بیرون ملک جانے والے مسافروں کی بھی اسکریننگ کی جائے گی، معید یوسف

اپ ڈیٹ 25 جون 2020
معید یوسف نے کہا کہ رپورٹس کے برعکس پاکستان سے جانے والے تمام مسافروں کا ٹیسٹ مثبت نہیں آیا— فائل فوٹو: اسکرین شاٹ
معید یوسف نے کہا کہ رپورٹس کے برعکس پاکستان سے جانے والے تمام مسافروں کا ٹیسٹ مثبت نہیں آیا— فائل فوٹو: اسکرین شاٹ

وزیر اعظم کے معاون خصوصی قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کے لیے اسکریننگ کے جس عمل کا استعمال کیا جاتا ہے، وہی طریقہ کار ملک سے باہر جانے والوں کے لیے بھی استعمال کیا جائے گا۔

حکومت کی جانب سے تبدیل کی گئی اس پالیسی کا اطلاق ہفتہ 27 جون سے ہو گا اور یہ فیصلہ ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب 22جون کو ایمیریٹس ایئرلائن سے ہانک کانگ جانے والے 30 پاکستانی مسافروں کا کورونا کا ٹیسٹ مثبت آ گیا تھا اور گزشتہ روز ایمیریٹس نے پاکستان کے لیے وقتی طور پر فلائٹس منسوخ کرنے کا اعلان کردیا۔

مزید پڑھیں: ہمیں معاشی منظر نامے سے قومی سلامتی کے مسائل لاحق ہوچکے ہیں، احسن اقبال

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معید یوسف نے کہا کہ رپورٹس کے برعکس پاکستان سے جانے والے تمام مسافروں کا ٹیسٹ مثبت نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹس آئیں کہ پاکستان سے دیگر ملکوں کو جانے والے مسافروں کی بڑی تعداد وائرس کا شکار ہو گئی ہے، میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ پاکستان سے بیرون ملک جانے والے مسافروں کے ٹیسٹ نہیں کیے جاتے لیکن ان کا درجہ حرارت اور علامات کو چیک کیا جاتا ہے، اگر کوئی شک ہوتا ہے تو محکمہ صحت کا عملہ مسافر سے پچھ گچھ کرتا ہے اور اگر شک ہو کہ مسافر کو کورونا ہے تو انہیں سفر کی کی اجازت نہیں دی جاتی۔

انہوں نے عوام خصوصاً اپنے ٹکٹ بُک کرانے والے افراد سے درخواست کی کہ وہ صرف اسی صورت میں ایئرپورٹ جائیں جب انہیں یقین ہو کہ وہ مکمل صحتیاب اور فٹ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا سے نمٹنے کے لیے ایک ماہ بہت اہم ہے، وزیراعظم

معید یوسف نے خبردار کیا کہ اگر لوگوں میں علامات ہوں یا ان کی کسی کورونا کے مریض سے ملاقات یا رابطہ ہوا ہو تو انہیں ایئرپورٹ نہیں آنا چاہیے۔

انہوں نے مزید مشورہ دیا کہ عوام، جس ملک کا سفر کر رہے ہیں، وہاں کی پالیسی بغور پڑھ لیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ وہ تمام شرائط پر پورا اترتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کئی ملکوں نے بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کے لیے 14 دن قرنطینہ میں رہنے کو لازمی قرار دے دیا ہے جبکہ کچھ ملکوں نے مسافروں کے لیے ٹیسٹ کو لازم کردیا ہے لہٰذا ان ملکوں کا سفر کرنے والے افراد پہلے یہ یقینی بنا لیں کہ وہ ان شرائط پر پورا اترتے ہیں یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں ان ملکوں کا سفر کرنے والے افراد سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ وہاں کی پالیسیوں پر عمل کریں، اگر آپ وہاں گئے اور ٹیسٹ مثبت آیا تو یہ پاکستان کے لیے سفارتی مسئلہ بن سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وبا: پنجاب میں ایک روز میں ریکارڈ 86 اموات، سندھ میں کیسز 75 ہزار سے زائد

پاکستان سے جانے والے مسافروں کے ٹیسٹ مثبت آنے کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی نے مزید کہا کہ حکومت اس مسئلے سے آگاہ ہے، کچھ ملکوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے ، ہم ایک ذمے دار ریاست کی حیثیت سے اس سلسلے میں اقدامات اٹھا رہے ہیں اور اس مسئلے کو حل کریں گے۔

واضح رہے کہ بدھ کو ایمریٹس ایئر لائنز نے پاکستان کے لیے فلائٹ آپریشن وقتی طور پر بند کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

متحدہ عرب امارات کی فضائی کمپنی نے اپنے بیان میں کہا کہ ہماری فلائٹ میں سفر کر کے ہانک کانگ پہنچنے والے مسافروں کے کورونا وائرس کے ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد ایمریٹس نے پاکستان کے لیے سروس وقتی طور پر منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں کورونا کیسز کی تعداد میں کمی کے بعد امید کی کرن جاگ اٹھی

بیان میں کہا گیا کہ ہم مختلف حکام سے قیریبی رابطے میں ہیں اور پاکستان کے لیے سروسز کی بحالی سے قبل تمام اضافی اقدامات کریں گے تاکہ تمام فریقین کو مطمئن کیا جا سکے۔

یاد رہے کہ حکومت نے 30مئی سے گوادر اور تربت کے سوا ملک کے تمام بین الاقوامی ایئرپورٹس سے بیرون ملک جانے والے مسافروں کے لیے انٹرنیشنل فلائٹس کی بحالی کی اجازت دے دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں