کورونا وائرس: جامعات کے طلبہ نے فیس معاف کرنے کا مطالبہ کردیا

اپ ڈیٹ 07 جون 2020
انہوں نے کہا کہ  آن لائنز کلاسز ختم کریں یا سب کو اس کی سہولت دی جائے—فوٹو: جاوید حسین
انہوں نے کہا کہ آن لائنز کلاسز ختم کریں یا سب کو اس کی سہولت دی جائے—فوٹو: جاوید حسین

اسلام آباد میں مختلف جامعات کے طلبہ نے حکومت، اعلیٰ تعلیمی کمیشن (ایچ ای سی) اور وزارت تعلیم سے مطالبہ کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے جو سمسٹر رہ گئے ہیں ان کی فیس معاف کی جائے اور آن لائن کلاسیں ختم کی جائیں یا سب کو اس کی سہولت دی جائے۔

طلبہ نے کہا کہ ’ہم احتجاج کے لیے نہیں آئے لیکن ہمارے جائز مطالبات ہیں اور ان کی تکمیل کے لیے وزیر تعلیم اور چئیرمین ایچ ای سی کو درخواستیں دیں لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا‘۔

مزیدپڑھیں: انٹرنیٹ کے ناقص سگنلز، طالبہ کو آن لائن کلاسز لینے میں شدید دشواری

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے شکایت سیل میں آن لائن بہت درخواستیں دیں لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ’آن لائن امتحان میں لنک ڈاؤن ہونے سے کئی طلبہ پیپر جمع کروانے سے محروم رہ گئے جبکہ کئی طلبہ کو ایپس یا آن لائن کلاسز کا طریقہ نہیں معلوم لیکن ہمیں فیسوں کے چالان پہنچا دیے جاتے ہیں‘۔

انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ پاکستان میں تعلیم کا شعبہ ہے یا کاروبار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر کاروبار چل سکتا ہے تو کیا ایس او پیز پر عمل کرکے طلبہ یونیورسٹی نہیں جاسکتے؟‘

طلبہ کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اپنے مطالبات کے لیے ایچ ای سی کے باہر علامتی احتجاج کیا اور احتجاج کے دوران ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سے ملاقات ہوئی، انہوں نے تمام مطالبات تسلیم کیے لیکن کسی قسم کی یقین دہانی کرانے سے انکار کر دیا‘۔

مزید پڑھیں: کراچی کے تعلیمی اداروں نے آن لائن کلاسز شروع کردیں

طلبہ نے چیف جسٹس سے معاملات پر ازخود نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 4 ماہ سے بند جامعات فوری طور پر فیس معاف کرنے کا اعلان کریں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ آن لائن کلاسز کو ختم کیا جائے کیونکہ انٹرنیٹ میں مسائل کی وجہ سے 70 سے 80 فیصد طلبہ کلاسز نہیں لے سکتے۔

انہوں نے کہا کہ آن لائن پیپرز اور کلاسز میں انٹرنیٹ لنک ڈاؤن ہونے کی بہت سی شکایات ہیں اور مختلف جامعات کی آن لائن کلاسز میں نامعلوم لوگ شامل ہو کر خواتین طلبہ کو ہراساں کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ریسرچ کے طلبہ کو آئندہ سمسٹر میں اسی فیس کے ساتھ داخل کیا جائے۔

واضح رہے کہ ٹیلی کام انڈسٹری، سماجی حقوق کی تنظیموں سمیت طالبہ نے حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ انٹرنیٹ تک معیاری اور سستی رسائی کو یقینی بنائیں۔

قبائلی علاقوں اور بلوچستان کے طلبہ نے کورونا وائرس کی وبا کے باعث انٹرنیٹ کی رسائی کی بہتر فراہمی سے متعلق خدشات کا اظہار کیا تھا۔

مزیدپڑھیں: ’حکومت انٹرنیٹ تک معیاری اور سستی رسائی کو یقینی بنائے'

انہوں نے ٹوئٹر پر #Enable3G4GInExFATA اور #SuspendOnlineClasses کے ذریعے تدریس کے حصول میں پریشانیوں کا تذکرہ کیا تھا۔

دوسری جانب ایچ ای سی نے کچھ جامعات میں آن لائن کلاسز کی شکایات پر مواد کا معیار، ادائیگی اور رابطے کو جانچنے کے لیے ان کورسز کی معلومات طلب کرلی تھیں۔

ایچ ای سی چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری کا کہنا تھا کہ اگر کسی یونیورسٹی میں اچھے معیار کے آن لائن لیکچرز دینے کی صلاحیت کا فقدان پایا گیا تو انہیں مطلوبہ شرائط پوری ہونے تک لیکچرز روکنے کا حکم دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ پاکستان میں عالمی سطح پر انسانی آبادی کو متاثر کرنے والے نوول کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی سے اضافے کا رجحان دیکھا جارہا ہے جس کے باعث ملک میں یومیہ ہزاروں کیسز اور درجنوں اموات سامنے آرہی ہیں۔

مزید پڑھیں: انٹرنیٹ پر لاک ڈاؤن کا اطلاق نہ کیا جائے، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی

ملک میں اب تک کورونا وائرس سے ایک لاکھ ایک ہزار 173 افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ اس سے ہونے والی اموات کی تعداد 2 ہزار 32 تک جاپہنچی ہے۔

سرکاری سطح پر فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق آج (7 جون کو) پاکستان میں کورونا وائرس کے نئے 4 ہزار 728 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ مزید 54 اموات بھی ہوئیں۔

تبصرے (0) بند ہیں