شہباز شریف کے جوابات سے نیب غیر مطمئن، 2 جون کو دوبارہ طلب کرلیا

اپ ڈیٹ 05 مئ 2020
نیب نے شہباز شریف کو 2 جون کو دوبارہ طلب کرلیا - فائل فوٹو:اے ایف پی
نیب نے شہباز شریف کو 2 جون کو دوبارہ طلب کرلیا - فائل فوٹو:اے ایف پی

قومی احتساب بیورو (نیب) نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں طلب کرکے ایک گھنٹہ 45 منٹ تک سوالات کیے جن کا وہ نیب کو اطمینان بخش جواب نہ دے سکے اور نیب نے انہیں 2 جون کو دوبارہ طلب کرلیا۔

لاہور میں شہباز شریف کی نیب میں پیشی کے حوالے سے معلومات رکھنے والے ذرائع نے بتایا کہ پیشی کے دوران شہباز شریف نے ایک بار پھر نیب ٹیم کے سوالوں کے مناسب جواب نہیں دیے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف احتساب ادارے کے پاس موجود اپنے اثاثوں کی تفصیلات دیکھ کر حیران رہ گئے جبکہ منی لانڈرنگ سے متعلق سوالوں کے جواب دینے سے قاصر رہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے شہباز شریف سے ایک گھنٹہ 45 منٹ تک سوالات کیے تاہم وہ نیب کے سوالات کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔

مزید پڑھیں: نیب نے شہباز شریف کو تیسری مرتبہ طلبی کا نوٹس جاری کردیا

انہوں نے بتایا کہ پیشی کے دوران شہباز شریف سے ان کو وارثت میں ملنے والی جائیداد سے متعلق سوالات کیے گئے۔

پوچھا گیا کہ ’آپ نے 2005 سے 2007 کے دوران بارکلے بینک سے کتنا قرض لیا، نثار احمد گل اور علی احمد سے آپ کا کیا تعلق ہے، گزشتہ 20 سال کے دوران اپ کے اثاثوں میں کڑوروں کا اضافہ ہوا ان کے ذرائع کیا ہیں‘۔

شہباز شریف نے جواب دیا کہ ’تمام اثاثہ جات ظاہر کرچکا ہوں اور ہر چیز کا ریکارڈ جمع کرا چکا ہوں‘۔

نیب نے سوال کیا کہ ’پارٹی فنڈز کا استعمال کب اور کہاں کہاں کیا، فنڈز کا استعمال کیا ذاتی طور پر بھی کیا گیا تو شہباز شریف اس سے متعلق بھی مناسب جواب نہیں دے سکے۔

شہباز شریف سے نیب نے بیرون ملک کی جانے والی 5 مشکوک ٹرانزکشن کا پوچھا اور ان کے سامنے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی رپورٹ سامنے رکھی۔

ان سے سوال کیا گیا کہ ’20 کروڑ روپے سے زائد کی رقوم کس کس اکاؤنٹ میں منتقل کیں، بطور وزیر اعلٰی 5 مشکوک ٹرانزیکشن بیرون ملک کس کو بھیجیں جس پر شہباز شریف نے کہا کہ ’تمام ریکارڈ آپ کو جمع کروا دیا ہے‘۔

نیب نے سوال کیا کہ اہلخانہ کو کیا کیا گفٹس دیے تو شہباز شریف کا کہنا تھا کہ فیملی کو دیے گئے تحائف سے متعلق بھی آپ کو دستاویزات دے چکا ہوں۔

شہباز شریف سے پوچھا گیا کہ ان کی ذاتی رہائش گاہ کتنا عرصہ کیمپ آفس رہی تو انہوں نے جواب دیا کہ ذاتی رہائش گاہ کو عوام کے مفاد اور ان کے مسائل کے لیے کیمپ آفس بنایا تھا۔

نیب کے تفتیشی ٹیم نے شہباز شریف سے سوال کیا کہ ’کیا نثار احمد، قاسم قیوم، احمد خان کو آپ جانتے ہیں‘، جس پر شہباز شریف نے جواب دیا کہ کیمپ آفس میں روزانہ سیکٹروں افراد آتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف نے 'مدافعت' کمزور ہونے کی وجہ سے نیب میں پیشی سے معذرت کرلی

سوال و جواب کے بعد شہباز شریف نیب لاہور میں پیشی کے بعد روانہ ہوگئے۔

ذرائع کے مطابق نیب لاہور نے شہباز شریف کی پیشی اور تفتیش سے متعلق اعلی حکام کی منظوری کے بعد 2 جون کو انہیں دوبارہ پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

نیب ذرائع نے مزید بتایا کہ ’شہباز شریف کی پیشی کے دوران سماجی فاصلے کا مکمل خیال رکھا گیا اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے ان سے 6 فٹ کے فاصلے سے بیٹھ کر سوالات کیے۔

خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر 5 ہفتے قبل وطن واپس آئے ہیں جس کے بعد سے نیب انہیں تین مرتبہ طلب کرچکا ہے۔

قبل ازیں 17 اور 22 اپریل کو شہباز شریف نے کورونا وائرس کے باعث صحت کو وجہ بناتے ہوئے پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا حالانکہ نیب نے انہیں طبی ہدایات کے مطابق تمام تر احتیاطی تدابیر اپنانے کی یقین دہانی کروائی تھی۔

شہباز شریف نے اپنے وکیل کے توسط سے مطلوبہ دستاویز قومی احتساب بیورو میں جمع کروادیے تھے تاہم نیب نے ان دستاویزات اور شواہد کو ناکافی قرار دیتے ہوئے انہیں ذاتی طور پر سوالات کا جواب دینے کے لیے پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں