کورونا وائرس چین کی لیب میں تیار ہونے کا کوئی ثبوت نہیں، آسٹریلوی وزیر اعظم

اپ ڈیٹ 01 مئ 2020
آسٹریلوے وزیر اعظم کے مطابق یہ وہ معاملہ ہے جس کی مکمل چھان بین کی ضرورت ہے — فائل فوٹو / اے ایف پی
آسٹریلوے وزیر اعظم کے مطابق یہ وہ معاملہ ہے جس کی مکمل چھان بین کی ضرورت ہے — فائل فوٹو / اے ایف پی

آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسَن کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے جو یہ واضح کرے کہ کورونا وائرس چین کے شہر ووہان کی لیبارٹری میں تیار ہوا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق آسٹریلیا کے وزیر اعظم نے چین کی جانب سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر بین الاقوامی تحقیقات کے مطالبے پر برہمی کا اظہار بھی کیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ انہیں پورا یقین ہے کہ کورونا وائرس چین کی ورولاجی لیب میں تیار ہوا تاہم وہ اس بات کا کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام نظر آئے۔

آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے کہا کہ ان کے ملک کے پاس امریکی صدر کے اس نظریے کی حمایت کے لیے کوئی معلومات نہیں ہیں اور اس حوالے سے تذبذب پایا جاتا ہے کہ اس بات کی تحقیقات کی جائے کہ وائرس کا کیسے آغاز ہوا اور یہ کس طرح تیزی سے دنیا میں پھیلا۔

یہ بھی پڑھیں: چین حساس لیبارٹریز کی انسپیکشن کی اجازت دے، امریکا کا مطالبہ

کینبرا میں نیوز کانفرنس کے دوران انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمارے سامنے ابھی جو معلومات ہیں اس سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ وائرس چین کی لیب میں تیار ہوا'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمارے پاس ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے جس سے یہ واضح ہو کہ چین کی لیبارٹری سے وائرس وجود میں آیا، تاہم موجودہ حالات میں کسی بات کو رد نہیں کیا جاسکتا۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم جانتے ہیں کہ وائرس کا آغاز چین کے شہر ووہان سے ہوا، کہا جارہا ہے کہ وائرس ممکنہ طور پر جنگلی جانوروں کی مارکیٹ سے پھیلا، لیکن یہ وہ معاملہ ہے جس کی مکمل چھان بین کی ضرورت ہے۔'

مزید پڑھیں: کورونا ہم نے تیار نہیں کیا مگر اس طرح کے وائرس پر تحقیق ضرور کرتے ہیں، ووہان لیب

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ متعدد بار چین کو کورونا وائرس کے معاملے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے اس کا ذمہ دار قرار دے چکے ہیں۔

ٹرمپ نے مطالبہ کیا تھا کہ چین وائرس کی تفتیش کے لیے آزادانہ تحقیقات کی اجازت دے تاکہ اس بات کا تعین کیا جاسکے کہ لیبارٹری میں وائرس تیار کیا گیا یا نہیں۔

امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو بھی ان مطالبات کو دہرا چکے ہیں کہ چین حساس لیبارٹری تک رسائی کی اجازت دے تاکہ عالمی سطح پر آزادانہ تحقیقات کی جاسکیں۔

چین نے ان مطالبات کو سیاسی حربہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا اور برطانیہ میں چین کے سفارت کار چین وین نے کہا تھا کہ ہمارا ملک کسی قسم کی عالمی تفتیش کو تسلیم نہیں کرسکتا کیونکہ 'آزاد تحقیقات کا مطالبہ سیاسی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اس وقت وائرس سے لڑ رہے ہیں اور ہماری تمام تر کوششوں کا مرکز وائرس کے خلاف لڑنا ہے اور ایسے موقع پر تحقیقات کی بات کیوں کی جاتی ہے'۔ تحقیقات کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'اس سے نہ صرف توجہ ہٹ جائے گی بلکہ وسائل بھی تقسیم ہوجائیں گے'۔

یہ بھی پڑھیں: چین سے کورونا وائرس کے نقصانات کا ہرجانہ طلب کرسکتے ہیں، ٹرمپ

دوسری جانب ووہان کے انسٹی ٹیوٹ آف ورولاجی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں کوئی صداقت نہیں کہ کورونا وائرس کو ان کی لیبارٹری میں تیار کیا گیا۔

ووہان انسٹی ٹیوٹ آف ورولاجی کے سربراہ ڈاکٹر یوآن زمنگ نے کورونا وائرس کو لیبارٹری میں تیار کرنے کے سازشی مفروضوں کو مسترد کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ ناممکن اور جھوٹ ہے کہ کورونا کو ہمارے ادارے کی لیبارٹری میں تیار کیا گیا۔

ڈاکٹر یوآن زمنگ کا کہنا تھا کہ یہ گمراہ کن باتیں ہیں کہ کورونا کو ہماری لیبارٹری میں تیار کیا گیا، ایسی باتیں پھیلا کر لوگوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے، ایسا ممکن ہی نہیں کہ کورونا ہماری لیبارٹری میں تیار ہوا ہو، اس کے کوئی بھی ثبوت نہیں ہیں اور ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔

تبصرے (0) بند ہیں