انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے افغان طالبان کے رہنما ملا اختر منصور کی  جانب سے کراچی میں خریدی جانے والی جائیدادوں کی نیلامی کے  اشتہار کی اشاعت سے متعلق رپورٹ جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

حال ہی میں عدالت نے ملا منصور کی 5 جائیدادیں نیلامی کے لیے ضبط کی تھیں جن کی مالیت لگ بھگ  3 کروڑ 20 لاکھ روپے ہے جو جعلی شناخت کے ذریعے خریدی گئی تھیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سال 2019 میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ملا منصور عرف محمد ولی عرف گل محمد اور ساتھیوں اختر محمد اور عمار کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشن 11 ایچ اور قانون کی دیگر متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

خیال رہے کہ 21 مئی 2016 کو پاک-ایران سرحد پر ڈرون حملے میں مارے جانے والے ملا منصور نے کراچی میں پلاٹس اور گھروں سمیت 5 جائیدادیں خریدی تھیں۔

گزشتہ برس جولائی میں ایک تفتیش میں انکشاف ہوا تھا کہ  افغان طالبان کے رہنما اور ان کے ساتھی  جعلی شناخت کے ذریعے جائیداد کی خریداری کے ذریعے دہشت گردی کے لیے مالی معاونت میں  مبینہ فنڈ اکٹھا کرنے میں ملوث تھے۔

جنوری سے عدالت کی جانب سے تفتیشی افسر کو یہ ہدایات کی جارہی تھیں کہ کرمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 87 اور 88 کے تحت ملا منصور اور اس کے 2 مبینہ مفرور ساتھیوں اختر محمد اور عمار کی جائیدادوں کو منسلک کریں یا (ضبط) کریں۔

24 اپریل کو عدالت نے تفتیشی افسر کی جانب سے ایف آئی اے کی جانب سے شناخت کی گئی جائیدادوں کی نیلامی کا عمل مکمل کرنے کے حکم پر رپورٹ جمع کروانے کے بعد ناظر (عدالتی عہدیدار) کو ملا منصور کی جائیدادیں قبضے میں لینے کا حکم دیا تھا۔

ساتھ ہی عدالت نے حکم دیا تھا کہ ان جائیدادوں کو نیلام کیا جائے اور اس حوالے سے اخبارات میں اشتہارات بھی شائع کروائے جائیں۔

5 مئی کو ناظر نے عدالت کی جانب سے ملا اختر منصور کی جائیدادیں ضبط کرنے سے متعلق رپورٹ جمع کروائی تھی۔

لہذا جج نے ناظر کو آئندہ سماعت میں اخبارات میں نیلامی کے اشتہار شائع ہونے سے متعلق رپورٹ درج کروانے کا حکم دیا تھا۔

حال ہی  میں ہونے والی سماعت کے دوران جج نے کہا کہ چارج شیٹ کے مطابق  ملزم عمار اور اختر محمد مفرور ہیں جبکہ  ملزم ملا اختر منصور 21 مئی 2016 کو پاک- ایران سرحد پر ہونے والے ڈرون حملے میں مارا گیا تھا۔  

دوران سماعت ناظر کی جانب سے نیلامی کے اشتہار کی رپورٹ جمع نہیں کروائی گئی تھی جس پر جج نے ناظر کو نیلامی کے اشتہار شائع ہونے سے متعلق رپورٹ جمع کروانے کا کہا اور سماعت 2 جولائی تک ملتوی کردی۔

مزید برآں تفتیشی افسر رحمت اللہ ڈومکی، ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے انسداد دہشت گردی ونگ خالد حسین کے ہمراہ پیش ہوئے تھے اور التوا کی درخواست کی تھی جس پر جج نے درخواست منظور کرلی تھی۔

تاہم خصوصی پراسیکیوٹر برائے ریاست عشرت زاہد علوی سماعت میں پیش نہیں ہوئے تھے۔

گزشتہ سماعت میں تفتیشی افسر نے طالبان رہنما کے انتقال سے قبل خریدی گئی 5 جائیدادوں کا پتا لگایا تھا جن کی مالیت 3 کروڑ 20 لاکھ روپے ہیں۔

عدالت نے پہلے ہی پشاور اور کوئٹہ کے کمشنرز کو ملا منصور کے مفرور ساتھیوں اور ان کی جائیدادوں کو منسلک یا ضبط کرنے سے متعلق رپورٹس طلب کی تھیں۔

واضح رہے کہ افغان طالبان کے رہنما پر الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر جعلی شناخت پر 5 جائیدادیں خریدی تھیں۔

25 جولائی 2019 کو جمع کی گئی چارج شیٹ کے مطابق ملا عمر کے بعد طالبان سربراہ بننے والے ملا منصور پاک ایران سرحد پر 21 مئی 2016 کو ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔

انکوائری کے دوران یہ معلوم ہوا تھا کہ ملزم ملا اختر منصور نے محمد ولی اور گل محمد کے نام سے جائیدادیں خریدی تھیں۔

تحقیقات میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ملا منصور نے کراچی میں اسکیم 33 کے علاقے گلزار ہجری میں قائم اپارٹمنٹ بسم اللہ ٹیرس میں 14 لاکھ کا فلیٹ خریدا تھا۔

چارج شیٹ میں کہا گیا تھا کہ ایک اور فلیٹ (بی-6-3) عمار ٹاور، شہید ملت روڈ، کراچی میں 19 جولائی 2011 کو 36 لاکھ 20 ہزار کا فلیٹ، شہید ملت روٖ پر گلستان انیس میرج ہال کے پاس سمایا ریزیڈنسی میں فلیٹ نمبر 801، ایک کروڑ 73 لاکھ روپے کا 15 ستمبر 2014 کو خریدا تھا۔

مزید کہا گیا کہ 441.67 مربع گز کا پلاٹ (بی 65، سیکٹر ڈبلیو، سب سیکٹر III، گلشن معمار ، کے ڈی اے سکیم 45، کراچی) ملا منصور نے یکم دسمبر 2009 کو 54 لاکھ روپے کا خریدا تھا اور یہ پراپرٹی گل محمد کے نام پر رجسٹرڈ تھی۔

چارج شیٹ میں بتایا گیا تھا کہ ’بیچنے والے ارشاد مظہر اور خریدار گل محمد کے مابین کی گئی فروخت/خریداری کے معاہدے کے مطابق، پلاٹ کی قیمت 54 لاکھ روپے کی اصل قیمت کے بجائے 4 لاکھ 86 ہزار 500 روپے دکھائی گئی‘۔

اس میں ایک مکان (A-56 ، سیکٹر زیڈ ، سب سیکٹر-V ، گلشنِ معمار ، کے ڈی اے سکیم 45 ، کراچی) بھی درج تھا جسے ملا منصور نے 29 نومبر 2007 کو 4.7 ملین میں خریدا تھا، پراپرٹی گل محمد کے نام پر بھی رجسٹرڈ تھی، جس نے بعد میں ملا منصور کے ایک اور فرنٹ مین اختر محمد کے نام پر ملکیت منتقل کردی تھی۔

اس میں ایک مکان (اے-56، سیکٹر زیڈ، سب سیکٹر-5، گلشنِ معمار، کے ڈی اے اسکیم 45، کراچی) بھی درج تھا جسے ملا منصور نے 29 نومبر 2007 کو 47 لاکھ میں خریدا تھا۔

پراپرٹی گل محمد کے نام پر رجسٹرڈ تھی جس نے بعد میں ملا منصور کے ایک اور فرنٹ مین اختر محمد کے نام پر منتقل کردی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں