اسلام آباد، پشاور سمیت ملک کے بالائی علاقوں میں زلزلہ

دن میں دوسری مرتبہ زلزلے کے جھٹکے آںے کے بعد لوگوں میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے— فوٹو : رائٹرز
دن میں دوسری مرتبہ زلزلے کے جھٹکے آںے کے بعد لوگوں میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے— فوٹو : رائٹرز

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور پشاور سمیت ملک کے بالائی علاقوں میں دن میں دوسری مرتبہ زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جس سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق منگل کی صبح ساڑھے چھ بجے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں جس کی ریکٹر اسکیل پر شدت 5.7 ریکارڈ کی گئی۔

مزید پڑھیں: جب زلزلہ آئے تو کیا کرنا چاہیے؟

فوری طور پر زلزلے کے نتیجے میں کسی قسم کے نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

قومی زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کا مرکز تاجکستان میں سطح زمین سے 112 کلومیٹر گہرائی میں تھا۔

زلزلے کے جھٹکے جڑواں شہروں کے علاوہ پشاور، سوات، شمالی وزیرستان، نوشہرہ، ایبٹ آباد اور مانسہرہ میں بھی محسوس کیے گئے ہیں۔

اس کے بعد دوپہر 2بجے کے بعد بھی دارالحکومت اسلام آباد اور پشاور سمیت بالائی علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے ایک مرتبہ پھر محسوس کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک کے مختلف علاقوں میں شدید زلزلہ

پشاور میں کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے لوگوں کی اکثریت گھروں میں موجود تھی اور زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جانے کے بعد لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھر سے باہر نکل آئے۔

دوپہر میں آنے والے زلزلے کے جھٹکے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 5.1 ریکارڈ کی گئی اور اس زیر زمین گہرائی 223 کلومیٹر تھی جبکہ زلزلے کا مرکز افغانستان تاجکستان بارڈر تھا۔

اس کے علاوہ سوات، ملاکنڈ سمیت دیگر علاقوں میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جبکہ بعض علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے زیادہ دیر تک محسوس ہوتے رہے۔

پشاور میں کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے لوگوں کی اکثریت گھروں میں موجود تھی اور زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جانے کے بعد لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھر سے باہر نکل آئے۔

خیال رہے کہ 24 ستمبر کو پنجاب اور آزاد کشمیر میں 5.8 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس نے جہلم اور آزاد کشمیر کے علاقے میر پور کو سب سے زیادہ متاثر کیا تھا۔

اس زلزلے میں 38 افراد جاں بحق جبکہ 400 سے زائد زخمی ہوگئے تھے جس کے بعد مختلف علاقوں میں کچھ دن تک وقفے وقفے سے زلزلے آنے کا سلسلہ جاری رہا تھا۔

ماہ ستمبر میں آنے والے زلزلے کے باعث آزاد کشمیر میں جاتلاں کے علاقے میں مختلف مقامات پر سڑکیں دھنسنے کے ساتھ ساتھ متعدد عمارتیں بھی تباہ ہوگئی تھیں اور مواصلاتی نظام درہم برہم ہوکر رہ گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں