نواز شریف کی رپورٹ پر جس کو شک ہے وہ عدالت میں میرا سامنا کرلے، ڈاکٹر طاہر شمسی

اپ ڈیٹ 10 جون 2020
رپورٹس میں جو بیماریاں اور علاج بتایاگیا آج بھی اس پر قائم ہوں، رپورٹس قطعاً جعلی نہیں 
— فوٹو: ٹوئٹر
رپورٹس میں جو بیماریاں اور علاج بتایاگیا آج بھی اس پر قائم ہوں، رپورٹس قطعاً جعلی نہیں — فوٹو: ٹوئٹر

ہیماٹالوجسٹ اور ٹرانسپلانٹ فزیشن ڈاکٹر طاہر شمسی نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس پر جس کو شک ہے وہ سپریم کورٹ میں میرا سامنا کرلے۔

ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس قطعاً جعلی نہیں، ان رپورٹس میں جو بیماریاں اور علاج بتایا گیا آج بھی اس پر قائم ہوں۔

ڈاکٹر طاہر شمسی نے کہا کہ جسے نواز شریف کی رپورٹس پر شک ہے وہ سپریم کورٹ میں میرا سامنا کر لے۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیا اور سوشل میڈیا پر باتیں کرنے سے کچھ نہیں ہوگا سپریم کورٹ آ جائیں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں: فواد چوہدری کا نواز شریف کی پاکستان میں ٹیسٹ رپورٹس کی تحقیقات کا مطالبہ

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سابق وزیراعظم کی سوشل میڈیا پر لندن کی ایک تصویر وائرل ہوئی تھی جس میں وہ خاندان کے افراد کے ہمراہ ایک کیفے میں موجود تھے۔

اس تصویر کے وائرل ہونے کے بعد حکومتی نمائندوں کی جانب سے نواز شریف پر تنقید کی گئی تھی اور الزام لگایا گیا تھا کہ سابق وزیر اعظم کی تصویر خود لیک کی گئی۔

تاہم مریم نواز کا تنقید پر ردعمل میں کہنا تھا کہ نواز شریف کی تصویر جاری کرنے کا مقصد تشہیر نہیں بلکہ تذلیل تھا جو ہر بار کی طرح الٹا ہوگیا۔

بعدازاں وفاقی وزیر سائینس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے پاکستان میں ہونے والے طبی ٹیسٹوں سے متعلق تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

وزیر اعظم عمران خان کو لکھے گئے خط میں فواد چوہدری نے کہا تھا کہ 'نواز شریف کی برطانیہ میں سامنے آنے والی حالیہ تصاویر میں ان کی حالت بہتر نظر آرہی ہے جبکہ وہ، برطانیہ میں اپنی ٹیسٹ رپورٹس بھی حکومت کے ساتھ شیئر نہیں کر رہے جس سے تاثر پیدا ہو رہا ہے کہ برطانوی لیبارٹریز نے ان کی بیماری کی تصدیق نہیں کی۔'

انہوں نے کہا تھا کہ 'خدشہ ہے کہ پاکستان میں عدالتوں سے ریلیف لینے کے لیے جعلی ٹیسٹ رپورٹس تیار کی گئیں اور پاکستان میں ٹیسٹ رپورٹس میں حقائق مسخ کرکے ان کے بیرون ملک جانے کی راہ ہموار کی گئی، اس لیے ان کے پاکستان میں ہونے والی ٹیسٹ رپورٹس کے بارے میں تحقیقات کی ضرورت ہے۔'

وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ 'اس بات کا تعین ہونا چاہیے کہ پاکستان میں کس نے ٹیسٹ رپورٹس میں حقائق کو مسخ کیا، حقائق کو منظرعام پر لانے کے لیے وزیراعظم تحقیقات کا حکم دیں اور ایک انکوائری کمیٹی بنائی جائے اور تحقیقات کی جائیں کہ کس نے نواز شریف کی فرار ہونے میں مدد کی۔'

بعدازاں 7 جون کو نجی چینل کے پروگرام میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیماری سے متعلق لکھے گئے خط کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا تھا کہ وزیراعظم نے نوازشریف کی رپورٹس کے بارے میں تحقیقات کی یقین دہانی کرائی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی تازہ تصویر نے ایک مرتبہ پھر ان کی صحت پر بحث چھیڑ دی

انہوں نے کہا تھا کہ برطانیہ کی رپورٹس، پاکستان کی رپورٹس کی تصدیق نہیں کرتیں تو جب تک اس پر بات اور تحقیق نہیں ہوتی تو یہ کیسے معلوم ہوگا کہ کس کی رپورٹ درست ہے۔

جس پر مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا تھا کہ نوازشریف مسلم لیگ(ن) کے میڈیکل ونگ کی رپورٹس کی تجاویز پر باہر نہیں گئے بلکہ انہیں حکومتی ڈاکٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھیجا گیا تھا اور ڈاکٹروں کی جانچ پڑتال بھی کی گئی تھی کہ وہ کہیں دباؤ میں تو نہیں۔

خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف عدالتوں سے طبی بنیاد پر ضمانت کے بعد 19 نومبر 2019 سے علاج کے لیے لندن میں مقیم ہیں۔

پی ٹی آئی حکومت نے انہیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر علاج کی غرض سے ایک بار بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں