پاکستان میں مقیم امریکی بلاگر سنتھیا رچی نے پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے قانونی نوٹس کے جواب میں سابق وزیراعظم کو قانونی نوٹس بھجوا دیا جس میں ’جھوٹے الزامات لگا کر ساکھ کو نقصان پہنچانے اور حراساں کرنے‘ پر 12 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

سنتھیا رچی نے اپنے وکیل ناصر عظیم خان کے توسط سے قانونی نوٹس بھجوایا جس میں انہوں نے کہا کہ ’یوسف رضا گیلانی نے انہیں حراساں کیا اور اب انہیں پی پی پی کے سوشل میڈیا کے ذریعے بدنام کررہے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: ہراسانی کا الزام: یوسف رضا گیلانی نے سنتھیا رچی کو 10 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوا دیا

قانونی نوٹس میں کہا گیا کہ ’جھوٹے، غیر سنجیدہ اور بے بنیاد الزامات کی تشہیر، ترسیل اور اشاعت کی وجہ سے سنتھیا رچی کی ساکھ مقامی اور بین الاقوامی سطح پر متاثر ہوئی ہے‘۔

قانونی نوٹس میں ساکھ کو نقصان پہنچانے کے الزام میں 12 کروڑ روپے کے ہرجانے کا دعویٰ کیا گیا اور قانونی نوٹس کے 14 روز کے اندر تحریری معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا۔

علاوہ ازیں یوسف رضا گیلانی کو مخاطب کرکے کہا گیا کہ ’اگر وہ قانونی نوٹس کا جواب دینے سے قاصر رہے تو ان کے خلاف تمام فورمز پر قانون کارروائی کی جائے گی‘۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پی پی پی کے رہنما اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے پاکستان میں مقیم امریکی بلاگر سنتھیا رچی کو قانونی نوٹس بھجوایا تھا جس میں دست درازی سے متعلق 'جھوٹے‘ اور ’غیر سنجیدہ ‘ الزام پر ان سے معافی مانگنے اور اپنے الزامات واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: بلاگر سنتھیا رچی کا پیپلز پارٹی کے رہنما رحمٰن ملک پر ریپ کا الزام

انہوں نے قانونی نوٹس میں کہا تھا کہ ’اگر وہ الزام ثابت کرنے میں ناکام رہیں تو اس کے لیے انہیں 10 کروڑ روپے کا ہرجانہ ادا کرنا ہوگا‘۔

یاد رہے کہ امریکی نژاد بلاگر سنتھیا رچی نے دعویٰ کیا تھا کہ 2011 میں سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے ان کا ریپ کیا تھا جبکہ انہوں نے سابق وقافی وزیر مخدوم شہاب الدین اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پر جسمانی طور ہراساں کرنے کا بھی الزام عائد کیا تھا۔

اپنے فیس بک پیج پر جاری ایک لائیو ویڈیو میں سنتھیا رچی نے دعویٰ کیا تھا کہ '2011 میں سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے میرا ریپ کیا تھا، یہ بات درست ہے، میں دوبارہ کہوں گی کہ اس وقت کے وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے میرا ریپ کیا تھا'۔

سنتھیا رچی نے سابق وقافی وزیر مخدوم شہاب الدین اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پر جسمانی طور ہراساں کرنے کا بھی الزام عائد کیا اور کہا کہ اس دوران یوسف رضا گیلانی ایوان صدر میں مقیم تھے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ مجھے مارنے اور میرا ریپ کرنے کی لاتعداد دھمکیاں موصول ہوئی ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ جو کچھ بھی کہہ رہی ہیں اس کی حمایت میں شواہد موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلاگر سنتھیا رچی کے ٹوئٹ پر پیپلز پارٹی کا ایف آئی اے سے رجوع

دوسری جانب رحمٰن ملک، یوسف رضا گیلانی، ان کے بیٹے اور مخدوم شہاب الدین نے الزامات کو سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں یوسف رضا گیلانی نے امریکی نژاد پاکستانی بلاگر سنتھیا رچی کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اس حوالے سے اعلان کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا تھا کہ سنتھیا رچی نے بے بنیاد الزامات لگا کر میری ساکھ مجروح کی۔

انہوں نے کہا تھا کہ سنتھیا رچی کے خلاف پاکستان اور امریکا میں ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا جائے گا۔

اس سے قبل سنتھیا رچی نے ٹوئٹر پر مرحومہ بینظیر بھٹو اور ان کے شوہر آصف علی زرداری کی ازدواجی زندگی کے حوالے سے بہتان طرازی پر مبنی حوالہ دیا تھا۔

مزید پڑھیں: ہراسانی کا الزام: یوسف رضا گیلانی کا سنتھیا رچی کیخلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے کا اعلان

پاکستان میں مقیم امریکی بلاگر نے ماڈل عظمیٰ خان اور آمنہ عثمان کے درمیان پیش آنے والے واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے اشارہ کیا تھا، جس کے خلاف شکایت کی گئی۔

پیپلز پارٹی اسلام آباد کے صدر ایڈووکیٹ شکیل عباسی نے ایف آئی اے میں بلاگر کے خلاف شکایت درج کروائی تھی۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ سنتھیا رچی کے جملوں سے 'لاکھوں افراد کی دل آزاری ہوئی ہے جو شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں'۔

پی پی پی رہنماؤں اور کارکنوں نے کی جانب سے بلاگر کے متنازع جملوں پر سخت ردعمل کا اظہار بھی کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں