان کے خلاف مقدمات بھی دائر کیے جاتے ہیں۔

تاہم اب پہلی بار فیس بک انشورنس نے اپنی میسیجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ کے صارفین کے اکاؤنٹ کو ہیک کرنے یا ان تک رسائی حاصل کرنے کے الزام میں اسرائیلی کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کردیا۔

جی ہاں، فیس بک نے امریکی عدالت میں ایک اسرائیلی ٹیکنالوجی فرم کے خلاف واٹس ایپ صارفین کے اکاؤنٹس کو ہیک کرنے یا ان تک رسائی حاصل کرنے کے الزامات کے تحت مقدمہ دائر کردیا۔

برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق فیس بک انشورنس نے اسرائیلی سافٹ ویئر ٹیکنالوجی فرم این ایس او گروپ کے خلاف ریاست کیلی فورنیا کے شہر اوکلینڈ کی فیڈرل کورٹ میں مقدمہ دائر کردیا۔

گزشتہ ہفتے فیس بک انشورنس کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں دعویٰ کیا گیا کہ مذکورہ اسرائیلی سافٹ ویئر فرم این ایس او نے امریکا میں اپنے دفاتر اور امریکی کمپیوٹر سرورز کو استعمال کرتے ہوئے کم از کم 1400 واٹس ایپ صارفین کے اکاؤنٹس کو ہیک کیا یا ان تک غیر قانونی طریقے سے رسائی حاصل کی۔

یہ بھی پڑھیں: میسجنگ ایپ ٹوٹک جاسوسی کا ذریعہ قرار

درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ اسرائیلی ادارے نے متعدد ممالک کے صحافیوں، قانون دان، سیاستدانوں، سماجی رہنماؤں اور دیگر اہم شخصیات کے موبائل فونز تک رسائی حاصل کی۔

فیس بک انشورنس کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں دعویٰ کیا گیا کہ اسرائیلی کمپنی نے واٹس ایپ صارفین کے اکاؤنٹس کو ہیک کرنے کے لیے نہ صرف امریکی سرزمین استعمال کی بلکہ اسرائیلی کمپنی نے امریکی کمپیوٹرز سرور استعمال کرنے سمیت امریکی ملازمین کو بھی استعمال کیا۔

فیس بک نے عدالت میں دائر کیے گئے مقدمے میں بتایا کہ اسرائیلی فرم نے غیر قانونی طور پر واٹس ایپ صارفین کے اکاؤنٹس تک نہ صرف رسائی حاصل کی بلکہ اسرائیلی ادارے نے ان صارفین کو دھمکی آمیز پیغامات اور فون کالز بھی کیں۔

تاہم اسرائیلی فرم نے فیس بک انشورنس کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صرف حکومتوں کو اپنی خدمات فراہم کیں اور انہیں نہیں معلوم کہ حکومتوں نے کن کن افراد کو نشانہ بنایا۔

مزیدپڑھیں: ویڈیو شیئرنگ ایپ ’ٹو ٹاک‘ جاسوسی کرتی ہے، گوگل کا انتباہ

اسرائیلی فرم کی انتظامیہ نے عدالت میں جمع کرائے گئے اپنے جواب میں کہا کہ وہ حکومتوں کو خدمات کی فراہمی کو ہیکنگ نہیں مانتے بلکہ وہ تو حکومتوں کے ساتھ مل کر دہشت گردی اور تخریب کاری کی کوششوں کو ناکام بنا کر دنیا میں امن قائم کرنے میں کردار ادا کر رہی ہے۔

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ اسرائیلی فرم نے جن 1400 واٹس ایپ صارفین کے اکاؤنٹس کو ہیک کیا یا ان تک رسائی حاصل کی ان کا تعلق کن کن ممالک سے تھا اور وہ اسرائیلی فرم نے یہ کام کس ملک کی حکومت کی درخواست پر کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں