قرض ریلیف پر خدشات، پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کا جائزہ لیا جائے گا، موڈیز

اپ ڈیٹ 15 مئ 2020
موڈیز کے مطابق رواں مالی سال پاکستان کی معیشت تقریباً ایک فیصد تک سکڑ جائے گی اور مالی سال 2021 میں 2 سے 3 فیصد تک ترقی کرے گی۔ فائل فوٹو:رائٹرز
موڈیز کے مطابق رواں مالی سال پاکستان کی معیشت تقریباً ایک فیصد تک سکڑ جائے گی اور مالی سال 2021 میں 2 سے 3 فیصد تک ترقی کرے گی۔ فائل فوٹو:رائٹرز

کراچی: موڈیز کا کہنا ہے کہ پاکستان کی طویل المیعاد 'بی 3' ریٹنگز پر تنزلی کے لیے جائزہ لیا جائے گا کیونکہ اسے توقع ہے کہ حالیہ اعلان کردہ اقدام کے تحت جی 20 گروپ کے قرض دہندگان سے دوطرفہ قرض کی خدمات میں ریلیف کی درخواست کی جائے گی جس سے نجی شعبے کے قرض دہندگان کو نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق موڈیز کا کہنا ہے کہ قرض دہندگان کے لیے قرض کی خدمات کی ذمہ داریوں کی معطلی سے درجہ بندی پر اثرات کا امکان نہیں تاہم جی 20 گروپ نے نجی شعبے کے قرض دہندگان سے چند شرائط پر اس میں حصہ لینے پر زور دیا ہے۔

ایجنسی اس بات کا جائزہ لے گی کہ آیا اس اقدام میں پاکستان کی شمولیت کا امکان نجی شعبے کے قرض پر عائد ہوگا جبکہ ملک نے قرض کی خدمت میں ریلیف کی درخواست کا فائدہ نجی شعبے تک کو پہنچانے میں دلچسپی کا اظہار نہیں کیا ہے۔

مزید پڑھیں: موڈیز نے پاکستانی معیشت سےمتعلق مزید پیشگوئی کردی

ایجنسی نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ اس شراکت سے ہونے والے کسی بھی قسم کے نقصان کی توقع کم درجہ بندی پر ہوگی۔

موڈیز کے مطابق کورونا وائرس کا تیزی سے پھیلاؤ عالمی معاشی نقطہ نظر میں تیزی سے بگاڑ اور خطرہ اٹھانے میں نمایاں کمی کے باعث شدید معاشی اور مالی نقصان کا خدشہ ہے۔

ایجنسی کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے لیے موجودہ خدشہ بنیادی طور پر معاشی سرگرمیوں میں تیزی سے آنے والی سست روی، معاشی سرگرمیاں سست ہونے کے ساتھ ہی ٹیکس آمدنی میں کمی اور کورونا وائرس سے متعلق حکومت کی مالی ضروریات سے متعلق ہیں‘۔

موڈیز نے توقع کی کہ رواں مالی سال میں پاکستان کی معیشت تقریبا ایک فیصد تک سکڑ جائے گی اور مالی سال 2021 میں دو سے تین فیصد تک ترقی کرے گی، معاشی سست روی حکومتی آمدنی پر دباؤ ڈالے گی اور معمولی طور پر اخراجات میں اضافہ کرے گی جس کے نتیجے میں مالی خسارہ بڑھ کر جی ڈی پی کے 10 فیصد تک پہنچ جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: موڈیز نے پاکستان کی ترقی کی شرح سے متعلق نئی پیش گوئی کردی

نتیجتاً موڈیز نے پیش گوئی کی کہ حکومت کے قرضے جون تک جی ڈی پی کے 85-90 فیصد تک پہنچ سکتے ہیں۔

تاہم معاشی سرگرمیاں جب معمول پر آئیں گی تو مالی اصلاحات کے بارے میں حکومت کا عزم اس کے ریونیو میں اضافے کے لیے اہم سہارا فراہم کرے گا، مجموعی طور پر موڈیز کو توقع ہے کہ ابتدائی دھچکے کے بعد قرض کے بوجھ میں کمی کا رجحان دیکھا جائے گا۔

گزشتہ 18-24 مہینوں میں ہونے والے میکرو اکانومک ایڈجسٹمنٹ نے بھی بیرونی خطرات کے خدشات کو کم کردیا ہے۔

موڈیز کے مطابق رواں اور آئندہ مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے تقریباً 2 فیصد یا اس سے کم ہوگا کیونکہ اشیا اور تیل کی درآمدات میں کمی سے ترسیلات زر کی آمد میں کمی واقع ہوگی جبکہ قرض دہندگان کی مالی اعانت کے ساتھ مل کر ادائیگیوں کا توازن وسیع پیمانے پر مستحکم ہونے کا امکان ہے۔

ریٹنگ ایجنسی کا کہنا تھا کہ ’ممالک جو سرکاری شعبے میں قرض کی خدمت میں ریلیف کے حصول کا انتخاب کرتے ہیں، اس اقدام سے نجی شعبے کے قرض کی خدمات کی ادائیگی معطل ہوجانے یا دوبارہ مذاکرات کا باعث بن سکتے ہیں اور اسی تناظر میں موڈیز نے عالمی سطح پر پاکستان کی درجہ بندی کو جائزے میں رکھا ہے‘۔

جائزے کے دوران موڈیز دیکھے گا کہ آیا نجی شعبے میں شراکت کی رضاکارانہ نوعیت کے مطابق اقدام میں پاکستان کی شراکت کو نجی شعبے کے بغیر نافذ کیا جائے گا یا نجی شعبے کے قرض دہندگان کے لیے کسی نقصان کی توقع کی جا سکتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں