کورونا وائرس: چین کا اینیمیٹڈ ویڈیو کے ذریعے امریکا کا مذاق

اپ ڈیٹ 04 مئ 2020
چین اور امریکا کے درمیان کوروبا وائرس کو لے کر لفظی جنگ جاری ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
چین اور امریکا کے درمیان کوروبا وائرس کو لے کر لفظی جنگ جاری ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق ایک دوسرے پر الزامات لگانے کا سلسلہ کئی عرصے سے جاری ہے اور اب چین نے ایک اینیمیٹڈ ویڈیو کے ذریعے اس وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے امریکا کا مذاق بھی اڑایا۔

جمعرات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ کورونا وائرس کی ابتدا کسی چینی وائرولوجی لیب میں ہوئی ہے، تاہم انہوں نے اس کے شواہد بیان کرنے سے انکار کردیا تھا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اب چین نے کورونا وائرس کے حوالے سے دونوں ممالک کی نمائندگی کیلئے لیگو جیسی فیگر کا استعمال کرتے ہوئے ایک اینیمیٹڈ ویڈیو تیار کی۔

مزید پڑھیں: چین اور امریکا کے درمیان کورونا وائرس کے حوالے سے لفظی جنگ میں تیزی

اس ویڈیو کو انہوں نے ’ایک دفعہ کا وائرس تھا‘ کا نام دیا اور اس میں کورونا وائرس پر امریکی ردعمل پر طنز کیا۔

یہ ویڈیو چین کی نیوز ایجنسی کی جانب سے جاری کی گئی، جس کا آغاز لیگو جیسی فیگر سے ہوا، یہ ٹیراکوٹا کے جنگجو کے طور پر پیش کیے گئے جنہوں نے چہرے پر ماسک پہنے چین کی نمائندگی کی۔

دوسری جانب امریکا کی نمائندگی اسٹیچو آف لبرٹی کرتا نظر آیا۔

ویڈیو کے دوران جنگجو نے کہا کہ چین میں ایک نیا وائرس دریافت ہوا ہے جو خطرناک ہے، جس پر اسٹیچو آف لبرٹی نے کہا کہ یہ وائرس معمولی فلو ہے۔

جنگجو نے پھر کہا کہ چین نے اس وائرس کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کو آگاہ کردیا اور بتایا کہ یہ خطرناک ہوسکتا ہے۔

چین نے لوگوں کو ہدایت کی کہ اس وائرس سے بچاؤ کے لیے ماسک پہنا جائے اور گھروں میں رہا جائے تاہم اسٹیچو آف لبرٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ ماسک پہننے کی کوئی ضرورت نہیں اور گھروں میں رہنے کی ہدایت کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

جنگجو طنزیہ انداز میں پوچھتا ہے کہ کیا آپ خود کو سن رہے ہیں؟ کیونکہ اسٹیچو آف لبرٹی بخار سے سرخ ہونا شروع ہوجاتا ہے اور اس کی نس میں ڈرپ لگ جاتی ہے۔

جس پر مجسمہ جواب دیتا ہے کہ ہم تو ہمیشہ ہی صحیح ہوتے ہیں وہ الگ بات ہے کہ بعدازاں ہم خود اپنی بات کی تردید کردیتے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ متعدد بار چین کو کورونا وائرس کے معاملے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے اس کا ذمہ دار قرار دے چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: ٹرمپ کی چین کو نئے ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی

ٹرمپ نے مطالبہ کیا تھا کہ چین وائرس کی تفتیش کے لیے آزادانہ تحقیقات کی اجازت دے تاکہ اس بات کا تعین کیا جاسکے کہ لیبارٹری میں وائرس تیار کیا گیا یا نہیں۔

امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو بھی ان مطالبات کو دہرا چکے ہیں کہ چین حساس لیبارٹری تک رسائی کی اجازت دے تاکہ عالمی سطح پر آزادانہ تحقیقات کی جاسکیں۔

چین نے ان مطالبات کو سیاسی حربہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا اور برطانیہ میں چین کے سفارت کار چین وین نے کہا تھا کہ ہمارا ملک کسی قسم کی عالمی تفتیش کو تسلیم نہیں کرسکتا کیونکہ 'آزاد تحقیقات کا مطالبہ سیاسی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اس وقت وائرس سے لڑ رہے ہیں اور ہماری تمام تر کوششوں کا مرکز وائرس کے خلاف لڑنا ہے اور ایسے موقع پر تحقیقات کی بات کیوں کی جاتی ہے'۔ تحقیقات کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'اس سے نہ صرف توجہ ہٹ جائے گی بلکہ وسائل بھی تقسیم ہوجائیں گے'۔

دوسری جانب ووہان کے انسٹی ٹیوٹ آف ورولاجی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں کوئی صداقت نہیں کہ کورونا وائرس کو ان کی لیبارٹری میں تیار کیا گیا۔

مزید پڑھیں: کورونا ہم نے تیار نہیں کیا مگر اس طرح کے وائرس پر تحقیق ضرور کرتے ہیں، ووہان لیب

ووہان انسٹی ٹیوٹ آف ورولاجی کے سربراہ ڈاکٹر یوآن زمنگ نے کورونا وائرس کو لیبارٹری میں تیار کرنے کے سازشی مفروضوں کو مسترد کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ ناممکن اور جھوٹ ہے کہ کورونا کو ہمارے ادارے کی لیبارٹری میں تیار کیا گیا۔

ڈاکٹر یوآن زمنگ کا کہنا تھا کہ یہ گمراہ کن باتیں ہیں کہ کورونا کو ہماری لیبارٹری میں تیار کیا گیا، ایسی باتیں پھیلا کر لوگوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے، ایسا ممکن ہی نہیں کہ کورونا ہماری لیبارٹری میں تیار ہوا ہو، اس کے کوئی بھی ثبوت نہیں ہیں اور ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔

خیال رہے کہ نئے نوول کورونا وائرس کی وبا گزشتہ سال کے آخر میں چین کے شہر ووہان سے پھیلنا شروع ہوئی تھی اور وہاں مجموعی طور پر اب تک 84 ہزار کے قریب کیسز اور 4 ہزار سے زائد اموات کی تصدیق ہوئی۔

اس کے مقابلے میں امریکا میں کیسز کی تعداد 11 لکھ 80 ہزار ہوچکی ہے اور 68 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں