وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے کسانوں کو کھاد پر سبسڈی، زرعی قرضوں پر بینک مارک اپ میں کمی، روئی کے بیج اور سفید مکھی کیڑے مار ادویات پر سبسڈی اور مقامی طور پر تیار ٹریکٹر پر سیلز ٹیکس سبسڈی فراہم کرنے کے لیے زراعی پیکج کی منظوری دے دی۔

اسلام آباد میں وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ اور محصول برائے ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت ای سی سی کا اجلاس ہوا۔

مزیدپڑھیں: چینی بحران: وزیر اعظم، ای سی سی چیئرمین کرپٹ اور نااہل ہیں، شاہد خاقان عباسی

کورونا وائرس سے متعلق 12 سو ارب روپے کے امدادی پیکج میں سے 100 ارب روپے چھوٹے اور درمیانے انٹرپرائزز (ایس ایم ای) اور زراعت کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

پیکج کے تحت کھادوں کی خریداری پر کاشتکاروں کو تقریباً 37 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔

مختص کردہ رقم سے ڈے اے پی اور فاسفیٹک کھادوں کے فی بیگ پر 925 روپے اور یوریا اور دیگر نائٹروجن کھادوں کے فی بیگ پر 243 روپے سبسڈی دی جائے گی۔

سبسڈی اسکیم کا اطلاق صوبوں کے ذریعے کیا جائے گا اور اس رقم کو اسکریچ کارڈ اسکیم کے ذریعے پہلے ہی پنجاب میں نافذ کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی سی اجلاس میں مختلف منصوبوں کیلئے سپلیمنٹری گرانٹس کی منظوری

واضح رہے کہ ای سی سی پہلے ہی ایس ایم ایز کے لیے 50 ارب روپے کا پیکج منظور کرچکی ہے تاکہ تقریباً 35 لاکھ افراد کو پری پیڈ بجلی کی مد میں بلاواسطہ نقد ادائیگی کی جا سکے۔

ای سی سی کو بتایا گیا کہ خریف سیزن کے لیے یوریا کا تخمینہ تقریباً 30 لاکھ ٹن اور ڈی اے پی 95 ہزار ٹن ہوگی۔

زرعی پیکج کے تحت 8.8 ارب روپے کی لاگت سے کاشتکاروں کو زرعی قرضوں میں کمی اور 2.3 ارب روپے کی لاگت سے روئی کے بیج پر سبسڈی اور 6 ارب روپے کی لاگت سے وائٹ فلائی کیڑے مار ادویات کی بھی منظوری دی گئی۔

اس زرعی پیکج میں مقامی طور پر تیار کردہ ٹریکٹروں پر ایک سال کی مدت کے لیے سیلز ٹیکس پر ڈھائی ارب روپے کی سبسڈی بھی شامل ہوگی۔

ای سی سی نے غربت کے خاتمے اور سوشل سیفٹی ڈویژن کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ساتھ آباد آبادی لیے خصوصی ریلیف پیکج کی فراہمی کی تجویز کو بھی منظوری دے دی۔

مزید پڑھیں: ای سی پی اراکین کا معاملہ: پارلیمانی کمیٹی نے اپنے قوائد میں ترمیم مسترد کردی

جس کے تحت لائن آف کنٹرول سے متصل خاندانوں کو 31 دسمبر 2020 تک ماہانہ 2 ہزار روپے قسطیں تقسیم کی جائیں گی۔

علاوہ ازیں ای سی سی نے دفاعی خدمات کے زیر اہتمام پی او ایل، یوٹیلیٹیز اور میڈیکل اسٹورز پر اخراجات پورے کرنے کے لیے دفاعی ڈویژن کی طرف سے 16 ارب روپے سے زائد اضافی گرانٹ کے لیے پیش کی گئی تجویز بھی منظور کرلی۔

فنانس ڈویژن نے پاکستان مشین ٹول فیکٹری کے ملازمین کو اکتوبر 2019 سے جون 2020 کے دوران تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے 22 کروڑ 80 لاکھ روپے کی ضمنی گرانٹ بھی منظور کرلی۔

ای سی سی نے وزارت قانون کی جانب سے 4 کروڑ روپے کے سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دے دی جو فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے ملازمین اور آپریٹنگ اخراجات کے تحت استعمال ہوں گے۔

علاوہ ازیں وزارت انڈسٹری اینڈ پروڈکشن نے ای سی سی میں پاکستان اسٹیل ملز کے 9 ہزار ملازمین کی معاوضے کے واجبات کی ادائیگی اور ریٹائرمنٹ کے لیے 18 ارب 74 کروڑ روپے کی گرانٹ کی تجوز پیش کی۔

ای سی سی نے اس تجویز پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا اور وزارت صنعت و پیداوار سے پی ایس ایم مینجمنٹ کے مشورے سے مذکورہ اسکیم پر دوبارہ کام کرنے کی ہدایت کی۔

مزیدپڑھیں: پی ٹی آئی حکومت کے دوران مہنگائی کی شرح میں نمایاں اضافہ

ای سی سی نے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی جانب سے پاسکو سے آزاد جموں و کشمیر حکومت کو ایک ارب 52 کروڑ روپے کی لاگت سے 35 ہزار میٹرک ٹن گندم کی فراہمی کی تجویز منظوری دی۔

علاوہ ازیں گندم کی لاگت اور اتفاقی چارجز بھی شامل ہیں اور 50 فیصد ادائیگی وفاقی حکومت کورونا وائرس سے متعلق پیکج میں سے ادا کرے گی۔

اس سے قبل وفاقی حکومت نے کورونا وائرس کے باعث نافذ لاک ڈاؤن سے متاثر ہونے والے چھوٹے تاجروں کے لیے 50 ارب روپے کے وزیراعظم چھوٹا کاروبار امدادی پیکج جبکہ ملازمت سے نکالے جانے والے افراد اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کے لیے 75 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا تھا۔

وفاقی وزیر صنعت حماد اظہر نے کہا تھا کہ ای سی سی نے ایک اور اہم پیکج کی منظوری دی جس سے پورے پاکستان میں 35 لاکھ کاروبار مستفید ہوں گے، اس پروگرام کا نام وزیراعظم کا چھوٹا کاروبار امدادی پیکج ہے۔

واضح رہے کہ دنیا بھر کو لپیٹ میں لینے والی عالمی وبا کورونا وائرس کے کیسز میں دن بدن تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، اب تک پاکستان میں اس وبا سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 35 ہزار 304 ہوگئی جبکہ 761 افراد انتقال بھی کرچکے ہیں۔

سرکاری سطح پر کورونا وائرس کے فراہم کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق آج (13 مئی کو) مزید 2150 نئے کیسز کی تصدیق کی جاچکی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں