ملک بھر میں ادویات کی قیمتوں میں 7 سے 10 فیصد اضافے کی منظوری

اپ ڈیٹ 19 جولائ 2020
ڈریپ کے مطابق کسی بھی دوا کی قیمت میں اضافے کی صورت میں تمام تر شواہد پیش کیے جائیں گے
— فائل فوٹو
ڈریپ کے مطابق کسی بھی دوا کی قیمت میں اضافے کی صورت میں تمام تر شواہد پیش کیے جائیں گے — فائل فوٹو

وفاقی حکومت کی اجازت سے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے ملک بھر میں ادویات کی قیمتوں میں 7 سے 10 فیصد تک اضافہ کردیا۔

اس حوالے سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ صارف اشاریہ (سی پی آئی) کے تحت ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: حکومت نے جان بچانے والی ادویات کی کمی کا نوٹس لے لیا

نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ وفاق اور ڈریپ کے پالیسی بورڈ کی جانب سے پیش کردہ سفارش کے بعد ڈریپ نے باضابطہ طور پر ڈرگ پرائسنگ پالیسی میں ترمیم کی۔

ادویات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق نوٹی فکیشن میں واضح کیا گیا کہ دوا ساز اور درآمدی کمپنیاں بالترتیب 7 اور 10 فیصد تک اضافہ کرسکیں گی۔

علاوہ ازیں ڈریپ نے تمام دوا ساز اور درآمدی کمپنیوں کو پابند کیا ہے کہ کسی بھی دوا کی قیمت میں اضافے کی صورت میں تمام تر شواہد پیش کیے جائیں گے۔

نو ٹی فکیشن کے مطابق مذکورہ کمپنپیاں چیف ایگزیکٹو افسران کے دستخط کے ساتھ قیمتوں میں اضافے سے متعلق ساری تفصیلات ڈریپ میں جمع کرانے کی پابند ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈریپ نے پاکستان میں تیار ہونے والی پہلی کووڈ ٹیسٹنگ کٹ کی منظوری دیدی

ڈریپ نے اپنے نوٹی فکیشن میں گزشتہ برس ادویات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق کہا کہ گزشتہ برس ادویات میں اضافہ 5.14 فیصد اور دیگر ادویات کی قیمتوں میں 7.34 فیصد اضافے کی اجازت دی گئی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس جنوری میں ڈریپ نے ملک بھر میں ادویات کی قیمتوں میں 15 فیصد تک اضافہ کردیا تھا۔

بعد ازاں پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ادویہ ساز کمپنیاں ادویات کی قیمتوں میں 40 فیصد اضافے کا مطالبہ کر رہی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں