چین سے تعلق رکھنے والی ایپ ٹک ٹاک نے حالیہ برسوں میں دنیا بھر میں بہت تیزی سے مقبولیت حاصل کی ہے اور اس خطرے کو محسوس کرتے ہوئے فیس بک کی زیرملکیت فوٹو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام نے بھی مقابلے پر مخالف اپلیکشن کی نقل پر مبنی فیچر ریلز (Reels) کو گزشتہ سال نومبر میں متعارف کرایا تھا۔

اس ٹک ٹاک کلون کو برازیل میں متعارف کرایا گیا تھا اور اب کمپنی نے اسے یوزر پروفائلز اور پبلک اکاؤنٹس کے لیے ایکسپلور سیکشن میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ صارفین کے لیے 15 سیکنڈ کے کلپ تلاش کرنا آسان ہوجائے۔

اسی طرح برازیل کے بعد اسے فرانس اور جرمنی میں بھی کریٹیئرز کے لیے پیش کیا جارہا ہے۔

ابھی یہ مکمل طور پر ٹک ٹاک کی ٹکر کا فیچر نہیں مگر یہ واضح ہے کہ انسٹاگرام کی جانب سے اس پر مسلسل کام ہورہا ہے۔

ابھی کمپنی نے یہ واضح نہیں کیا کہ ریلز کو کب تک دنیا بھر میں متعارف کرایا جاسکتا ہے مگر ایسا آنے والے مہینوں میں ممکن ہوسکتا ہے۔

ٹیک کرنچ کے مطابق یہ حیران کن نہیں کہ انسٹاگرام کی جانب سے ریلز کی رسائی کے حوالے سے محتاط رویہ کیوں اختیار کیا جارہا ہے۔

درحقیقت فیس بک کی زیرملکیت ایپ ٹک ٹاک کو بھی اسی طرح دبانے کی کوشش کررہی ہے، جیسے اس نے اسنیپ چیٹ کے ساتھ کیا۔

یعنی اسٹوری کے فیچر کو بتدریج تمام صارفین تک پہنچایا گیا اور اب یہ انسٹاگرام کے مقبول ترین فیچرز میں سے ایک ہے اور روزانہ اتنے لوگ اسے استعمال کرتے ہیں، جتنے اسنیپ چیٹ کے مجموعی صارفین بھی نہیں۔

اب ٹک ٹاک جیسی مختصر ویڈیوز کو انسٹاگرام کے انٹرفیس میں فٹ کیا جارہا ہے۔

فیس بک کو توقع ہے کہ اس فیچر کے ساتھ وہ ٹک ٹاک کے کروڑوں صارفین کو اپنی جانب متوجہ کرسکتی ہے جو انسٹاگرام میں دیگر مقبول فیچرز کو بھی پسند کریں گے۔

نومبر میں انسٹاگرام کے پراڈکٹ منیجمنٹ ڈائریکٹر روبی اسٹین نے کہا تھا کہ ٹک ٹاک کو یہ فارمیٹ مقبول کرنے کا کریڈٹ جاتا ہے، یہ بالکل ویسا ہی بیان ہے جو انسٹاگرام کے بانی کیوین سیسٹروم نے اسٹوریز فیچر چوری کرکے متعارف کرانے سے پہلے اسنیپ چیٹ کے بارے میں دیتے ہوئے کہا تھا کہ سارا کریڈٹ ان کے پاس جاتا ہے۔

چینی کمپنیوں کو ہمیشہ امریکی کمپنیوں کی نقل پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے مگر اس بار امریکی کمپنی نے ان کے فیچر کو چوری کیا ہے۔

تاہم روبی اسٹین نے کہا کہ دونوں پراڈکٹس یکساں نہیں اور موسیقی سے سجی ویڈیوز کو شیئر کرنا ایک عالمی خیال ہے جس میں ہمارے خیال میں سب کو دلچسپی ہوگی۔

انسٹاگرام کی جانب سے آغاز کے لیے برازیل کا انتخاب اس لیے کیا گیا کیونکہ وہاں یہ ایپ بہت زیادہ مقبول ہے جبکہ ٹک ٹاک وہاں فی الحال بہت زیادہ استعمال نہیں ہورہی جبکہ برازیلین ثقافت میں موسیقی کو بہت زیادہ ترجیح دی جاتی ہے۔

انسٹاگرام نے یہی حکمت عملی اسنیپ چیٹ کو ہدف بناتے ہوئے بھی اپنائی تھی اور اسٹوریز کو پہلے وہاں متعارف کرایا جہاں اسنیپ چیٹ موجود نہیں تھی ۔

انسٹاگرام کو ٹک ٹاک کے مقابلے میں امریکی حکومت کا ساتھ بھی حاصل ہے کیونکہ امریکی حکام کی جانب سے ٹک ٹاک کی اسکروٹنی کی جارہی ہے۔

خیال رہے کہ چینی کمپنی بائیٹ ڈانس نے 2017 میں ایک ارب ڈالرز کے عوض ایپ میوزیکلی کو خریدا تھا اور پھر اسے ٹک ٹاک میں بدل دیا، جو بہت تیزی سے دنیا بھر میں مقبول ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں