کراچی میں لوڈشیڈنگ 24 گھنٹے بعد کم ہوجائے گی، گورنر سندھ

26 جون 2020
48 گھنٹوں میں لوڈشیڈنگ ختم ہوجائی گی، گورنر سندھ عمران اسمٰعیل — فائل فوٹو / اے پی پی
48 گھنٹوں میں لوڈشیڈنگ ختم ہوجائی گی، گورنر سندھ عمران اسمٰعیل — فائل فوٹو / اے پی پی

گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کا کہنا ہے کہ شہر قائد میں لوڈشیڈنگ اگلے 24 گھنٹے بعد کم ہونا شروع ہوجائے گی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹس میں عمران اسمٰعیل نے کہا کہ 'وفاقی حکومت حبکو اور پی ایس او کے ذریعے کے الیکٹرک کو اضافی فرنس آئل فراہم کرے گی۔'

انہوں نے کہا کہ 'اس کے علاوہ وفاقی حکومت کے الیکٹرک کو نیشنل گرڈ سے اضافی 500 میگاواٹ بجلی بھی فراہم کرنا چاہتی ہے، لیکن کے الیکٹرک کی سسٹم اپ گریڈیشن نہ ہونے کی وجہ سے یہ بجلی استعمال نہیں کی جاسکتی۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'کراچی میں لوڈشیڈنگ 24 گھنٹے بعد کم ہونا شروع ہوجائی گی اور 48 گھنٹوں میں ختم ہوجائی گی۔'

گورنر سندھ نے کہا کہ 'کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے سسٹم کی اپ گریڈیشن کو یقینی بنائیں جبکہ فرنس آئل کی کمی کے باعث دباؤ کو کم کرنے کے لیے سوئی سدرن سے اضافی 100 ملین کیوبک فٹ گیس بھی فراہم کی جارہی ہے۔'

مزید پڑھیں: کراچی: شدید گرمی میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ سے پریشان شہری سراپا احتجاج

خیال رہے کہ شدید گرم اور مرطوب موسم میں کراچی کے مکینوں اور تاجروں کو گزشتہ کئی روز سے طویل دورانیہ کی بجلی کی بندش اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے علاوہ کے-الیکٹرک کی جانب سے زائد بلنگ کے مسائل کا سامنا ہے جبکہ بجلی کمپنی نے بجلی کی بندش کو طلب و رسد میں فرق اور فرنس آئل کی قلت سے منسلک کیا ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ کے-الیکٹرک نے یا تو غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ بحال کردی ہے یا ایس ایم ایس بھیجا جاتا ہے کہ آپ کے علاقے میں بجلی کے تعطل کا سامنا ہوسکتا ہے جس کے اوقات کار میں تبدیلی ہوسکتی ہے۔

عوام کا کہنا تھا کہ جب بجلی کے غیر اعلانیہ تعطل کی شکایت کی جاتی ہے تو متوقع وقت بتانے کے ساتھ جواب ملتا ہے کہ ’ٹیم بجلی کی فراہمی بحال کرنے کے لیے کام کررہی ہیں‘۔

گزشتہ روز کے الیکٹرک کی جانب سے کراچی میں بجلی کی طویل بندش کی وجوہات پر مشتمل ایک بیان جاری کیا گیا تھا جس میں توانائی کمپنی نے بجلی کی طلب میں اضافے، فرنس آئل کی کمی اور ایس ایس جی سی کی جانب سے گیس کی فراہمی میں 50 ایم ایم سی ایف ڈی کمی کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ان تمام وجوہات کی بنا پر بجلی کی فراہمی 3 ہزار 150 میگا واٹ سے کم ہو کر 2800 میگا واٹ رہ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیپرا کا غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ، زائد بلنگ پر 'کے الیکٹرک' کو نوٹس

تاہم سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی) نے کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کے-الیکٹرک کے دعوے کی قلعی کھولتے ہوئے کہا ہے کہ ’کے-الیکٹرک جھوٹا دعویٰ کررہی ہے کہ ایس ایس جی سی نے گیس کی فراہمی کم کردی ہے‘۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ فیس بک پر جاری ایک بیان میں گیس کمپنی کی جانب سے بتایا گیا کہ کے-الیکٹرک شہر میں بجلی کی طویل بندش کو ایس ایس جی سی کی گیس فراہمی سے منسلک کر کے شہریوں کو گمراہ کررہی ہے۔

اپنے بیان میں سوئی سدرن کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک نے حال ہی میں گیس سے چلنے والے پلانٹس کے لیے ایس ایس جی سی سے موسم گرما میں معمول کی گیس فراہمی 190 ایم ایم سی ایف ڈی سے بڑھا کر 240 ایم ایم سی ایف ڈی کرنے کا کہا تھا اور صرف دو روز بعد اس میں مزید اضافہ کرتے ہوئے 290 ایم ایم ایف سی ڈی گیس فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: کے-الیکٹرک کا گیس فراہمی میں کمی کا دعویٰ جھوٹا ہے، سوئی سدرن

بیان کے مطابق اس وقت گیس کمپنی کے الیکٹرک کو 240 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کررہی ہے جو معمول کے 190 ایم ایم سی ایف ڈی سے بھی 50 ایم ایم سی ایف ڈی زیادہ ہے۔

دوسری جانب وزارت توانائی نے کے-الیکٹرک (کے ای) کی جانب سے کراچی میں بجلی کی طویل بندش کو مارکیٹ میں فرنس آئل کی کمی کا ذمہ دار قرار دینے کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کی فراہمی کے نظام میں موجود خامیاں اس مسئلے کو حل کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔

وزارت توانائی کے ترجمان نے ایک جاری بیان میں کہا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ کے الیکٹرک نے اپنے سسٹم کو اپ گریڈ کرنے میں سرمایہ کاری نہیں کی جس کی وجہ سے طلب عروج پر پہنچے کے وقت اسے مشکلات کا سامنا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ 'وفاقی حکومت کراچی کے رہائشیوں کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے'۔

تبصرے (1) بند ہیں

لطیف چاؤلہ Jun 27, 2020 11:32am
جناب گورنر صاحب شکریہ کہ آپ نے اس صورت حال کا نوٹس لیا ورنہ ہو سکتا تھا کہ عالمگیر خان کو جگانا پڑ جاتا کہ اُٹھ جا ؤ اور ابا جی کو بتاؤ کہ شہر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ عذاب بن چکی ہے ایک اور بات وہ یہ کہ کراچی الیکٹرک اپ گریڈیشن نہیں کرے گی یہ پچھلے دس سال سے یہ کام نہیں کر سکی ان سے کم ازکم کوئی بانڈ پیپر پر دستخط تو لیجٰیئے۔