کے الیکٹرک کے ٹیرف میں مرحلہ وار اضافے کا فیصلہ

16 جولائ 2020
کے الیکٹرک کے ٹیرف میں جنوری میں اضافہ نہ کیے جانے کے باعث 3 سے 4 ارب روپے ماہانہ سبسڈی دینا پڑ رہی ہے، اجلاس کو بریفنگ — فوٹو: پی آئی ڈی
کے الیکٹرک کے ٹیرف میں جنوری میں اضافہ نہ کیے جانے کے باعث 3 سے 4 ارب روپے ماہانہ سبسڈی دینا پڑ رہی ہے، اجلاس کو بریفنگ — فوٹو: پی آئی ڈی

وفاقی حکومت نے کراچی کے شہریوں کے لیے بجلی مرحلہ وار مہنگی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق عمران خان کی زیر صدارت کے۔الیکٹرک کے ٹیرف اور ملک میں گیس کی قیمتوں کے تعین کے نظام سے متعلق امور پر غور کے لیے اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں وفاقی وزرا سینیٹر شبلی فراز، پرویز خٹک، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، امین الحق، اسد عمر، عمر ایوب خان، میاں محمد سومرو، مشیران ڈاکٹر حفیظ شیخ، ڈاکٹر عشرت حسین، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان، معاونین خصوصی ڈاکٹر شہباز گل، ندیم بابر، شہزاد قاسم و دیگر شریک ہوئے۔

کے الیکٹرک کے ٹیرف میں اضافے کی تجویز پر غور کرتے ہوئے اجلاس کو بتایا گیا کہ رواں سال جنوری میں نیپرا کی سفارشات کے مطابق ملک بھر میں ٹیرف میں اضافہ کیا گیا تھا، تاہم کے الیکٹرک کے ٹیرف میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا تھا جس کی وجہ سے وفاقی حکومت کو اوسطاً 3 سے 4 ارب روپے ماہانہ سبسڈی دینا پڑ رہی ہے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کے الیکٹرک ٹیرف کے حوالے سے تمام حقائق عوام کے سامنے رکھے جائیں گے اور کے الیکٹرک کے ٹیرف کو ملک کے دیگر حصوں کے مطابق یکساں سطح پر لانے کے لیے مرحلہ وار اضافہ کیا جائے گا، تاکہ عوام پر ایک ساتھ اضافی بوجھ نہ پڑے۔

یہ بھی پڑھیں: کے الیکٹرک صارفین کیلئے بجلی 2.89 روپے مہنگی کرنے کی منظوری

گیس کی قیمتوں کے تعین کے معاملے پر غور کرتے ہوئے اجلاس کو بتایا گیا کہ ملکی سطح پر گیس کی پیداوار ملکی ضروریات کے مطابق ناکافی ہے جس کو پورا کرنے کے لیے گیس درآمد کی جا رہی ہے، تاہم مقامی گیس اور درآمد شدہ گیس کی قیمتوں میں واضح فرق موجود ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک میں محض 27 فیصد آبادی کو پائپ لائن کے ذریعے ارزاں نرخوں پر گیس فراہم کی جا رہی ہے جبکہ ملک کی دیگر آبادی ایل پی جی سلنڈرز استعمال کر رہی ہے جس کی قیمت پائپ لائن سے فراہم کی جانے والی گیس سے کہیں زیادہ ہے۔

وزیرِاعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ ایل پی جی صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے جامع منصوبہ بندی کی جائے تاکہ آبادی کے بڑے حصے کو جو اپنی ضروریات کے لیے ایل پی جی استعمال کرنے پر مجبور ہیں ان کو ممکنہ حد تک ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

عمران خان نے ہدایت کی کہ گیس کی قیمتوں کے تعین کے مسئلے کو پائیدار بنیادوں پر حل کرنے کے لیے اس اہم ایشو پر مشاورت کی جائے تاکہ اجتماعی حکمت سے اس مسئلے کا مستقل بنیادوں پر حل تلاش کیا جا سکے۔

مزید پڑھیں: کے-الیکٹرک نے کراچی کے شہریوں کا جینا اجیرن کردیا ہے، رکن ایم کیو ایم پاکستان

یاد رہے کہ 3 جولائی کو وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے 'کے الیکٹرک' صارفین کے لیے بجلی 2 روپے 89 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی منظوری دی تھی۔

ای سی سی اجلاس میں جولائی 2016 سے مارچ 2019 تک کے الیکٹرک کے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کے مسئلے کا جائزہ لیا گیا۔

کمیٹی نے 26 مارچ 2020 کو اس ضمن میں کیے جانے والے اس فیصلے کی توثیق کی جس میں ای سی سی نے اپنی بنائی گئی کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی تھی۔

ان سفارشات میں کے الیکٹرک کے لیے 11 سہ ماہ (33 مہینوں) کے ایڈجسٹمنٹس کو طے کردیا گیا تھا اور ای سی سی نے ہدایت کی تھی کہ تین ماہ بعد یہ موثر ہوں گے۔

تاہم وفاقی کابینہ کے اجلاس میں معاملے پر اختلاف کی وجہ سے فیصلہ مؤخر کردیا گیا تھا اور وزیر اعظم نے اس معاملے پر خصوصی اجلاس آج طلب کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں