طالب جوہری کا انتقال کورونا کے باعث ہوا، مفتی نعیم کا ٹیسٹ نہیں ہوا تھا، مراد علی شاہ

اپ ڈیٹ 26 جون 2020
انہوں نے کہا کہ جہاں تک مجھے معلوم ہے کہ مفتی نعیم کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ نہیں ہوا تھا—فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ جہاں تک مجھے معلوم ہے کہ مفتی نعیم کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ نہیں ہوا تھا—فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے انکشاف کیا کہ مرحوم مفتی نعیم کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ نہیں ہوا تھا لیکن ان کے اہلخانہ کے تمام افراد کورونا وائرس کے مریض ہیں جبکہ علامہ طالب جوہری کا وائرس کے باعث انتقال ہوا۔

سندھ اسمبلی کے فلور پر کورونا وائرس سے متعلق صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'کیا اسی طرح اپنے اثاثے گنوادیں گے'۔

مزید پڑھیں: نئے نوول کورونا وائرس کے 80 فیصد مریض اس سے بے خبر رہتے ہیں

انہوں نے کہا کہ 'جہاں تک مجھے معلوم ہے کہ مفتی نعیم کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ نہیں ہوا تھا'۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ 'جب میں نے دیگر لوگوں سے اس بات کا تذکرہ کیا تو انہوں نے کہا کہ انہیں تو جانا ہی تھا'۔

واضح رہے کہ 24 جون کو معروف عالم دین اور ذاکر علامہ طالب جوہری طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے تھے۔

وہ ایک نجی ہسپتال میں 15 روز سے انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) میں زیر علاج تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں 30 جون تک کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد کیا ہوگی؟

اس سے قبل 20 جون کو جامعہ بنوریہ العالمیہ کراچی کے مہتمم مفتی محمد نعیم انتقال کر گئے تھے۔

وزیراعلیٰ کی منور حسن کے وائرس سے انتقال کی تردید

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبائی اسمبلی میں اپنے دیئے گئے بیان کی فوری تردید کی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر سید منور حسن کورونا وائرس سے انتقال کرگئے ہیں۔

خیال رہے کہ انہوں نے سندھ اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے منور حسن، مفتی نعیم اور علامہ طالب جوہری کے انتقال کے حوالے سے بات کی تھی تاہم خطاب کے آخری لمحات میں انہیں ایک پرچی دی گئی جس کے بعد انہوں نے اپنے بیان کی تردید کی اور کہا کہ 'ان سے غلطی ہوگئی ہے، سید منور حسن کو کورونا وائرس نہیں تھا'۔

خیال رہے کہ 26 جون کو جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر سید منور حسن طویل علالت کے بعد حرکت قلب بند ہوجانے سے 79 برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔

وزیراعلیٰ کی کراچی میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی مذمت

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی میں غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 'سمجھ نہیں آتا کہ 'کے الیکٹرک کہتا ہے کہ ہمیں فرنس آئل نہیں مل رہا جبکہ پی ایس او کہتا ہے کہ ہم فرنس آئل دے رہے ہیں، کے الیکڑک کہتی ہے کہ گیس نہیں مل رہی لیکن سوئی سدرن گیس کمپنی کہتی ہے کہ ہم گیس دے رہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ تینوں ادارے وفاقی حکومت کے ہیں، وہ کیوں خاموش بیٹھے ہیں اور سو رہے ہیں'۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ 'وزیر اور وزیراعظم کراچی کے ساتھ ایسا کیوں کررہے ہیں، وہ کیوں نہیں جاگ رہے'۔

مزید پڑھیں: کے-الیکٹرک کا گیس فراہمی میں کمی کا دعویٰ جھوٹا ہے، سوئی سدرن

انہوں نے کہا کہ تینوں محکمے وفاق کے ہیں لیکن وزیراعظم اور وفاقی وزیر خاموش ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ 'لاک ڈاؤن کی وجہ سے متعدد صنعتیں بند ہیں، پیٹرول کی قیمت کم ہے تو وفاق مطلوبہ ضروریات پوری کیوں نہیں کرتا'۔

خیال رہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی) نے کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کے-الیکٹرک کے دعوے کی قلعی کھولتے ہوئے کہا تھا کہ ’کے-الیکٹرک جھوٹا دعویٰ کررہی ہے کہ ایس ایس جی سی نے گیس کی فراہمی کم کردی ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں