کراچی: شدید گرمی میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ سے پریشان شہری کے الیکٹرک کے خلاف سراپا احتجاج

اپ ڈیٹ 25 جون 2020
شہریوں کو دن میں 4 سے 5 مرتبہ بجلی کی بندش کا سامنا ہے، سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران بھی لائٹ غائب رہی — فائل فوٹو: ڈان
شہریوں کو دن میں 4 سے 5 مرتبہ بجلی کی بندش کا سامنا ہے، سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران بھی لائٹ غائب رہی — فائل فوٹو: ڈان

کراچی کے مختلف علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ گزشتہ چند روز سے جاری ہے اور مسلسل کئی گھنٹے بجلی بند رہنے سے شہریوں کو دشواری کا سامنا ہے۔

یہاں یہ بات اہم ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں مینٹیننس کے نام پر آئے روز کئی گھنٹے بجلی بند رہنا معمول بن چکا ہے۔

شہر کے مختلف علاقوں میں اعلانیہ و غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ تو جاری ہی ہے تاہم آج (25 جون) سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران بھی لائٹ چلی گئی۔

سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران صوبائی وزیر زراعت اسمٰعیل راہو کی تقریر کے دوران ایوان میں بجلی منقطع ہونے کے بعد ایوان میں مکمل طور پر تاریکی چھاگئی۔

مزید پڑھیں: نیپرا کا غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ، زائد بلنگ پر 'کے الیکٹرک' کو نوٹس

ایک طرف عوام بجلی کی بندش اور اس کے باعث پانی کے بحران سے پریشان ہیں تو دوسری جانب کے الیکٹرک کی جانب سے بندش کی وجہ سے بجلی کی طلب میں اضافے اور فرنس آئل کی کمی کو قرار دیا جاتا ہے۔

تاہم کے الیکٹرک کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں بجلی کی بندش کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا گیا کہ شدید گرم اور مرطوب موسم کی وجہ سے بجلی کی طلب 3 ہزار 450 میگاواٹ سے تجاوز کرچکی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ مارکیٹ میں فرنس آئل مناسب سطح تک دستیاب نہیں ہے جس کے نتیجے میں یومیہ 800 ایم ٹی شارٹ فال کا سامنا ہے۔

کے الیکٹرک نے کہا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کی جانب سے آر ایل این جی میں 50 ایم ایم سی ایف ڈی کی کمی نے بھی چیلنج میں اضافہ کیا ہے اور ہوا کی رفتار میں کمی کی وجہ سے بھی توانائی میں کمی آئی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ان تمام عناصر کے باعث ہماری سپلائی 3 ہزار 150 میگاواٹ سے کم ہوکر 2 ہزار 800 میگاواٹ ہوگئی ہے۔

کے الیکٹرک نے کہا کہ وزارت توانائی کو اس صورتحال سے آگاہ کیا جارہا ہے اور فرنس آئل کی درآمد کے فیصلے کے تناظر میں آئندہ دنوں میں حالات معمول پر آنے کا امکان ہے۔

بجلی کے بندش کے خلاف عوام سراپا احتجاج

گزشتہ روز کراچی میں بجلی کی طویل بندش کا سامنا کرنے والے عوام نے حکام کی توجہ اپنی مشکلات اور گھروں میں آئسولیشن میں موجود مریضوں کی اذیتوں کی جانب توجہ مبذول کروانے کے لیے مرکزی شاہراہوں اور ہائی ویز کو بند کردیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے کہا کہ بجلی دن اور رات میں 6 مرتبہ معطل ہوئی اور ہر مرتبہ بجلی کی بندش کی مدت ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ تھی۔

تاہم سڑکوں کی بندش کے باعث شہر میں ٹریفک جام ہونے پر حکام نے ٹریفک کا رخ متبادل راستوں کی جانب موڑ دیا لیکن وہاں پر بھی ٹریفک کی رفتار سست رہی، عوام کی جانب سے احتجاج رات تک جاری رہا۔

ٹریفک پولیس کے عہدیدار نے کہا کہ 2 سے 3 احتجاج بشمول گرومندر پر ہونے والے مظاہرے کے علاوہ دیگر احتجاج شام میں اختتام پذیر ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں بجلی کی بار بار بندش سے شہری شدید پریشان

خیال رہے کہ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ سے شہر میں پانی کے بحران بھی پیدا ہوگیا جس سے شہریوں کے مسائل میں مزید اضافہ ہوا۔

عینی شاہدین اور عہدیداران کے مطابق شہریوں نے رزاق آباد پر نیشنل ہائی وے پر احتجاج کیا جس کے نتیجے میں ہائی وے کے دونوں ٹریک ٹریفک کے لیے بند ہوگئے تھے جس کے بعد ٹریفک کا رخ پورٹ قاسم کی جانب موڑا گیا تھا جبکہ قائدآباد سے رزاق آباد آنے والی ٹریفک کا رخ شاہ لطیف ٹاؤن کی جانب کیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں شہریوں نے حب ریور روڈ پر بلدیہ نمبر 4 اور نادرن بائی پاس پر پانی کی قلت اور بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج کیا جس کے باعث ٹریفک کا رخ بلدیہ چوک سے لیبر اسکوائر کی جانب موڑ دیا گیا تھا۔

پی ای سی ایچ ایس اور ملحقہ علاقوں کے رہائشیوں نے خالد بن ولید روڈ پر احتجاج کیا جس کے نتیجے میں سروس روڈ پر ٹریفک جاری رکھنے کی اجازت دی گئی۔

علاوہ ازیں شہریوں نے پانی اور بجلی کی بندش پر بزنس ریکارڈر روڈ کے قریب گرومندر پر احتجاج کیا اور ٹریفک جام کے باعث گاڑیوں کا رخ گرومندر سے تین ہٹی کی جانب موڑا گیا۔

بلوچ پاڑا کے مکینوں نے جہانگیر روڈ پر احتجاج کیا جس کے باعث احسن شفیق روڈ ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا تھا، ساتھ ہی لیاقت آباد سے تین ہٹی جانے والی ٹریفک کو ڈاک خانہ کے نیچے قائم پل اور گرومندر سے آنے والی ٹریفک کو تین ہٹی سے لسبیلہ کی جانب موڑ دیا گیا تھا۔

غریب آباد کے رہائشیوں نے بجلی اور پانی کی قلت کے خلاف احتجاج کیا جس کے باعث حسن اسکوائر سے غریب آباد جانے والی سڑک ٹریفک کے لیے بند ہوگئی تھی اور ٹریفک کو نیپا انٹرسیکشن کی جانب موڑ دیا گیا تھا۔

لیاری کے رہائشیوں نے میرا ناکا چوک جبکہ سلطان آباد کے رہائشیوں نے خیبر پیٹرول پمپ کے قریب ایم ٹی خان روڈ پر احتجاج کیا، جس کے باعث ٹریفک کا رخ پی آئی ڈی سی سے کھجور چوک اور امریکی قونصل خانے سے بوٹ بیسن کی جانب موڑ دیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں مارٹن کوارٹرز کے رہائشیوں نے ڈان کو بتایا کہ انہیں دن میں 4 سے 5 مرتبہ بجلی کی بندش کا سامنا ہے جو ہر مرتبہ ایک گھنٹے سے زائد دورانیے کے لیے بند ہوتی ہے۔

جہانگیر روڈ کے رہائشی عامر نے کہا کہ دن اور رات میں 4 مرتبہ بجلی کی بندش ہوتی ہے جس کا دورانیہ ڈھائی گھنٹے پر مشتمل ہوتا ہے، اسی طرح دیگر علاقوں میں بھی یہی صورتحال ہے۔

صوبائی وزیر توانائی کا لوڈشیڈنگ کا نوٹس

بعدازاں وزیر توانائی سندھ امتیاز احمد شیخ نے لوڈشیڈنگ اور اوور بلنگ پر سخت نوٹس لیتے ہوئے نیپرا اور کے الیکٹرک کے منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی ) سے رابطہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ وفاق کی نااہلی کی سزا عوام کو بھگتنا پڑ رہی ہے، فرننس آئل اور گیس کی کمی کا ذمہ دار کون ہے تحقیقات کرائی جائیں۔

صوبائی وزیر توانائی نے مطالبہ کیا تھا کہ گرمی آنے سے قبل فرنس آئل درآمد نہ کرنے پر نیپرا انکوائری کرائے، حیسکو اور سیپکو 16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کر رہے ہیں۔

امتیاز شیخ نے کہا کہ سندھ کے عوام سے کس چیز کا انتقام لیا جارہا ہے، لاک ڈاؤن کی وجہ سے کاروبار کے دورانیے میں کمی اور فیکٹریوں میں بجلی کا استعمال کم ہو رہا ہے لیکن اس کے باوجود لوڈ شیڈنگ میں اضافہ وفاقی حکومت کی نااہلی ہے۔

مزید پڑھیں: بارش کے کئی گھنٹے بعد بھی کراچی میں اندھیرے

انہوں نے کہا کہ کراچی سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی نے بھی ایوان میں وزیر توانائی سے استعفے کا مطالبہ کیا۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے کورونا کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے، لوڈشیڈنگ سے کورونا سے متاثرہ گھروں میں آئیسولیٹ افراد بھی شدید اذیت میں مبتلا ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ کے الیکٹرک اوور بلنگ اور لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرے۔

نیپرا کی جانب سے کے الیکٹرک کو نوٹس

گزشتہ روز نیشنل الیکٹرک پاور اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کراچی میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور زائد بلنگ پر 'کے الیکٹرک' کو نوٹس جاری کردیا تھا۔

نیپرا کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ کے-الیکٹرک کی غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور زائد بل وصول کرنے سے متعلق میڈیا رپورٹس پر نوٹس لیا گیا تھا۔

نوٹس کے مطابق نیپرا نے کے-الیکٹرک کو فوری طور پر تفصیلی رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کی تھی۔

خیال رہے کہ 20 جون کو وزیر منصوبہ بندی اور خصوصی مراعات اسد عمر کی سربراہی میں منعقد ہونے والے سی سی او ای اجلاس میں مصنوعات کی مطلوبہ سپلائی یقینی بنانے اور ایچ ایس ایف او کی درآمد کی اجازت سے متعلق پیٹرولیم ڈویژن کے مجوزہ اقدامات کی منظوری دی گئی تھی۔

چند روز قبل الیکٹرک نے کراچی میں وقفے سے بجلی کی بندش کا ملبہ فرنس آئل کی قلت کے ساتھ ساتھ بن قاسم پلانٹ میں ' تکنیکی مسئلے' پر ڈالا تھا۔

20 جون کو جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 'کے الیکٹرک کی فرنس آئل کی یومیہ ضرورت 2800 ایم ٹی یومیہ جبکہ اس وقت ہم یومیہ تقریباً 2 ہزار ایم ٹیز یومیہ وصول کررہیں اور اس وقت 14 ہزار ایم ٹیز کے قریب فرنس آئل کے آرڈرز زیرِ التوا ہیں۔

کے الیکٹرک نے کہا کہ جس کی وجہ سے ہمارے پلانٹس چلانے کی صلاحیت اور آئی پی پیز کی جانب سے ہمیں پاور سپلائی کی صلاحیت دونوں متاثر ہورہی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں