امریکا نے دہشت گردی کےخلاف پاکستان کے اقدامات کو نظر انداز کردیا، دفتر خارجہ

اپ ڈیٹ 25 جون 2020
دفتر خارجہ نے امریکی رپورٹ پر مایوسی کا اظہار کیا— فوٹو: اسکرین شاٹ
دفتر خارجہ نے امریکی رپورٹ پر مایوسی کا اظہار کیا— فوٹو: اسکرین شاٹ

پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی 2019 کے لیے دہشت گردی کے حوالے سے جاری کی گئی رپورٹ پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی رپورٹ مخصوص اور تضادات پر مبنی ہے جس میں پاکستان کی انسداد دہشت گردی کے خلاف اقدامات کو نظر انداز کردیا گیا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکا کی رپورٹ میں تسلیم کیا گیا کہ القاعدہ کو خطے میں سنجیدگی کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے لیکن دنیا بھر کے لیے ایک موقع پر خطرہ بننے والے گروپ القاعدہ کے خاتمے میں پاکستان کے کردار کو نظر انداز کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس نے لوگوں کو راتوں رات ارب پتی بنا دیا، چیف جسٹس

اسی طرح رپورٹس میں تسلیم کیا گیا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے البتہ اس بات کو نظر انداز کردیا گیا کہ یہ اسی صورت میں ممکن ہوسکا کہ پاکستان نے انسداد دہشت گردی کے آپریشنز اور کارروائیوں میں بلاامتیاز دہشت گرد گروپوں کو ہدف بنایا۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان خود مختار ریاست کی حیثیت سے اپنی ذمے داریوں سے آگاہ ہے، پاکستان دہشت گردوں کی محفوظ ٹھکانوں کی درپردہ ایما کے الزامات کو مسترد کرتا ہے، پاکستان کسی بھی گروپ کو اپنی زمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ اس کے برعکس یہ پاکستان ہی تھا جس نے تحریک طالبان پاکستان، داعش سمیت غیر ملکی فنڈنگ کے حامل دیگر بیرونی طاقتوں اور گروپوں کے دہشت گردی کے خطرے کا سامنا کیا، یہ رپورٹ ان دہشت گروپوں کے ٹھکانوں اور مقامات کے حوالے سے خاموش یا مبہم ہے۔

اس سلسلے مہیں کہا گیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیوں کے تحت تمام نامزد گروپوں اور افراد کے معاشی وسائل اور اثاثوں کو منجمد کرنے کی پابندیوں پر عمل کرنے کے لیے پرعزم ہے، حالیہ عرصے میں پاکستان نے کئی دہشت گرد گروپوں کی قیادت اور سرکردہ رہنماؤں پر مقدمہ چلایا اور سزا سنائی جسے امریکا نے بھی تسلیم کیا تھا، لیکن رپورٹ میں محض رسمی طور پر اس کا تذکرہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ، عرب لیگ کا اسرائیل سے انضمام کا منصوبہ ترک کرنے کا مطالبہ

دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ایکشن پلان پر عملدرآمد کر رہا ہے اور اس سلسلے میں وسیع تر اور باضابطہ اصلاحات لائی جا رہی ہیں، رپورٹ میں پاکستان کی جانب سے ایکشن پلان کے تحت پیشرفت کا ذکر کیا گیا لیکن پاکستان کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خلاف اٹھائے گئے ان مستقل اور پائیدار اقدامات کا ذکر نہیں کیا گیا جن کو ایف اے ٹی ایف نے بھی تسلیم کیا ہے۔

اس کے علاوہ رپورٹ میں افغان امن عمل کے لیے پاکستان کے تعاون کا ذکر بھی نہیں کیا گیا جس سے خطے میں دیرپا امن کا تاریخی موقع میسر آیا ہے۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکا اور طالبان کے درمیان 29 فروری 2020 کو ہونے والے امن معاہدے کے سلسلے میں مذاکرات میں سہولت کاری پر پاکستان کے کردار کو امریکا سمیت اس کی قیادت نے بھی سراہا۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان امید کرتا ہے کہ مستقبل میں امریکا کی رپورٹ میں انسداد دہشت گردی کے لیے پاکستان کے کردار کو مکمل طور پر سراہا جائے گا اور دنیا کر درپیش خطرے کے حوالے سے شفاف اور درست نقطہ نظر پیش کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: چین کا بھارت سے وادی گلوان سے مکمل انخلا کا مطالبہ

واضح رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے انسداد دہشت گردی کے خلاف مختلف ممالک کے کردار کی مفصل رپورٹ تیار کی ہے جس میں پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کاوشوں کو یکسر نظر انداز کردیا گیا۔

رپورٹ کی ابتدا میں ہی کہا گیا کہ پاکستان خطے کے مخصوص دہشت گرد گروپوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ ہے اور اس نے افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک سمیت مختلف گروپوں کو افغانستان کو نشانہ بنانے کی اجازت دی، جبکہ اس کے علاوہ لشکر طیبہ اور خطے میں کام کرنے والے دیگر منسلک گروپوں نے بھارت کو نشانہ بنایا۔

تبصرے (0) بند ہیں