سندھ میں مؤثر پرائس کنٹرول حکمت عملی کی عدم موجودگی اور گندم کے بحران کے نتیجے میں فلور ملوں کو گندم کی فراہمی میں کمی کا سامنا ہے جبکہ آٹے کی قیمت میں بھی اضافہ ہوگیا۔

فلور ملوں کے مالکان نے گزشتہ روز آٹے کی قیمت میں فی کلو 2 روپے اضافہ کیا جبکہ اس سے محض دو روز قبل ہی 3 کلو آٹے پر ایک روپے کا اضافہ کیا گیا تھا۔

فلور مل مالکان کے مطابق ڈھائی نمبر آٹے کی قیمت فی کلو 46 روپے سے 48 روپے جبکہ فائن اور سپر فائن آتا (میدہ) کی قیمت فی کلو 52.50 ہوگئی ہے جو 50 روپے فی کلو تھی۔

نئی قیمتوں کے مطابق 10 کلو آٹے کی قیمت 465 روپے کے بجائے 485 روپے مقرر کردی گئی ہے۔

مزید پڑھیں:فلورملز بند کرنے کے اعلان سے آٹا 'بحران' دوبارہ جنم لینے کا خدشہ

رپورٹ کے مطابق شہری حکومت کے مؤثر پرائس کنٹرول نظام کے ناپید ہونے کے باعث فلور مل مالکان نے گزشتہ 35 روز میں فی کلو آٹے کی قیمت میں 8 روپے کا اضافہ کردیا ہے۔

سندھ حکومت نے قیمت میں اچانک اضافے اور ملوں میں موجود آٹے کے ذخیرہ سے متعلق تحقیقات کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

دوسری جانب مل مالکان نے آٹے کی قیمت میں اضافے کی وجہ اندرون سندھ سے گندم میں عدم فراہمی کو قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اوپن مارکیٹ میں گندم بڑی مشکل سے دستیاب ہے، جن تاجروں کے پاس گندم کا ذخیرہ ہے وہ 100 کلو گرام گندم 4 ہزار 550 روپے پر فروخت کررہے ہیں جو 4 ہزار 350 میں 200 کا اضافہ ہے'۔

مل مالک کا کہنا تھا کہ ایک ماہ قبل اسی گندم کی قیمت 4 ہزار تھی اور مئی کے تیسرے ہفتے میں گندم کا تھیلا 3 ہزار 500 میں دستیاب تھا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ستمبر اور اکتوبر میں گندم فراہم کرے گی اور اس وقت تک مل مالکان کو اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے اوپن مارکیٹ سے گندم خریدنی پڑتی ہے۔

محکمہ خوراک کی جانب سے مختلف چیک پوسٹس بنائی گئی ہیں جو گندم کے ٹرکوں کو کراچی پہنچنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔

سندھ حکومت نے رواں سیزن کے 1.4 میٹرک ٹن ذخیرے کے لیے 26 مارچ سے اب تک 1.2 میٹرک ٹن حاصل کرچکی ہے۔

گندم غائب کرنے پر ٹھیکیدار کی گرفتاری

قومی احتساب بیورو (نیب) سکھر نے 11 ہزار 403 ٹن گندم کے خرد برد کے الزام میں ٹھیکیدار کو گرفتار کرلیا جس کو گھوٹکی سے گندم کراچی پہنچانے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:گندم کا بحران: عوام کا 'مذاق اڑانے' پر اپوزیشن کا حکومت سے معافی کا مطالبہ

نیب عہدیداروں کا کہنا تھا کہ 30 کروڑ روپے کی گندم کا غبن کیا گیا ہے اور ملزم کی شناخت ہریش کمار کے نام سے ہوئی ہے جو دو فلور ملوں کے بھی مالک ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ ٹھیکیدار کو 2018 میں کراچی کو گندم کی فراہمی کے لیے ٹھیکا دیا گیا تھا، انہوں نے گھوٹکی میں قائم گودام سے 48.770 ٹن گندم اٹھائی تھی اور کراچی جاتے ہوئے راستے میں 11 ہزار 403 ٹن گندم غائب کردی۔

نیب عہدیداروں نے کہا کہ ملزم ذخیرہ اندوزی میں بھی ملوث تھا اور چھاپے کے دوران ان کی فلور ملز سے ذخیرہ کی گئی گندم کی بڑی مقدار برآمد کرلی گئی تھی۔

ملزم کو نیب نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پیش کیا گیا اور 14 روز کا عدالتی ریمانڈ حاصل کرلیا گیا۔

اسسٹنٹ کمشنر عدیل سوہو نے ضلع گھوٹکی میں ذخیرہ اندوزی کے خلاف جاری چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران خیرپور مہر میں 15 مقامات پر چھاہے مارے اور گندم کے 15 ہزار تھیلے برآمد کرلیے۔

مقامی انتظامیہ کے عہدیدار نے بتایا کہ محکمہ خوراک گندم کےتھیلوں کو قبضے میں لے کر تاجروں کی جانب سے منافع خوری کے لیے ذخیر اندوزی کے لیے استعمال ہونے والے گودام کو سیل کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ گودام آنند کمار، سیتوان داس، چندر بن، گنشام داس، کیلاش کمار، روشن لال، واشو رام، سنجے کمار، وجے کمار، منوج کمار اور دیگر کی ملکیت ہیں۔

عدیل سوہو کا کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنر گھوٹکی کی ہدایات کی روشنی میں ذخیرہ اندوزی کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف چھاپے جاری رہیں گے۔


یہ خبر 5 جون 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں