سیہون خودکش حملے کے 2 مجرمان کو سزائے موت کا حکم

مجرمان کی سزائے موت پر عملدرآمد سندھ ہائی کورٹ کی توثیق کے بعد ہوگا — فائل فوٹو / آن لائن
مجرمان کی سزائے موت پر عملدرآمد سندھ ہائی کورٹ کی توثیق کے بعد ہوگا — فائل فوٹو / آن لائن

کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے درگاہ لعل شہباز قلندر میں ہونے والے دھماکے سے متعلق کیس میں 'داعش' سے منسلک 2 دہشت گردوں کو سزائے موت سنادی۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے نادر علی اور فرقان کو خودکش بمبار برار بروہی کی معاونت کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزا سنائی۔

مجرمان کو درگاہ میں ہونے والے خودکش دھماکے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو فی کس 2 لاکھ روپے ادا کرنے کا بھی حکم دیا۔

مجرم نادر علی کو دھماکہ خیز مواد رکھنے کے جرم میں عمر قید اور غیر قانونی ہتھیار رکھنے کے جرم میں 7 سال قید کی سزا بھی سنائی گئی۔

مجرمان کی سزائے موت پر عملدرآمد سندھ ہائی کورٹ کی توثیق کے بعد ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: درگاہ لعل شہباز قلندر میں خودکش دھماکا، 70 افراد جاں بحق

مارچ 2019 میں حیدر آباد پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی کے مجرم فرقان کے خلاف عدالت میں اضافی چارج شیٹ جمع کرائی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ اور اس کے دیگر مبینہ ساتھی دہشت گرد تنظیم 'داعش' سے منسلک ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ 6 فروری کو گرفتار ہونے والے فرقان نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اپنے اعترافی بیان میں کہا تھا کہ اس نے اور اس کے دیگر ساتھیوں نے خودکش بمبار کی مدد کی تھی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کوئٹہ کے رہائشی فرقان اور اس کے ساتھیوں نے بلوچستان میں ہلاک ہونے والے مفتی ہدایت اللہ کی ہدایت پر حملہ آور کی مدد کی تھی۔

دوسرے مجرم نادر علی عرف مرشد کشمور کا رہائشی ہے جسے نومبر 2017 میں گرفتار کیا گیا تھا اور اس کے خلاف پہلے ہی کیس میں چارج شیٹ فائل کی جاچکی ہے، جبکہ سیف اللہ، عبدالستار، اعجاز بنگلزئی، ذوالقرنین بنگلزئی اور تنویر کو دوسری رپورٹ میں مفرور بتایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: سیہون دھماکا: سہولت کاروں کی تصاویر جاری

یاد رہے کہ 16 فروری 2017 کو سیہون میں درگاہ لعل شہباز قلندر کے احاطے میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں خواتین و بچوں سمیت 70 سے زائد افراد جاں بحق اور 150 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

دھماکا درگاہ لعل شہباز قلندر کے احاطے میں اس وقت ہوا جب وہاں دھمال ڈالی جارہی تھی، جبکہ دھماکے کے بعد لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی اور درگاہ کے احاطے میں آگ لگ گئی۔

اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس (اے ایس پی) سیہون کا کہنا تھا کہ ’خودکش حملہ آور سنہری گیٹ کے ذریعے درگاہ میں داخل ہوا اور دستی بم پھینک کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جبکہ دستی بم نہیں پھٹا۔‘

ایس ایس پی جامشورو طارق ولایت نے ڈان سے بات کرتے ہوئے دھماکے کے خودکش ہونے کی تصدیق کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’خودکش دھماکا درگاہ میں خواتین کے حصے میں ہوا، جبکہ دھماکے کی جگہ سے ملنے والے سر کے خدو خال سے معلوم ہوتا ہے کہ حملہ آور خاتون تھی۔‘

یہ بھی پڑھیں: سیہون دھماکا: ’ناکارہ سی سی ٹی وی کیمروں سے ہی اہم شواہد ملے‘

تاہم اگلے روز سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) انویسٹی گیشن راجا عمر خطاب نے بتایا تھا کہ ابتدائی انکوائری میں حملہ آور کی نشاندہی کی جاچکی ہے اور وہ کوئی خاتون نہیں بلکہ مرد تھا۔

دھماکے کی ذمہ داعش نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں