آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے پیٹرول کی قلت کی ذمہ داری وزارت توانائی پر ڈال دی

اپ ڈیٹ 05 جون 2020
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں پیٹرول کی کوئی کمی نہیں ہے۔ فائل فوٹو:اے ایف پی
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں پیٹرول کی کوئی کمی نہیں ہے۔ فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: ملک میں پیٹرول کی قلت کے بارے میں عوامی شکایات پر ریگولیٹری اداروں کے ردعمل کے بعد تیل کمپنیوں نے حکومت کی جانب سے نگرانی کے فقدان کی ذمہ داری وزارت توانائی پر ڈال دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی جانب سے معاملے پر نوٹس لینے کے بعد مسابقتی کمیشن پاکستان (سی سی پی) نے ملک کے مختلف حصوں میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کردیا۔

تاہم آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے بیان جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ملک میں پیٹرول کی کوئی کمی نہیں ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’تمام صوبوں کے ضلعی انتظامات، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ پیٹرول پمپس پر پیٹرول کی دستیابی کو یقینی بنائیں اور ذخیرہ اندوزی کی کوئی شکایت ہونے پر اوگرا کو بتائیں‘۔

مزید پڑھیں: ملک میں پیٹرول کی قلت، مسابقتی کمیشن نے تحقیقات کا آغاز کردیا

ریگولیٹر نے تیل کمپنیوں کو تجویز دی کہ وہ جون کے مہینے کی پیداوار کو یقینی بنانے کے لیے درآمدات کو یقینی بنائیں اور دعویٰ کیا کہ ملک میں تیل کا ذخیرہ کافی ہے۔

اوگرا کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’اوگرا اور وزارت توانائی، پیٹرول پمپس کے لیے مناسب سپلائی یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہیں‘۔

ممکنہ طور پر یہ تیل کی قلت کے الزام کو دور کرنے کے لیے اوگرا نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سی) کو شوکاز نوٹسز بھی جاری کیے اور ان سے ملک میں پیٹرول کی قلت پر وضاحت اور وجوہات طلب کیں۔

گیس اینڈ آئل پاکستان (جی او) مارکیٹنگ کمپنی نے نوٹس کے جواب میں کہا ہے کہ ’وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) کی سربراہی میں ماہانہ پروڈکٹ ریویو میٹنگ (پی آر ایم) میں ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی طلب کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی آر ایم اگلے تین ماہ کی مانگ پر نظرثانی کرتا ہے اور مقامی ریفائنری کی پیداوار مختص کرنے کے بعد درآمد کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 11روپے 88 پیسے تک کی کمی کی سفارش

تاہم جی او نے کہا کہ وزارت توانائی نے 25 مارچ کو تیل کمپنیوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ اپنی منصوبہ بند درآمدات (اپریل کے بعد) منسوخ کردیں اور ریفائنریز سے تیل باہر بھیجنے میں اضافہ کریں تاکہ ان کے آپریشنز مناسب سطح پر برقرار رہیں۔

تاہم وزارت توانائی نے ریفائنریز کو اپنے ذخیرہ کرنے کی صلاحیتوں کو بڑھانے اور او ایم سی کو سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی، کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے نتیجے میں بدانتظامی ہی ہم آہنگی کے فقدان کا نتیجہ ہے۔

کراچی میں پیٹرول کی قلت

واضح رہے کہ کراچی سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں عوام کو پیٹرول کی شدید قلت کا سامنا ہے اور حکومت کی جانب سے پیٹرول کی بروقت ترسیل کے باوجود عوام کو پیٹرول کے حصول میں مشکلات درپیش ہیں۔

پیٹرول کی کمی کے باعث کراچی سمیت ملک بھر کے پیٹرول پمپس پر عوام قطاروں میں کھڑے نظر آئے اور ایک بڑی تعداد کو پیٹرول کے بغیر ہی مایوس واپس لوٹنا پڑا۔

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کرنے والے پمپس کے خلاف کارروائی کے لیے انتظامیہ سے رابطہ کرلیا۔

اوگرا نے ملک بھر میں پیٹرول اور ڈیزل کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے چیف سیکر ٹریز کو خطوط بھی لکھ دیے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں