اسلام آباد: احتساب عدالت نے پارک لین ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی ایک مرتبہ پھر مؤخر کرتے ہوئے 6 جولائی کی نئی تاریخ مقرر کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جج محمد اعظم خان کی جانب سے اس سے قبل 11 جون کو آصف زرداری پر فرد جرم عائد کیے جانے کا امکان تھا تاہم اسے 26 جون تک مؤخر کردیا گیا تھا جبکہ قومی احتساب بیورو (نیب) کو یہ ہدایات جاری کی گئیں تھیں کہ وہ کراچی کے ہسپتال سے اومنی گروپ کے بیمار چیئرمین اور دیگر ملزمان کی شرکت کے لیے انتظامات کرے۔

تاہم جب جعمہ کو عدالت نے دوبارہ سماعت کا آغاز کیا تو آصف علی زرداری پیش نہ ہوئے۔

مزید پڑھیں: آصف زرداری سے پلی بارگین شروع ہوگئی، شیخ رشید کا انکشاف

اس موقع پر ان کے وکیل ایڈووکیٹ فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ گزشتہ سماعت کے دوران آصف علی زرداری کو ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت میں لینے کی کوئی ہدایت جاری نہیں ہوئی، لہٰذا سابق صدر سماعت میں شریک ہونے سے قاصر ہیں۔

وکیل کی بات پر جج کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ آصف زرداری کو ذاتی حیثیت میں پیش ہوسکتے تھے، جس پر فاروق ایچ نائیک بولے کہ کووڈ 19 کی وجہ سے ان کے لیے سفر کرنا مشکل تھا۔

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی جو مسلسل سماعت میں پیش ہورہے تھے وہ وائرس کا شکار ہوگئے تھے۔

فاروق ایچ نائیک کے مطابق اگر آصف زرداری ذاتی حیثیت میں پیش ہوں گے تو ان کے ساتھ کافی لوگ موجود ہوں گے اور پھر سماجی دوری کو اپنانا ممکن نہیں ہوگا۔

تاہم فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ حال ہی میں یہ بات سامنے آئی ہے بڑی تعداد میں پائلٹس کے پاس جعلی ڈگری اور بوگس لائسنسز ہیں لہٰذا ان دنوں میں فضائی سفر محفوظ نہیں ہے۔

بعد ازاں عدالت نے نیب کو ہدایت کی کہ وہ آصف زرداری کے لیے ویڈیو لنک کا انتظام کرے تاکہ عدالت آئندہ سماعت پر تمام ملزمان پر فرد جرم عائد کرسکے۔

خیال رہے کہ آصف علی زرداری پر یہ الزام ہے کہ وہ ' ایم/ایس پارتھینن پرائیویٹ لمیٹیڈ، ایم/ایس پارک لین اسٹیٹ پرائویٹ لمیٹیڈ اور دیگر کے ذریعے قرض میں توسیع اور اس کے غلط استعمال' میں ملوث تھے۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور

واضح رہے کہ آصف علی زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور دیگر افراد جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے کرپشن اور پارک لین پرائیویٹ لمیٹڈ اور پارتھینن پرائیویٹ لمیٹڈ کے لیے مالی معاونت میں غبن کے الزامات کا سامنا کررہے ہیں۔

جس پر 4 جولائی 2019 کو نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کے الزام پر ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔

ریفرنس کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ‘ملزمان پر مبینہ طور پر پارتھینن پرائیویٹ لمیٹڈ، پارک لین پرائیویٹ لمیٹڈ کے لیے حاصل کردہ مالی سہولت میں خورد برد اور جعلی بینک اکاوئنٹس کے ذریعے بدعنوانی کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو مبینہ 3 ارب 77 کروڑ کا نقصان پہنچا’۔

تبصرے (0) بند ہیں