حیدر آباد کے لیاقت یونیورسٹی ہسپتال (ایل یو ایچ) کے ایم ایس ڈاکٹر شاہد جونیجو نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے متاثرہ شخص کو پلازما تھراپی دی گئی جس کے بعد وہ مکمل طور پر صحتیاب ہوگیا۔

انہوں نے بتایا کہ مذکورہ شخص کو بعد ازاں دیگر امراض کی وجہ سے انتہائی نگہداشت وارڈ (آئی سی یو) میں منتقل کیا گیا۔

ایم ایس ایل یو ایچ نے بتایا کہ عبدالستار کے وائرس کے دونوں ٹیسٹ منفی آنے کے بعد انہیں ہائی ڈیپنڈینسی (ایچ ڈی) یونٹ سے آئی سی یو میں منتقل کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: ڈریپ نے پلازما تھراپی، وینٹیلیٹرز کے کلینکل ٹرائلز کی منظوری دے دی

انہوں نے بتایا کہ عبدالستار پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں اور ان کی رپورٹس بدھ اور جمعرات کو موصول ہوئیں۔

ڈاکٹر شاہد جونیجو نے بتایا کہ سانگھڑ کے رہائشی عبدالستار کو پلازما عطیہ کیا گیا تھا جو انہیں 3 مئی کو دیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ عبدالستار کو 24 اپریل کو وائرس کی تشخص کے بعد ہسپتال میں زیر علاج رکھا گیا۔

ایم ایس لیاقت یونیورسٹی ہسپتال نے بتایا کہ لمز اور ایل یو ایچ ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے اپنی نگرانی میں پلازما دیا جو وائرس سے صحتیاب ہونے والے ایک مریض نے عطیہ کیا تھا۔

علاوہ ازیں ایل یو ایچ کے ترجمان آفتاب حسین نے بتایا کہ عبدالستار کے 13 مئی اور 14 مئی کو طبی ٹیسٹ کے نمونے لیے گئے جو منفی رہے۔

واضح رہے کہ عبدالستار پہلے کورونا کے مریض ہیں جو پلازما تھراپی سے صحتیاب ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ نے 3 ہسپتالوں کو کورونا مریضوں پر پلازما تھراپی کے ٹرائل کی اجازت دے دی

خیال رہے کہ 9 اپریل کو وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ڈاکٹر ظفر مرزا کی ہدایت پر کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) نے کلوروکوئن کے خام مال کی مقامی طور پر تیار کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ڈریپ نے کووِڈ-19 کے علاج کے لیے پلازما تھراپی اور پاکستان میں تیار ہونیوالے وینٹیلیٹرز کے کلینیکل ٹرائلز کی بھی اجازت دے دی ہے۔

بعدازاں یکم مئی کو کورونا وائرس مثبت مریض کی صحت یابی اور پیسو امیونائزیشن کے ذریعے تشویش ناک صورتحال میں موجود افراد کے علاج کے لیے ان کے پلازما کے عطیہ کے بعد حکومت سندھ نے صوبے کے 3 ہسپتالوں کو اس کے ٹرائل کی اجازت دے دی تھی۔

سندھ کے محکمہ صحت کی جانب سے جاری ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ کراچی کے 2 ہسپتالوں میں سے ایک سرکاری ڈاکٹر رتھ فاؤ سول ہسپتال اور نجی شعبے کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بلڈ ڈزیزز (این آئی بی ڈی) کو اجازت دی گئی ہے جبکہ حیدر آباد کے لیاقت یونیورسٹی ہسپتال کو ’کورونا بیماری کی پیسو امیونائزیشن کے کونولیسسنٹ پلازما کے تجرباتی استعمال' کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

پلازما تھراپی کیا ہے؟

پلازما سے علاج کے لیے کورونا وائرس سے صحتیاب ہونے والے شخص سے خون حاصل کر کے اس میں سے علیحدہ کیے گئے پلازما کو تشویشناک مریض میں منتقل کیا جاتا ہے۔

پلازما دراصل خون کا ایک شفاف حصہ ہوتا ہے جو خونی خلیے کو علیحدہ کرنے پر حاصل ہوتا ہے، پلازما میں اینٹی باڈیز اور دیگر پروٹین شامل ہوتے ہیں۔

یوں اینٹی باڈیز کے حامل پلازما کی منتقلی سے بیمار شخص کو مرض لڑنے کے لیے 'غیر فعال مدافعت' فراہم ہوتی ہے، تاہم غیر فعال مدافعتی عمل عام طور پر چند ہفتے یا مہنیوں تک ہی اثر انگیز ہوتا ہے۔

اس حوالے سے اہم بات یہ ہے کہ جو بھی فرد پلازما عطیہ کررہا ہو اس سے پہلے اس کے کچھ ٹیسٹ ہونا ضروری ہیں، جیسے کورونا وائرس کی تشخیص ہونا اور پلازما عطیے کرتے وقت کورونا وائرس اور دیگر سانس کے وائرسوں، اس کے علاوہ ہیپاٹائٹس بی وائرس، ہیپاٹائٹس سی وائرس، ایچ آئی وی اور آتشک کے مرض کا ٹیسٹ منفی آنا لازمی ہے۔

مزید پڑھیں: پلازما سے کورونا وائرس کے علاج کا معاملہ - اصل کہانی کیا ہے؟

پلازما عطیہ کرنے والوں کا کم از کم 10 دنوں تک کورونا وائرس کے مخصوص اینٹی باڈیز کی وافر مقدار کے ساتھ ہر طرح سے صحتمند ہونا ضروری ہے۔

کورونا وائرس کے علاوہ دیگر امراض کے لیے پلازما کی منتقلی سے متعلق جو گزشتہ تحقیقیں ہوئیں ان سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ یہ عمل یقینی طور پر رسک سے عاری نہیں ہے۔

چنانچہ ہوسکتا ہے کہ اس کے باعث مریض کو سائیڈ افیکٹس کا سامنا کرنا پڑے، جن میں سنگین الرجی ری ایکشن، پھیپھڑوں کی انجری اور دیگر قلبی بیماریوں کے شکار مریضوں میں دورانِ خون میں زیادتی وغیرہ شامل ہیں۔

پلازما تھراپی مستقبل میں تو امید افزا نتائج دے سکتی ہے لیکن اس وقت یہ ضروری ہے کہ ہم اس بات کو تسلیم کریں کہ ہم غیر یقینی کی صورتحال سے نبردآزما ہیں، کنویلیسنٹ سیرم کی منتقلی تجرباتی طریقہ علاج ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں