نئے نوول کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران اسمارٹ فون مارکیٹ کو اپنی تاریخ کی سب سے بڑی کمی کا سامنا ہوا ہے۔

اسمارٹ فون مارکیٹ ریسرچر آئی ڈی سی کے تخمینے کے مطابق جنوری سے مارچ کے دوران اسمارٹ فون کی فروخت میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 11.7 فیصد کمی آئی۔

یہ کمی متوقع تھی کیونکہ پہلے چین اس وبا کا مرکز بنا اور وہاں متعدد شہروں میں لاک ڈاؤن ہوا جس کے بعد یہ وائرس دنیا بھر میں پھیل گیا اور اب متعدد ممالک بند پڑے ہیں۔

صرف چین میں ہی پوری دنیا میں فروخت ہونے والے فونز کی 25 فیصد تعداد سپلائی ہوتی ہے جو اس سہ ماہی کے دوران گھٹ کر 20 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ مغربی یورپ میں فونز کی فروخت میں 18.3 فیصد اور امریکا میں 16.1 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

مجموعی طور پر اس سہ ماہی کے دوران 27 کروڑ 58 لاکھ فونز فروخت ہوئے اور 2014 کے بعد پہلی بار کسی سہ ماہی میں فروخت ہونے والے فونز کی تعداد 30 کروڑ سے کم رہی۔

اس سال توقع کی جارہی تھی کہ اسمارٹ فون مارکیٹ میں تیزی سے آئے گی جس کی وجہ 5 جی اور فولڈ ایبل فونز میں تنوع قرار دی جارہی تھی مگر مالی مشکلات اور کووڈ 19 کے نتیجے میں اسمارٹ فون کمپنیوں نے ڈیوائسز کی تیاری میں کمی کردی ہے۔

ماہرین کے مطابق نئے فونز کی طلب بہت زیادہ کم ہوگئی ہے اور لگ بھگ آدھی دنیا میں لاک ڈائون ہے جس کے نتیجے میں ڈیوائسز کی فروخت بہت کم ہوگئی ہے، اس وقت متعدد صارفیین کے خیال میں نئے فون کو خریدنا ایک عیاشی ہے جس کی ابھی ضرورت نہیں'۔

اس سہ ماہی کے دوران سام سنگ نے ایک بار پھر عالمی سطح پر سب سے زیادہ اسمارٹ فون فروخت کرنے والی کمپنی کا اعزاز اپنے نام کرلیا۔

اس سے قبل 2019 کی آخری سہ ماہی کے دوران ایپل نے فونز کی فروخت میں سام سنگ کو شکست دے دی تھی۔

اکتوبر سے دسمبر 2019 کے دوران ایپل نے 70.7 ملین آئی فونز دنیا بھر میں بھیجے جبکہ اس عرصے میں سام سنگ اسمارٹ فونز کی تعداد 68.8 ملین رہی۔

اس کے مقابلے میں جنوری سے مارچ کے دوران سام سنگ نے 58.3 ملین فونز فروخت کیے اور 21.1 فیصد شیئر کے ساتھ اپنی حکمرانی پھر سے قائم کرلی، تاہم فروخت میں 18 فیصد سے زائد کمی بھی ہوئی۔

اس کے بعد ہواوے 17.8فیصد مارکیٹ شییئر کے ساتھ تیسرے سے چھلانگ لگا کردوسرے نمبر پر آگئی جبکہ ایپل 13 فیصد مارکیٹ شیئر کے ساتھ پہلے سے تیسرے نمبر پر چلی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں