گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے نظرثانی شدہ 'سندھ کووڈ 19 ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس 2020' کی منظوری دے دی۔

خیال رہے کہ گورنر سندھ کے مذکورہ آرڈیننس پر اعتراض کے بعد صوبائی حکومت نے اس پر نظرثانی کرکے اسے گزشتہ روز دوبارہ گورنر سندھ کو بھجوایا تھا، جس پر اب انہوں نے دستخط کردیے ہیں۔

اگرچہ کورونا وائرس کی وجہ سے صوبائی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہورہا لہٰذا آئین کے آرٹیکل 128 (1) کے تحت گورنر سندھ سے اس آرڈیننس کی منظوری لینا ضروری تھی۔

مزید پڑھیں: گورنر نے سندھ حکومت کا 'کورونا ریلیف آرڈیننس' مسترد کردیا

سندھ کورونا وائرس ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس سندھ بھر میں نافذ العمل ہوگا جبکہ اس میں کورونا وائرس سے متاثرہ طبقات کو سماجی، معاشی اور کاروباری ریلیف دیا جائے گا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 7 مئی کو گورنر سندھ نے صوبائی کابینہ سے منظور شدہ ریلیف آرڈیننس کو مسترد کردیا تھا۔

آرڈیننس کو مسترد کرنے کی اہم وجہ بجلی و گیس کے بلوں میں رعایت سے متعلق پیش کردہ طریقہ کار تھا جس پر گورنر کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔

اس حوالے سے گورنر ہاؤس سے جاری دستاویز میں کہا گیا تھا کہ بجلی کے نرخوں کا تعین ریگولیشن آف جنریشن، ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن آف الیکٹرک پاور ایکٹ 1997 کے تحت نیپرا کرتی ہے جو تسلیم شدہ طور پر ایک وفاقی ادارہ ہے۔

سندھ کے گورنر نے کہا تھا کہ سندھ حکومت بجلی اور گیس کے بلوں میں رعایت کس طرح دے سکتی ہے اور بجلی کے یوٹیلیٹی بلوں کے سلسلے میں صوبہ سندھ کس طرح آرڈیننس جاری کر سکتا ہے، یہ صوبوں کے قانون سازی کے دائرہ کار میں نہیں آتا ہے۔

جس کے بعد سندھ حکومت نے مذکورہ آرڈیننس پر نظرثانی کی اور اس میں ترمیم کرتے ہوئے گورنر کو بھجوایا گیا۔

نئے آرڈیننس میں بجلی اور گیس صارفین کو بلوں میں رعایت کی شق کو ختم کردیا گیا اور اب اس آرڈیننس کے مطابق صرف پانی کے صارفین بلوں میں رعایت حاصل کرسکیں گے۔

حکومت سندھ کے اس ریلیف آرڈیننس کے مطابق 80 گز تک کے مکانات کو پانی کا بل مکمل معاف کیا جائے گا جبکہ 160 گز تک کے مکان والوں کو 25 فیصد، 240 گز تک والوں کو 50 فیصد بل ادا کرنا ہوگا۔

باقی اس سے بڑے گھر والوں کو مکمل بل کی ادائیگی کرنا ہوگی۔

اسی طرح 800 اسکوائر فٹ تک کے فلیٹ میں رہنے والوں کے پانی کے بل معاف ہوں گے جبکہ 800 سے 1000 اسکوائر فٹ والوں کو 25 فیصد، 1200 اسکوائر فٹ والوں کو 50 فیصد جبکہ اس سے بڑے فلیٹ والوں کو مکمل بل ادا کرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ کابینہ نے کووڈ 19 ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس 2020 منظور کرلیا

سندھ کووڈ 19 ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس 2020 کے مطابق کسی ملازم کو نوکری سے نکالا نہیں جائے گا اور نجی سیکٹر میں کام کرنے والے ملازمین کو تنخواہ کی ادائیگی کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔

تاہم آجر کو فائدہ دینے کے لیے تنخواہ میں کچھ کٹوتی کی بھی اجازت دی گئی ہے اس حوالے سے تنخواہوں کے سلیب واضح کیے گئے ہیں، جس کے تحت 50 ہزار روپے تک تنخواہ لینے والے کی کوئی کٹوتی نہیں کی جاسکتی۔

اس آرڈیننس کے تحت کوئی تعلیمی ادارہ 80 فیصد سے زائد فیس وصول نہیں کرے گا اور 20 فیصد فیس کٹوتی لازمی ہوگی۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ اس 20 فیصد کٹوتی کو کسی اور مد یا قسطوں میں وصول کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں